
میرا ملک پاکستان
پیر 22 نومبر 2021

محمد حمزہ علی بھٹی
میرے ملک و دین اسلام کو جانے بنا اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے ہر اس بات کو قبول کرتے ہوئے سوالیہ نشان بنا دیتے ہو. آخر کیوں؟
کہیں یہ کہا جائے کہ میرے ملک میں آزادی نہیں، کہیں یہ کہا جائے کہ میرے ملک میں عورت کو تعلیم سے روکا جاتا ہے، کہیں یہ کہا جائے کہ میرے ملک میں عورت کو عزت نہیں ملتی، تو کہیں یہ کہا جائے کہ میرا ملک دہشت گردی پھیلاتا ہے.
(جاری ہے)
آج میں مخاطب ہوں ہر اس شخص سے جو پاکستانی ہے، آج میں مخاطب ہوں دنیا کے ہر اس ملک و ریاست سے جو میرے ملک کو روندنے والوں کو سر پہ اٹھا لیتے، جناب کچھ تاریخی پلڑے کو جھاڑ کر دیکھا جائے تو میرے ملک پاکستان میں، میرے دین اسلام میں جو عزت و وقار اک عورت، خواہ وہ بیٹی ہے، ماں ہے، بہو ہے.
کس ملک میں ایک باپ اپنی بیٹی کی شادی اپنے ہاتھ سے کرتا ہے؟ کس ملک و مذہب میں اک باپ اپنی وراثت میں سے بیٹی کو حصہ دیتا ہے؟
کس ملک میں اک بھائی، باپ اپنے بہن، بیٹی کو اپنی عزت سمجھ کے اس کی حفاظت کرتا ہے؟
کس ملک و مذہب میں بیٹی کو رحمت سمجھا جاتا ہے؟
اب بات کروں تعلیم کی تو جناب، ڈاکٹر عافیہ صدیقی بھی پاکستان کی بیٹی، پاکستان کی بہن اور مسلمان مذہب کی تھی، جناب عارفہ کریم بھی پاکستان کی بیٹی، پاکستان کی بہن اور مسلمان مذہب کی تھی، سینکڑوں نہیں ہزاروں پاکستانی بیٹیاں تاریخ کے پلڑے میں سرِ فہرست ہیں جو مسلمان ہیں جن کو تعلیم بھی حاصل رہی اور عزت و وقار بھی پاکستان نے دیا اور آزادی بھی،
ہاں اگر آپ اس کو آزادی کہتی ہیں ملالہ یوسف کہ بیٹی بالغ ہو اور اس سے والدین اور گھر والے لا تعلق ہو جائیں تو یہ میرا ملک اور مذہب اور میرے ملک پاکستان کے والدین اجازت نہیں دیتے، ہاں وہ اجازت نہیں دیتے کہ ان کی بیٹی بغیر نکاح کے بچوں کو جنم دے، ہاں وہ اجازت نہیں دیتے کہ ان کا خون انکی لاڈلی غیروں کی گھٹیا قسم کی منافقت میں جائیں، ہاں اجازت نہیں دیتے کہ انکی بیٹی یہ کہے کہ نکاح کرو یا نہ کرو کسی مرد کو شوہر کا حق دے دو، کیوں کہ یہ میرے ملک میں، میرے مذہب میں حرام قرار ہے.
ہاں یہ وہی مسلمان ہے جس نے سینکڑوں سال دنیا پہ راج کیا ہے.
بات دہشت گردی کی تو میرا ملک میرا دین اسلام سکون اور رحم دلی کا درس دیتا ہے، میرے مذہب ہمیں امن کا پیروکار بناتا ہے، اچھا حسن و سلوک کرنے کی تلقین کرتا ہے، انسانیت کی عزت و وقار کا درس دیتا ہے ہے، سب سے بڑ کر حقوق العباد کا درس اور یہ بتاتا ہے کہ حقوق اللہ کے ساتھ ساتھ حقوق العباد ہیں، بندوں کے حقوق اور یہ بھی بتاتا ہے کہ حقوق اللہ تو میرے رب میرے خدا، میرے اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر ہیں اور حقوق العباد بندوں کے حقوق بندوں کے ہاتھ، وہ معاف کریں گے تو اللہ تعالیٰ بھی معاف کریں گے وگرنہ سزا ملے گی.
تو جناب ہم کیسے دہشت گرد ہو سکتے؟
ہم کیسے دہشت گردی پھیلا سکتےجو اپنے مذہب و دین کی خاطر جان دے سکتا تو وہ اپنے رب، اپنے خدا، اپنے اللہ تعالیٰ کا حکم کیسے رد کر سکتا ہے؟
لہذا اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم اک قوم کو ہیں، ہم اک مذہب سے وابستہ جو بھائی چارے، سکون، امن، اور پیار و محبت کا ردس دیتا ہے.
ہم امن کو ترجیح دیتے ہیں، ہم عورت کو تعلیم دیتے ہیں اور ہم دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کر کے دہشت گردی کو ختم کرتے ہیں.
ہر اک پرچم سے اونچا پرچمِ اسلام ہو جائے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد حمزہ علی بھٹی کے کالمز
-
میرا ملک پاکستان
پیر 22 نومبر 2021
-
اپنی قسمت اپنے ہاتھ
بدھ 28 اپریل 2021
-
کالم نویس
پیر 4 جنوری 2021
-
میں عورت نہیں ہوں
جمعہ 11 ستمبر 2020
-
بے بسی کا عالم
منگل 7 جولائی 2020
-
سارے راستے قبرستان کی طرف جاتے ہیں
ہفتہ 28 مارچ 2020
-
بنت آدم
جمعہ 6 مارچ 2020
-
انسان اور انسانیت
بدھ 26 فروری 2020
محمد حمزہ علی بھٹی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.