آن لائن کلاسز کا تعلیم پر اثر

بدھ 6 جنوری 2021

Mohammad Shan Khan

محمد شان خان

کرونا وائرس سے پھیلنے والی وبا کو روکنے کے لیےتعلیمی ادارے عارضی طور پر بند کر کے آن لائن کلاسز کو متبادل کے طور پر استعمال میں لایا گیا. سوال تو یہ اٹھتا ہے کہ کیا آن لائن تعلیم بھی اتنا ہی اثر رکھتی ہے جتنا اثر ظاہری طور پر جا کر پڑھنے میں ہے. یہ سوال کوئی عام سوال نہیں ہے بلکہ لاکھوں طلبہ کے مستقبل کا سوال ہے.
اگر ہم مان لیں کہ ہاں یہ طریقہ بھی اتنا ہی کارآمد ہے تو پھر تعلیمی اداروں کے غیر ضروری خرچ جس میں کھیل, ٹرانسپورٹ اور دیگر اخراجات جو فیس کو زیادہ بناتے ہیں اور عام آدمی کے لیے مشکل کھڑی کرتے ہیں ان کو فیس سے ہٹا دینا اور مستقل طور پر آن لائن کلاسز کو معمول بنانا بہتر ہوگا.

اس سے ہونے والے فوائد پر ہم نظر ڈالتے ہیں.

(جاری ہے)

فیس کم ہونے کی وجہ سے تعلیم حاصل کرنا غریب طلبہ کے لیے بھی آسان ہو جائے گا اور بجلی پانی اور دیگر چیزیں جو ان اداروں میں ضرورت سے زیادہ استعمال ہوتی ہیں اداروں کے بند ہونے کی وجہ سے ان کی بھی غیر معمولی بچت ہو جائے گی.
لیکن اگر سوال کا جواب نہ ہے یعنی آن لائن کلاسز اداروں میں جا کر پڑھنے جتنا اثر نہیں رکھتی اور طلبہ اس سے اچھی طرح سیکھ نہیں سکتے تو پھر کیا یہ نا انصافی نہیں ہے کہ طلبہ ایک طرف تو فیس پوری جمع کروائیں اور دوسری طرف تعلیم بھی صرف نام کی حاصل کریں.

یہ وبا تو جلد ہی اس دنیا سے ختم ہو جائے گی اور زندگی معمول پر آ جائے گی. لیکن اس کا نقصان طلبہ کی زندگیوں پر ہمیشہ رہے گا. ڈاکٹر انجینئر اور وہ ڈگریاں جن میں سیکھنے کے لیے پریکٹیکل کرنا بہت ضروری ہے. یہ وقت ان کا ضائع ہوجائے گا اور مستقبل میں ان کے پیشے پر بھی اثر ڈالے گا.
اب مسئلہ کا حل ڈھونڈنا بھی ضروری ہے.  ایک طرف تو ہم اداروں کو زیادہ عرصے تک بند نہیں رکھ سکتے کیونکہ اس سے اداروں کو بھی نقصان ہوگا اور طلبہ کا قیمتی وقت بھی ضائع ہوگا.

لیکن اگر یوں ہی چلتا رہا تو تعلیم کا معیار گر جائے گا اور مستقبل میں اس کے منفی اثرات ظاہر ہوں گے. اس مسئلہ کا حل تعلیمی اداروں اور حکومت کو مل کر تلاش کرنا چاہئے. کیوں کہ آج کا فیصلہ طلبہ کے صرف آج پر اثر نہیں رکھے گا بلکہ آنے والا کل بھی اس پر منحصر ہے.

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :