
کالم نویس
پیر 4 جنوری 2021

محمد حمزہ علی بھٹی
(جاری ہے)
کالم نویس ہر لفظ کا درمیانی فاصلہ بھی کسی وجہ سے رکھتا اور اس کو بیان کرتا چلا جاتا ہے کہ یہ فاصلہ کیوں اتنا رکھا گیا ہے اور اس کی خصوصیات کیا ہیں اور اگر یہ اتنا نہ ہو تو اس بات کا خدشہ ہو سکتا ہے. کالم نویس جس مسئلے کے بارے میں بھی جو کچھ کہتا ہے وہ اس کی پختہ آرا ہوتی ہے جو کبھی بدل نہیں سکتی.
کالم نویس ہر بات کو وفاداری کے ساتھ اور دلائل و براہین کی مدد سے قارئین کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے. تاکہ قارئین اس پر مکمل غوروخوض کر کے ہر اس بات کی صحیح نوعیت تک پہنچنے کی کوشش کریں اور اس کو مکمل غور سے پڑھیں اور اپنی رائے قائم کرنے پر مجبور ہوں جو کے سوچ اور آرا قائم کرنے سے ہوتی جو کہ کالم نویس کے لکھے گئے کالم سے اتفاق کرنے سے بھی قائم ہو سکتی ہے اور نااتفاقی سے بھی.
کالم نویس اپنی آرا کے مطابق لکھتا ہے اور اس کے خیالات آزاد اور لہر میں چل رہے ہوتے ہیں وہ ہر چیز کو اپنی آرا کے خمیر سے نکال کر لکھتا ہے اور واضح کرتا ہے. وہ اپنے مطالعے، مشاہدے اور غوروفکر سے کئی ایسے ایسے پہلو سامنے لا کر رکھ دیتا ہے جو کبھی سوچ میں بھی نہ آتے ہوں کالم نویس ہر لفظ ہر فقرہ پوری ذمہ داری کے ساتھ لکھتا ہے.
کالم نویس اپنے قارئین کے ساتھ تعلق بنائے رکھنے کے لیے ہر طرح کے کالم لکھتا ہے جو کہ قارئین کو کالم نویس کے ساتھ جوڑے رکھتے ہیں اور دلی خوشی کا بھی احساس دلاتے ہیں.
کالم نویس اپنے ہر عمل کو تسلسل کے ساتھ جاری رکھتا ہے اسکی سوچ اور غوروفکر کبھی رکتی نہیں ہے اس کے کالم لکھنے میں تاخیر کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہوتا کہ اس نے اس عمل کو روک یا چھوڑ دیا بلکہ وہ کچھ مختلف اور گہری لہر میں چل رہا ہوتا ہے اور عین وقت آنے پر وہ اس کو واضح کرنے کے لیے تیاری کررہا ہوتا ہے. ہر اک چھوٹے سے چھوٹی بات، لفظ، واقعہ اس کی آرا کی دوڑ میں شامل ہوتا چلا جاتا ہے.
کالم نویس کو اہمیت دینا یا نہ دینا اس کے الفاظ سے بھی زیادہ اس کی قائم کردہ آرا سے بندھی ہوتی ہے. کالم نویس کی آرا کا تقاضا لگا کر ہی کالم نویسوں کو اہم صحافی اور دانشور سمجھا جاتا ہے جن کی آرا کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے. کالم نویس کی رائے کی بہت اہمیت مانی جاتی ہے اور انکی رائے دنیا کے ہر مسئلے پر جاننے کی کوشش کی جاتی ہے.
کالم نویس نہ تو کوئی جادوگر ہوتا ہے، نہ کوئی آگ لگانے والا نہ کوئی چکر جھولا اور نہ کوئی تیل چھڑک ہوتا ہے بس اس کے سوچنے کا انداز اور اس کے مطالعے کا آغاز مختلف ہوتا ہے ایسا نہیں ہے کہ یہ بس سے باہر کی بات ہے بلکے انسان کے بس میں کیا ہے یہ بھی کالم نویس جان چکا ہوتا ہے.
کالم نویسوں نے بہت نام کمایا ہے اور یہ شعبہ ختم نہیں ہو سکتا ہے جب تک یہ کائنات خداوندی چل رہی ہے کیونکہ کہ کالم نویسی کا عمل انسانی سوچ پر قائم ہے اور انسانی سوچ تب تک چلتی رہے گی جب تک انسانی سانس اور کائنات خداوند.
کالم نویس کا اپنے رب کی کائنات کودیکھنے کا انداز بہت مختلف ہوتا ہے اور اس کے لیے کوئی چیز بھی حقیقت سے باہر نہیں لگتی بہت ہمت اور بہادرانہ انداز میں وہ ہر بات کو سچائی میں پروتے ہوئے کہے اور لکھتے چلے جاتے ہیں.
کالم نویس کا قارئین کے ساتھ دل و جان کا رشتہ قائم ہو جاتا ہے. شفقت، برداشت، نرمی انکے لہجے میں وقتاً فوقتاً بڑھتی چلی جاتی ہے اور سب سے اہم بات یہ کہ انکے لیے کوئی بھی شخص عام نہیں ہوتا ہر شخص اک گورے کاغذ کی مانند ہوتا ہے اور اس کو صاف اور شفاف سمجھا جاتا ہے... جب تک اس کا عمل ہر چیز واضح نہ کرے.
کالم نویس کی ذاتی زندگی میں کوئی بھی مفاد نہیں رہتا اس کی اپنی نظر میں. وہ بس بانٹنے میں مصروف ہو جاتا ہے کچھ بھی لینا اس کی فطرت کے مترادف ہوتا چلا جاتا ہے بل آخر اپنے رب کے قریب سے قریب تر ہوتا چلا جاتا ہے اور اس جہاں سے اجازت لینا چاہتا ہے اور بحکم خدا اس جہاں سے کوچ کر جاتا ہے.
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد حمزہ علی بھٹی کے کالمز
-
میرا ملک پاکستان
پیر 22 نومبر 2021
-
اپنی قسمت اپنے ہاتھ
بدھ 28 اپریل 2021
-
کالم نویس
پیر 4 جنوری 2021
-
میں عورت نہیں ہوں
جمعہ 11 ستمبر 2020
-
بے بسی کا عالم
منگل 7 جولائی 2020
-
سارے راستے قبرستان کی طرف جاتے ہیں
ہفتہ 28 مارچ 2020
-
بنت آدم
جمعہ 6 مارچ 2020
-
انسان اور انسانیت
بدھ 26 فروری 2020
محمد حمزہ علی بھٹی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.