
ایک غیر ملکی سیاح کا سفرنامئہ پاکستان ۔ قسط نمبر1
اتوار 2 جولائی 2017

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
ہوٹل میں داخل ہونے کے لیے میری دوبار تلاشی لی گئی لیکن مجھے نہیں معلوم کہ اس تلاشی کے دوران میرے سامان میں موجود قیمتی گھڑی کہاں چلی گئی۔ میں استقبالیے پر پہنچا تو ایک بیزار سے صاحب ٹیبل پر ٹانگیں پھیلائے اپنی دنیا میں مست تھے ، میں تقریبا دو منٹ تک کھڑا رہا کہ شاید وہ صاحب مصروف ہیں لیکن کافی دیر کے باوجود جب ان صاحب نے مجھے کوئی توجہ نہیں ، میں نے مداخلت کرتے ہوئے کہاکہ مجھے یہاں کمرہ مل سکتا ہے ۔ موصوف نے بڑی حقارت سے میری طرف دیکھا اور کرخت لہجے میں بولے ” کوئی کمرہ خالی نہیں لیکن اگر آپ افورڈ کر سکتے ہیں تو ہم کچھ کر لیں گے “ میں نے وضاحت چاہی تو وہ بولے ” مطلب یہ ہے کہ اگر آپ مجھے کچھ ایکسٹرا پے کر دیں تو میں آپ کے لیے کمرے کی گنجائش پیدا کر لوں گا“ مجھے صاف دکھائی دے رہا تھا کہ یہ بندہ غلط بیانی کر رہا ہے ، میں مجبور تھا میں نے کمرے کے چارجز کے علاوہ اسے ایکسٹرا چارجز بھی ادا کیئے ۔ میں کمرے میں پہنچا تو جسم تھکن سے چور تھا ، میں گزشتہ سولہ گھنٹوں سے سفر میں تھا ، میں نے انٹر کام پر نمبر ملا کر چائے اور کھانے کا آرڈر دیا، میں نے تازہ دم ہو کر نماز پڑھی اور اتنے میں چائے اور کھانا آگیا۔ میں نے چائے کا ایک گھونٹ بھر ااور کپ نیچے رکھ دیا ، یہ دودھ سے بنی چائے نہیں تھی بلکہ ٹی وائٹنر سے چائے بنائی گئی تھی میں نے ویٹر کوآگاہ کیا لیکن میری بات ہوا میں اڑا دی گئی ۔ میں کھانا کھانے کے لیے آگے بڑھا لیکن دو چار نوالوں کے بعد میں نے کھانے سے ہاتھ کھینچ لیا ۔ شدید بھوک کے باوجود میں مزید کھانا کھانے کی ہمت نہ کر سکا۔ میں سونے کے لیے لیٹا لیکن سو نہیں سکا کیونکہ کمرے کا اے سی ٹھیک سے کام نہیں کر رہا تھا اورمجھ سے جو کرایہ چارج کیا گیا وہ اے سی والے کمروں سے بھی ذیادہ تھا ۔خیر میں نے رات بڑی مشکل سے گزاری ۔ اگلی صبح میں تازہ دم ہو کر شہر میں گھومنے کے لیے نکل کھڑ اہوا۔ میرے لیے یہ ایک نئی دنیا تھی ، ہر طرف انسان ہی انسان تھے ، سڑکوں پرہر طرف سر ہی سر دکھائی دیتے تھے ، بے ہنگم ٹریفک، گاڑیوں کا شور ، کہیں میوزک اور کہیں کان پھاڑتے ہارن کی آواز۔ میں نے لوگوں سے بات چیت کرنا چاہی لیکن یہاں مجھے ہر کوئی چڑ چڑا دکھائی دیا، جس سے بھی بات کرو اندر سے غصے سے بھرا ہوا نکلتا۔ میں نے یہاں کسی چہرے پر مسکراہٹ نہیں دیکھی،میں جس دکاندار سے بھی بات کرتا تو وہ پہلے مجھے گھورتا اور پھر میری بات سنتا۔ مجھے ایک بنک میں جانے کا اتفاق ہوا ، بینکوں میں عموما خوش اخلاق لوگ بٹھائے جاتے ہیں لیکن مجھے یہاں بھی کسی چہرے پر مسکراہٹ نظر نہیں آئی۔میں شہر کے جس کونے میں بھی گیا لوگ اندھا دھند بھاگ رہے تھے ، جیسے ان کے پیچھے کو ئی فوج لگی ہو ، ڈرائیور گاڑی ایسے چلاتے تھے جیسے انہیں کسی جگہ پہنچ کر آگ بجھانی ہے ، مجھے زندگی میں پہلی بارکسی لوکل ٹرانسپورٹ پر بیٹھ کر ڈر لگا۔ راستے میں جگہ جگہ پر بیرئیر لگے تھے ، جگہ جگہ پولیس اہلکار بھی کھڑے دکھائی دیئے مجھے لگا جیسی کسی جنگ زدہ علاقے میں آ گیا ہوں ۔ سڑکیں تنگ تھیں ا ورٹریفک بہت ذیادہ ، گاڑیاں کئی کئی گھنٹے ٹریفک میں پھنسی رہتی تھیں ۔ اگر کوئی وی آئی پی موومنٹ ہوتی تو آدھا گھنٹہ پہلے ہی سڑکیں بند کر دی جاتیں ، میں نے اپنی آنکھوں سے ایک ایمبولینس کو دیکھا جو ٹریفک میں پھنسی چیخ چھنگاڑ رہی تھی لیکن کوئی اسے راستہ دینے کے لیے تیار نہیں تھا ۔ بعض جگہوں پر لوگوں نے سڑکیں بلاک کر رکھی تھیں ، مجھے کسی نے بتایا کہ یہاں کوئی بھی کسی بھی وقت سڑک بلاک کر کے لاکھوں شہریوں کو تکلیف میں مبتلاء کر سکتا ہے ۔ میں سڑک کراس کرنے کے لیے تقریبا پانچ منٹ تک تگ و دو کرتا رہا لیکن میں ناکام رہا ، میں جونہی آگے بڑھتا ایک تیز رفتار گاڑی شوں کر کے میرے قریب سے گزر جاتی ،ایک اسی سالہ بزرگ بھی میرے ساتھ آکر کھڑے ہوگئے شاید وہ بھی سڑک کراس کرنا چاہتے تھے، میں نے سوچا کہ شایداب انسانیت کے احترام اور اس بزرگ کی وجہ سے کوئی گاڑی والا رفتار آہستہ کر کے ہمیں گزرنے کا موقعہ دے دے لیکن میرا خیال غلط ثابت ہوا۔شہر کی اہم جگہوں پر بھکاریوں کی لمبی قطاریں تھیں اور فٹ پاتھ پر انہوں نے قبضہ کیا ہوا تھا ۔میں شہر میں جس جگہ بھی گیا مجھے بھکاریوں کے غول ہر جگہ دکھائی دیئے۔ ( سفر نامہ ابھی جاری ہے )
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.