
پاسپورٹ سسٹم !
منگل 18 مارچ 2014

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
اب آپ پاکستان کے پاسپورٹ سسٹم کی طرف آئیں ۔پاکستان میں ہر سال لاکھوں لوگ پاسپورٹ بنواتے ہیں ،دنیا میں سب سے ذیادہ حج اور عمرہ کرنے والے افراد پاکستانی ہیں اور حج و عمرہ کے لیئے پاسپورٹ ضروری ہے ،ہر تیسرا پاکستانی بیرون ملک جانے کا خواہشمند ہے اور یہی خواہش اسے پاسپورٹ آفس کے باہر لائن میں لگنے پر مجبور کر دیتی ہے ۔آپ پاکستانی قو م کی مستقل مزاجی ملا حظہ کریں ،پاسپورٹ دفاتر کی تعداد کم ہے اور امیدوار ذیادہ ،ا ب ہو تا کیا ہے اگر آپ پاسپورٹ بنوانا چاہتے ہیں تو آ پ رات سے ہی تیاری شروع کر دیں اور فجر کی نماز پاسپورٹ آفس کے باہر لگی قطار میں ادا کریں ۔آپ شاید یقین نہ کریں لیکن یہ حقیقت ہے کہ لو گ قطار میں لگنے کے لیئے فجر کی نماز پاسپورٹ کے آفس جا کر پڑھتے ہیں اور سورج طلوع ہو نے سے پہلے ڈھائی تین سو افراد کی لا ئن لگ چکی ہو تی ہے ۔یہ ساری صورتحال ایجنٹو ں کے لیئے بہت فا ئدہ مند ہے ۔اگر آپ لیٹ ہو گئے ہیں اور آپ کو ٹوکن نہیں مل رہا تو آپ کسی بھی ایجنٹ کو ہزار روپیہ تھما دیں آپ کو لائن میں نہیں لگنا پڑے گا اور آپ ٹوکن لے کر سیدھا اندر چلے جائیں گے ۔اب ایجنٹوں نے ایک نیا طریقہ ایجاد کیا ہے ،یہ ایجنٹ صبح فجر کی اذان کے وقت آفس کے باہر چلے جاتے ہیں اور جہاں قطار لگنی ہے وہاں پہلے آٹھ دس بندوں کی جگہ اینٹیں رکھ دیتے ہیں اور آنے والوں کو حکم دیاجاتا ہے کہ ان اینٹوں کے بعد قطار بنائیں پھر جیسے جیسے بعد میں لو گ آتے جائیں گے یہ ایجنٹ پانچ سو کے عوض انہیں اینٹوں والی جگہ پر کھڑا کر دیں گے اور یوں آٹھ نو بجے تک یہ ایجنٹ پانچ دس ہزار کی دیہاڑی لگا کر اپنے گھروں کو جا چکے ہوں گے ۔
ایک طرف عوام پاسپورٹ بنوانے کے لئے فجر کی نماز پاسپورٹ آفس کے باہر قطاروں میں کھڑے ہر کر پڑھتے ہیں اور دوسری طرف ہمارا حکمران طبقہ اپنے خاندان ،رشتہ داروں اور دوستوں کے لیئے بلیو پاسپورٹ کے حصول میں مصروف ہے ۔دنیا کے ستر سے زائد ممالک کے ساتھ ہمارا معاہدہ ہے کہ جن پاکستانیوں کے پاس سفارتی یا بلیو پاسپورٹ ہو ں گے ان سے پوچھ گچھ نہیں کی جائے گی ا ور انہیں ایئر پورٹ سے ہی ویزا مل جائے گا ۔اس کا مقصد صرف یہ تھا کہ اگرکو ئی پارلیمانی وفد باہر جائے یاسرکاری افسران کام کے لیئے باہر جائیں تو ا نہیں کسی پریشانی کا سامنا نہ کر نا پڑے لیکن پی پی دور میں پہلے ایم این ایز ،ایم پی ایز اورسینیٹرز نے یہ پروانہ حاصل کیا پھر سابق ممبران کو بھی اس کارخیر میں شامل کر لیا۔گزشتہ د ور میں نہ صرف سیاست دانوں بلکہ ان کے بیوی بچوں اور دو ہزار کاروباری شخصیات تک کو بلیو پاسپورٹ جاری کیئے گئے اور اب یہ تمام مداری انٹر نیشنل ایئر پورٹس پر پاکستانی ہو نے کا ڈرامہ رچا کر پروٹوکول حاصل کر نے کی کو شش کرتے ہیں ۔اس نیک کام کی ابتدا ہمارے انتہائی” رحم دل“ وزیر داخلہ آفتاب شیر پا وٴ نے کی تھی اور ان کے بعد ان کے ”خلیفہ“جناب رحمان ملک ان سے بھی دو ہاتھ آگے نکلے اور اس کے بعد تو چل سو چل ۔دوسری طرف پاکستان دنیا کے ان دس ممالک کی فہرست میں شامل ہے جن کے شہریوں کو انٹر نیشنل ایئر پورٹس پر سب سے ذیادہ پو چھ گچھ کاسامنا کر نا پڑتا ہے اور ان کو پانچ پانچ گھنٹے ایئر پورٹس میں محبوس رکھا جاتا ہے ۔صرف ترکی اور سری لنکا دو ایسے ملک ہیں جہاں کے ایئر پورٹس پر پاکستانیوں سے قدرے بہتر سلوک کیاجا تا ہے ۔پاکستان کے علا وہ جن ممالک کے شہریوں کو انٹر نیشنل ایئر پورٹس پر نفرت کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان میں افغانستان ،عراق ،صومالیہ ،فلسطین ،اریٹیریا ،سوڈان ،لبنان اور سری لنکا شامل ہیں۔برطانیہ ،فن لینڈ اور سویڈن کے شہریوں کو دنیا میں سب سے ذیادہ عزت و احترام دیا جاتا ہے اور ان ملکوں کے شہری دنیا کے 173ملکوں میں بغیر ویزہ کے داخل ہو سکتے ہیں ۔گورنمنٹ سے درخواست ہے اور خصوصا وزیر اعلیٰ پنجاب سے کہ اس مسئلے کو حل کیا جائے،پاسپورٹ آفسز کی تعداد بڑھائی جائے ،پہلے سے موجود آفسز میں عملے کی کمی کو پورا کیا جائے اور اس ڈیپارٹمنٹ کو ایجنٹ مافیا سے پاک کیا جائے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.