
اپنے بچوں کو بچائیں !
پیر 10 اپریل 2017

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
اب آپ دوسری کہانی سنیں ، پچھلے رمضان کی بات ہے میری بھتیجی جو ساتویں کلاس کی اسٹوڈنٹ ہے وہ رمضان کی چھٹیاں گزرانے ہمارے گھر آئی ،میں نے اس کی پڑھائی کے متعلق سوال کیا تو بولی ” انکل آپ جو اخبار میں لکھتے ہیں وہ ٹاپک مزیدار نہیں ہوتے، آپ کوئی ناول یا کہانی کیوں نہیں لکھتے ، آپ سے اچھی کہانی تو میں لکھ سکتی ہوں “ میں نے توجہ سے اس کی بات سنی اور عرض کیا ” تمہارے پاس چوبیس گھنٹے کا وقت ہے ، تم جتنی اچھی کہانی لکھو گی تمہیں اتنا بڑا انعام دوں گا “ وہ راضی ہو گئی۔ اگلی دن اس نے جو کہانی مجھے دکھائی میں سر پکڑ کر بیٹھ گیا ، میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ بارہ سالہ بچی کے یہ خیالات ہو ں گے اور اس سے بڑھ کر حیرت اس بات کی تھی کہ اس نے یہ خیالات کہاں سے لیے اور اسے یہ سوچ کہاں سے ملی ۔اس نے جو کہانی لکھ کر دکھائی میں اس کی خلاصہ آپ کے سامنے رکھتا ہوں ، کہانی کچھ یوں تھی” اقرا اور فرح دو دوست تھیں ، دونوں ساتویں کلاس کی اسٹوڈنٹ تھیں ، وہ جس اسکول میں جاتی تھیں وہاں ایک لڑکا چوکیدار تھا ، اقرا روزانہ اس لڑکے کو دیکھتی تھی ، ایک دن اقرانے اپنی دوست فرح کو بتایا کہ مجھے اس لڑکے سے پیار ہو گیا ہے اور میں نے اس سے دوستی کر لی ہے اور اب میں اسی سے شادی کروں گی۔ فرح نے اسے سمجھایا کہ ہم لڑکیاں بے زبان ہوتی ہیں اور ہمیں یہ حق نہیں کہ اپنی مرضی سے شادی کریں اس لیے یہ خیال ذہن سے نکال دو۔ اقرا نہ مانی ، وقت گزرتا گیا ، فرح کی شادی ہوگئی اور اللہ نے اسے اولاد سے بھی نواز دیا لیکن اقراء ابھی تک اپنے گھر میں بیٹھی تھی ، اس کے والدین جب بھی رشتے کی بات کرتے تو وہ انکار کردیتی ، ایک دن اقرا نے فرح کو خط لکھا کہ مجھے ساری زندگی بھی انتظار کرنا پڑا تو میں کر لوں گی ، میں ساری زندگی گھر میں بیٹھی رہوں گی لیکن کہیں اور شادی نہیں کروں گی “ میں نے یہ کہانی پڑھی تو اپنا سر پکڑ لیا ، میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایک بارہ سالہ بچی جس نے نصابی کتب کے علاوہ کبھی کوئی دوسری کتاب نہیں پڑھی اور گھر میں ٹی وی اور انٹر نیٹ بھی نہیں تو اس کو یہ سوچ کہاں سے ملی ، میں نے اس کی امی سے پوچھا یہ ناول یا دائجسٹ تو نہیں پڑھتی تو پتا چلا کہ کبھی کبھاریہ اسکول سے اپنی کسی فرینڈ سے ناول لے آتی ہے اور ساری رات سوتی نہیں جب تک وہ ناول یا کہانی ختم نہ ہو جائے ۔ میں نے سختی سے منع کر دیا کہ آج کے بعد یہ گھر یا اسکول میں کوئی ناول ، ڈائجسٹ یا کہانی نہیں پڑھے گی۔
میں نے یہ صرف دو کہانیاں آ پ کے سامنے پیش کی ہیں ورنہ اس ملک میں روزانہ ایسے بیسیوں واقعات رونما ہو رہے ہیں ، سوال یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں یہ رجحان کیوں بڑھ رہا ہے اور ہماری نوجوان نسل اس تباہی کی طرف کیوں جا رہی ہے ، اس کہ وجہ بڑی سادہ اور آسان ہے ، ہم ادب کے نام پر جو لٹریچر تخلیق کر رہے ہیں اور ہمارے ڈائجسٹ ، ناول اور کہانیاں جس فکر کو پروان چڑھا رہی ہیں یہ اس کا لازمی نتیجہ ہے کہ بارہ سالہ بچی ایسی کہانی لکھتی ہے جس میں وہ ساری زندگی بغیر شادی کے رہنے کے لیے تیار ہے یا وہ بچیاں گھرسے بھاگ جانے کے لیے تیار ہو جاتی ہیں ۔ اس کے ساتھ ہمارا الیکٹرانک میڈیا جو ڈرامے ، فلمیں اور پروگرام دکھا رہا ہے ان کی کہانی بھی اسی سوچ اور فکر کے گرد گھومتی ہے ۔ جب ہم نے اس سوچ اور فکر کو عام کرنے والے ذرائع کو کھلا چھوڑا ہوا ہے تو پھر اس کا نتیجہ یہی نکلے گا جو ہم دیکھ رہے ہیں ، رہی سہی کسر سوشل میڈیا نے پوری کر دی ہے ۔ اس لیے میری والدین سے درخواست ہے کہ آپ اپنے بچوں پر نظر رکھیں ، وہ کس طرح کا لٹریچر اورکون سی کتاب پڑھ رہی ہیں آپ کے علم میں ہو نا چاہے ، وہ سوشل میڈیا کیوں استعمال کرتے ہیں اور کتنے وقت کے لیے کرتے ہیں یہ بھی آپ کے علم میں ہو۔یاد رکھیں آپ کی تھوڑی سی غفلت آپ کے بچوں کو بہت بڑی غلطی کی طرف لے جا سکتی ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.