
باڈی لینگوئج !
پیر 17 اکتوبر 2016

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
اکیسویں صدی میں باڈی لینگوئج باقاعدہ فن کی حیثیت اختیار کر چکی ہے اور آج بڑ ے بڑے فیصلے صرف باڈی لینگوئج کی بنیاد پر کیئے جاتے ہیں ۔ آپ اگرکسی ملٹی نیشنل کمپنی ،کسی بینک ، میڈیا فرم ،بیورو کریسی ،رئیل اسٹیٹ یا کسی کمرشل ادارے میں جاب کے لیئے اپلائی کرتے ہیں تو انٹرویو کے دوران آپ کی تعلیم ،تجربے ،قابلیت اور صلاحیت سے ذیادہ آپ کی پرسنیلٹی اور آپ کی باڈی لینگوئج کو دیکھا جاتا ہے ۔انٹر ویو کے دوران اگر آپ اپنا اعتماد بحال رکھتے ہیں ،قدم اٹھا کر چلتے ہیں ،کرسی پر اطمینان سے بیٹھتے ہیں ،اپنی سانس بحال رکھتے ہیں ،اپنے ہونٹوں پربار بار زبان نہیں پھیرتے ،کرسی پر بیٹھ کر دائیں بائیں نہیں دیکھتے ،انگلیاں نہیں چٹخاتے اور میزبان کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواب دیتے ہیں تو آپ کی کامیابی کے چانس بڑھ جاتے ہیں اور اگر انٹر ویو روم میں داخل ہوتے وقت آپ کی چال میں فرق آ جاتا ہے ،آپ کا اعتماد خطا ہو جاتا ہے ،آپ کی سانس پھول جاتی ہے ،آپ انگلیاں چٹخا رہے ہیں ،گلاس میں پانی ڈالتے ہوئے آپ کے ہاتھ کپکپا رہے ہیں اور آپ میز پر پانی گرا دیتے ہیں یا آپ کی نظریں میزبان کی آنکھوں کا سامنا نہیں کر پا رہیں تو آپ خاموشی سے واپس گھر تشریف لے آئیں ۔ہم جب کسی سے ملتے ہیں تو اس کے لیئے پہلے چار سیکنڈ انتہائی اہم ہوتے ہیں اور ان چار سیکنڈ میں مخاطب ہمارے بارے میں رائے قائم کر لیتا ہے ،کسی بھی انسان کے بارے میں حتمی رائے قائم کرنے کے لیئے ہمیں صرف 90سیکنڈ درکار ہوتے ہیں ۔کسی کمرشل میٹنگ میں پہلے 90سیکنڈ آپ کو ارب پتی بنا سکتے ہیں ،جاب انٹر ویو کے دوران پہلے دس سیکنڈ آپ پر نوکری کے دروازے کھول سکتے ہیں ۔دراصل جب ہم گفتگو کرتے ہیں تو ہماری زبان صرف پچیس فیصد تک ہمارا ساتھ دیتی ہے بقیہ 75فیصد کمیونیکیشن ہماری باڈی لینگوئج سے ہو تی ہے ۔گفتگو کے دوران اگرآپ کا مخاطب سینے پر ہاتھ باندھ کر کھڑا ہے تو یہ اس کی دفاعی پوزیشن کو ظاہر کرتا ہے اور اگر وہ سینے پر ہاتھ باندھے اپنا سارا وزن کبھی ایک ٹانگ اور کبھی دوسری ٹانگ پر ڈالتا ہے تو مطلب ہے وہ بیزار کھڑا ہے اور آپ کی گفتگونہیں سننا چا ہتا ،گفتگو کے دوران اگر آپ کا مخاطب آپ سے نظریں چرا رہا ہے تو یا وہ جھوٹ بول رہا ہے یا آپ سے کسی بات پر شرمندہ ہے ،میٹنگ کے دوران اگر کو ئی ممبر خاموش بیٹھا ہے اور اس کی آنکھیں باری باری سب کے چہروں کی نگرانی کر رہی ہیں تو وہ ڈکٹیٹر مزاج کا بندہ ہے اور اپنی مرضی سب پر مسلط کرنا چاہتا ہے ،اگر بہت سنجیدہ رہے والا انسان بات بات پر قہقہے لگا رہا ہے تو وہ اندر سے ٹو ٹ چکا ہے اور خود کو خوش رکھنے کی ناکام کو شش کر رہا ہے ،بار بار قسمیں کھا کر اپنی سچائی کا یقین دلانے والا یقینا جھوٹ بول رہا ہے ،اگر کوئی بات بات پر رونا شروع کر دیتا ہے تو وہ پیار اور محبت کا بھو کا ہے ،سلام کے دوران اوپر والا ہاتھ ملکیت اور قبضے کی علامت ہے ،دونوں ہاتھوں سے سلام عزت اور احترام کی علامت ہے ،اگر آپ کا انتہائی قریبی دوست بات بات پر آپ کو ٹوکتا ہے ،آپ سے غصے ہوتا ہے اور آپ سے ناراض ہوجاتا ہے تو وہ آپ سے انتہائی مخلص ہے ،گفتگو کے دوران اگر کسی کی آنکھوں کی پتلیاں دائیں بائیں گھو م رہی ہیں تو یقینا وہ جھوٹ بول رہا ہے اور گفتگو کے دوران واحد متکلم کے صیغے کا بکثرت استعمال خود پسندی اور تکبر کی علامت ہے ۔خوشی غمی ،سچ جھوٹ ،تکبر عاجزی ،خوف گھبراہٹ، شک اور یقین کی اپنی اپنی باڈی لینگوئج ہوتی ہے اور ہم خود کو چھپانے کی لاکھ کوشش کریں لیکن ہماری باڈی لینگوئج سب کھول کر مخاطب کے سامنے رکھ دیتی ہے ۔
میں گزشتہ کچھ عرصے سے پاکستانی سیاستدانوں کی باڈی لینگوئج کو بڑی گہرائی سے آبزرو کر رہا ہوں اور مجھے آبزرویشن کے اس آئینے میں صاف دکھا ئی دے رہا ہے کہ سیاستدانوں کی اتنی بھیڑ میں کوئی ایک بھی ایسا لیڈر نہیں جو اس ملک کے مسائل کو حل کر سکے ۔ میرا آپ کو مشورہ ہے کہ آپ بھی اپنے ان ” مقبول“ کرداروں کا گہرائی سے جائزہ لیں ،ان کی باڈی لینگوئج کو آبزرو کریں ، آپ نوازشریف کی میرے ہم وطنوں ، زرداری کی پاکستان کھپے، عمران خان کی اوئے نواز شریف، بلاول کی جئے بھٹو، سراج الحق کی گلابی اردو، مولانا فضل الرحمان کی 1973کے آئین کے تناظر میں ، طاہر القادری کی اگر مجھے شہید کر دیا جائے ، شہباز شریف کی میں نہیں مانتا اور الطاف حسین کی اووووئے والی تقاریراور جلسوں میں ان کے خطاب سنیں اور اس دوران ان کی باڈی لینگوئج کا جائزہ لیں تو آپ کو یہ فیصلہ کرنے میں قطعا کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی کہ یہ کس پائے کے لیڈر اورکس درجے کے سیاستدان ہیں ۔ آپ ان لیڈروں اور سیاستدانوں کی عالمی کانفرنسوں میں شرکت اور وہاں خطاب کا جائزہ لیں اور اس دوران ان کی باڈی لنگوئج کو آبزرو کر یں آپ کو حقیقت جاننے میں ذیادہ دیر نہیں لگے گی۔ آپ اگر مزید حقیقت جاننا چاہتے ہیں تو پچھلے ماہ نواز شریف نے جنرل اسمبلی میں جو خطاب کیا ہے اس کی ویڈیو دیکھ لیں ، آپ عمران خان کے دھرنے کے دنوں کی باڈی لینگوئج کو آبزرو کر لیں اور آپ بلاول کی کوئی پرانی تقریر نکال کے سن لیں آپ کو اپنے ان مقبول لیڈروں کی ساری حقیقت واضح دکھائی دے دے گی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.