ملائیشیا میں پاکستانی قونصل خانے بڑھانے کی ضرورت

بدھ 21 اکتوبر 2020

Mohammad Waqar Khan

محمد وقار خان

 ملائشیا کی ریاست سباء کا کل رقبہ 73631 مربع کلومیٹر ہے جو کہ سنگاپور سے 10 گنا اور برونائی دارلسلام سے 12 گنا بڑاہے اندازئے کے مطابق اس ریاست میں 7 سے 10 ہزار پاکستانی آباد ہیں، جن میں سے اکثریت نے یہاں کی لوکل خواتین سے شادیاں کررکھی ہیں،اور انکی نسلیں یہاں آباد ہوچکی ہیں،لیکن سباء میں رہنے والے پاکستانیوں کا عرصہ دراز سے ایک مسئلہ چلا آرہا ہے،اور وہ یہ کہ انکو کسی بھی ایسے کام کیلئے جس میں پاکستان حکومت کا دستاویزی عمل دخل ہو،بہت مہنگا اور دور دراز کا سفر کرنا پڑتا ہے۔

ریاست سباء ہی سے ملحقہ ، ریاست سراواک میں رہنے والے پاکستانی اوورسیز بھی انہی تمام مسائل سے دوچار رہتے ہیں۔لہذا ریاست سباء کے علاوہ ریاست سراواک میں بسنے والی پاکستانی اوورسیز کمیونٹی کے مطالبات بھی ایک جیسے ہیں۔

(جاری ہے)

ملائشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں پاکستانی ایمبیسی موجود ہے جو کہ ریاست سبا کے صدر مقام سے تقریبا 1700 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے.ریاست سباء اور سراواک سے کوالالمپور تک کوئی زمینی سفر کا راستہ نہیں ہے ،صرف ہوائی جہاز سے کوالالمپور جایا جاسکتا ہے، سباء سے کوالالمپور تک بذریعہ ہوائی جہاز یہ سفر 3 گھنٹے کا ہے جو کہ ہوائی جہاز کا سارا سفر سمندر کے اوپر سے طے ہوتا ہے،اور پھر ائیر پورٹ سے کوالالمپور کا شہر،اور پاکستانی ایمبیسی کا بھی تقریبا ایک سے ڈیڑھ گھنٹے کا سفر ہے۔

لہذا سباء میں رہنے والے پاکستانیوں کیلئے کسی بھی کام کیلئے ، سباء سے کوالالمپور پاکستان ایمبیسی کو جانا،جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔عموما ریاست سباء سرواک سے کوالالمپور پاکستان ایمبیسی کسی بھی کام کیلئے جانے والے پاکستانیوں کو قدرے مہنگا ہوائی ٹکٹ تو خریدنا ہی ہوتا ہے ،لیکن وہاں سے ایک ہی دن میں واپسی بھی ممکن نہیں ہوتی،نیز عموما ایمبیسی کے معاملات میں بھی ایک دو دن کا وقت درکار ہوتا ہے ،لہذا پاکستانی محنت کشوں کو کوالالمپور میں ہوٹل میں رہنا پڑتا ہے ،جو کہ محنت کش کو خاصا گراں گزرتا ہے۔

پاکستانیوں کے عمومی مسائل کا تعلق پاکستان ایمبیسی سے ہی ہوتا ہے جیسا کہ پاسپورٹ رینیول،شناختی کارڈ رینیول،بچوں کی پیدایشکا اندراج، نکاح نامہ، مختارنامہ وغیرہ شامل ہیں جن کیلئے کوالالمپور جانا پڑتاہے،ایکسٹرا پیسے الگ خرچ کرنے پڑتے ہیں، کام کا حرج الگ سے ہوتا ہے، اور فیملی والوں کیلئے بچوں سے دوری ایک الگ مسئلہ ہے۔.ریاست سباء کے رہنے والوں کا عرصہء دراز سے اپنی وزارت خارجہ اور پاکستان ایمبیسی سے یہی بنیادی مطالبہ ہے کہ کئی دیگر ممالک کی طرح ریاست سباء میں بھی پاکستانی کونسل قائم کی جائے ،ورنہ ایمبیسی یہاں کسی دفتر کا بندوبست کرکے ایک ٹیم مقرر کرے جو کہ ہر مہینے میں ایک مرتبہ سباء اور سراواک صوبوں کا وزٹ کرے، اور یہا ں پر مقیم پاکستانیوں کے مسایل حل کرے۔

.نیز سباء اور ریاست سراواک کے رہنے والے پاکستانیوں کا وزارت داخلہ پاکستان سے یہ بھی مطالبہ ہے کہ ملائشیا ایمیگریشن کی فارنرز کو ویزہ ایشو کرنے کیلئے ، پاسپورٹ ویلیڈیٹی ریکوائرمینٹس کو دیکھتے ہوئے ، آن لائن پاسپورٹ کے کیلئے کم سے کم مدت کو 7 ماہ تک بڑھایا جائے تاکہ وہ پاکستانی جو دیگر ممالک میں بھی پاکستانی ایمبیسی سے دور رہتے ہیں وہ اپنے پاسپورٹ کا آن لائن رینیول خود کرسکے، جس سے ایمبیسی جانے والوں کی تعداد میں بھی خاطر خواہ کمی سے پاکستان ایمبیسی پہ کام کا بوجھ بھی کم ہوگا اور دنیا بھر میں اپنی ایمبیسیز سے دور رہنے والے پاکستانیوں کو بھی سہولت ملے گی -

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :