
کیا سرمایہ داری اچھا معاشی نظام ہے
منگل 13 اپریل 2021

محسن رضا
جس دن سے یہ کائنات معرض وجود میں آئی ہے اس میں ایک ہزار خامیاں ہیں جن کی بیخ کنی کے لئے دنیا بھر کے اکابرین سر توڑ کوشش کرتے رہتے ہیں انہی میں سے ایک مسئلہ غربت ہے جو اس وقت پوری دنیا کا اجتماعی مسئلہ بن چکا ہے یورپ امریکہ اور مڈل ایسٹ کے مالدار ممالک اور معاشی ماہرین غربت کے خاتمے کے لئے پسماندہ ممالک کی مالی امداد سمیت بے شمار اقدامات کرتے ہیں مگر غربت میں کمی آنے کے بجائے دن بدن اس میں اضافہ ہو رہا ہے کرپشن اور منی لانڈرنگ بھی اس وقت دنیا ہے بڑے مسائل ہیں جن کے خاتمے کے لئے بھی بے شمار جتن کیے جا رہے ہیں
لیکن یہ مسائل کم ہونے کے بجائے بگڑتے جارہے ہیں جو وائٹ کالر کرائم کی شکل اختیار کر چکے ہیں بدعنوانی ہمارے معاشرے کی سب سے بڑی بیماری ہے جو اس وقت وبا کی شکل اختیار کر چکی ہے جس کے خاتمے کے لئے قوانین تو موجود ہیں مگر انصاف نہ ہونے کی وجہ سے یہ بیماری لاعلاج ہو چکی ہے ان سب بیماریوں کی وجہ سرمایہ دردانہ نظام ہے
سرمایہ داری ایک معاشرتی نظام ہے جو کبھی نظریہ ہوا کرتا تھا جو 16-17 صدی کے درمیان یورپسے ابھرا جس کے بعد دنیا بھر میں بے شمار مزاحمتی تحریکوں نے جنم لیا 2015 میں برطانیہ جیسے ملک میں سرمایہ درانہ نظام کے خلاف “ملین ماسک مارچ “ کا انعقاد کیا گیا اس سے قبل امریکہ میں وال اسٹریٹ نے بھی منظم انداز میں اس کے خلاف احتجاج کیا
سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف دنیا بھر میں بیشمار تحریکیں چلیں مگر مناسب منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے یہ تحریکیں ناکام ہوئیں
کیونکہ سرمایہ دارانہ نظام ایسا نظام ہے میں امیر امیر سے امیر تر اور غریب غریب سے غریب تر ہوتا جارہا ہے یہ ایک غیر انسانی اور استحصالی نظام ہے جس کے خلاف کارل مارکس نے ایک منصفانہ نظام پیش کیا جس کو اپنا کر روس محض چند عشروں میں دنیا کی سپر پاور بن گیا اور چائنہ اسی نظام پہ چلتے ہوئے ایک مضبوط معاشی اور دفاعی قوت بن کر ابھر رہا ہے
پاکستان سمیت دنیا بھر کے ساڑھے سات ارب انسان اس نظام تلے دبے ہوئے ہیں اگر کوئی مضبوط نظم و ضبط والی تحریک سرمایہ دارانہ نظام کے چلتی ہے تو پوری دنیا اس کے ساتھ نہ صرف کھڑی ہو گی بلکہ بھرپور حصہ لے گی کیونکہ سرمایہ دارانہ نظام کا شکار محض کوئی ایک خطہ ایک ملک ایک قوم ایک مذہب یا ایک فرقہ نہیں بلکہ اس سفاک نظام نے بلا تفریق تمام انسانوں کو روند دیا ہے اس وقت دنیا کی 67% آبادی غربت کی زندگی گزار رہی ہے
اگر اس وقت سرمایہ دارانہ نظام کو دیکھا جائے تو کرونا وبا کے دوران جب ایک طرف غریبوں کا جینا محال تھا تو دوسری طرف دنیا میں ہر 17 گھنٹے میں ایک ارب پتی کا اضافہ ہوا ہے
سوال یہ ہے دنیا بھر کی سیاسی پارٹیاں کمیونیسٹ ہونے کا لیبل لگائے بیٹھی ہیں مگر کبھی انہوں نے اس خونی نظام کے خلاف کوئی موثر تحریک نہیں چلائی کیونکہ ان پارٹیوں کو سرمایہ دارانہ نظام کنٹرول کرتا ہے امیر طبقے کا جہاں سرمایہ پہ کنٹرول ہے وہیں سیاست بھی انہی کی غلام ہوتی ہے انہی کے ساتھ بائیں بازو کی سیاسی پارٹیاں بھی ہوتی ہیں جو سرمایہ دارانہ نظام کی مخالفت کرتی ہیں مگر صرف لیبل کی حد تک کیونکہ سرمایہ داری ایک نظام نہیں بلکہ نظریہ ہے
نظریات سے لڑائی کسی شخص تک محدود نہیں ہوتی بلکہ اقوام کے حقوق کی ہوتی ہے اگر ان پارٹئوں نے زندہ رہنا ہے تو وال اسٹریٹ اور ملین ماسک مارچ جیسی تحریکوں کو جنم لینا ہو گا غریبوں کو بھی باہر نکلنا ہو گا ورنہ چند سو افراد اسی طرح پوری دنیا کا خون چوستے رہیں گے اور یہ گلا سڑا نظام اسی طرح قائم رہے گا۔
لیکن یہ مسائل کم ہونے کے بجائے بگڑتے جارہے ہیں جو وائٹ کالر کرائم کی شکل اختیار کر چکے ہیں بدعنوانی ہمارے معاشرے کی سب سے بڑی بیماری ہے جو اس وقت وبا کی شکل اختیار کر چکی ہے جس کے خاتمے کے لئے قوانین تو موجود ہیں مگر انصاف نہ ہونے کی وجہ سے یہ بیماری لاعلاج ہو چکی ہے ان سب بیماریوں کی وجہ سرمایہ دردانہ نظام ہے
سرمایہ داری ایک معاشرتی نظام ہے جو کبھی نظریہ ہوا کرتا تھا جو 16-17 صدی کے درمیان یورپسے ابھرا جس کے بعد دنیا بھر میں بے شمار مزاحمتی تحریکوں نے جنم لیا 2015 میں برطانیہ جیسے ملک میں سرمایہ درانہ نظام کے خلاف “ملین ماسک مارچ “ کا انعقاد کیا گیا اس سے قبل امریکہ میں وال اسٹریٹ نے بھی منظم انداز میں اس کے خلاف احتجاج کیا
سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف دنیا بھر میں بیشمار تحریکیں چلیں مگر مناسب منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے یہ تحریکیں ناکام ہوئیں
کیونکہ سرمایہ دارانہ نظام ایسا نظام ہے میں امیر امیر سے امیر تر اور غریب غریب سے غریب تر ہوتا جارہا ہے یہ ایک غیر انسانی اور استحصالی نظام ہے جس کے خلاف کارل مارکس نے ایک منصفانہ نظام پیش کیا جس کو اپنا کر روس محض چند عشروں میں دنیا کی سپر پاور بن گیا اور چائنہ اسی نظام پہ چلتے ہوئے ایک مضبوط معاشی اور دفاعی قوت بن کر ابھر رہا ہے
پاکستان سمیت دنیا بھر کے ساڑھے سات ارب انسان اس نظام تلے دبے ہوئے ہیں اگر کوئی مضبوط نظم و ضبط والی تحریک سرمایہ دارانہ نظام کے چلتی ہے تو پوری دنیا اس کے ساتھ نہ صرف کھڑی ہو گی بلکہ بھرپور حصہ لے گی کیونکہ سرمایہ دارانہ نظام کا شکار محض کوئی ایک خطہ ایک ملک ایک قوم ایک مذہب یا ایک فرقہ نہیں بلکہ اس سفاک نظام نے بلا تفریق تمام انسانوں کو روند دیا ہے اس وقت دنیا کی 67% آبادی غربت کی زندگی گزار رہی ہے
اگر اس وقت سرمایہ دارانہ نظام کو دیکھا جائے تو کرونا وبا کے دوران جب ایک طرف غریبوں کا جینا محال تھا تو دوسری طرف دنیا میں ہر 17 گھنٹے میں ایک ارب پتی کا اضافہ ہوا ہے
سوال یہ ہے دنیا بھر کی سیاسی پارٹیاں کمیونیسٹ ہونے کا لیبل لگائے بیٹھی ہیں مگر کبھی انہوں نے اس خونی نظام کے خلاف کوئی موثر تحریک نہیں چلائی کیونکہ ان پارٹیوں کو سرمایہ دارانہ نظام کنٹرول کرتا ہے امیر طبقے کا جہاں سرمایہ پہ کنٹرول ہے وہیں سیاست بھی انہی کی غلام ہوتی ہے انہی کے ساتھ بائیں بازو کی سیاسی پارٹیاں بھی ہوتی ہیں جو سرمایہ دارانہ نظام کی مخالفت کرتی ہیں مگر صرف لیبل کی حد تک کیونکہ سرمایہ داری ایک نظام نہیں بلکہ نظریہ ہے
نظریات سے لڑائی کسی شخص تک محدود نہیں ہوتی بلکہ اقوام کے حقوق کی ہوتی ہے اگر ان پارٹئوں نے زندہ رہنا ہے تو وال اسٹریٹ اور ملین ماسک مارچ جیسی تحریکوں کو جنم لینا ہو گا غریبوں کو بھی باہر نکلنا ہو گا ورنہ چند سو افراد اسی طرح پوری دنیا کا خون چوستے رہیں گے اور یہ گلا سڑا نظام اسی طرح قائم رہے گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.