
آج بھی اس کی خوشبو مل مالک لے جاتا ہے۔۔۔۔
اتوار 3 مئی 2015
محمد ممتاز بیگ
(جاری ہے)
اس وقت دنیا میں اسلامی نظام حکومت و سیاست کے علاوہ دو اور نظام بھی چل رہے ہیں جن میں ایک کمیونزم (Communism)اور دوسرا کیپٹل ازم(Capitalism)ہے ۔
آج سے129سال قبل یکم مئی1886ء کو امریکہ کے طول و عرض میں13,000کاروباروں سے تعلق رکھنے والے لگ بھگ 3,00,000مزدوروں نے کام چھوڑ کر سفید پرچم اٹھا ئے اپنے حقوق اورکام کے آٹھ گھنٹے اوقات کار مقرر کرانے کیلئے مظاہرے کرنے نکل آئے اورامریکہ کے سب سے بڑے صنعتی شہر شکاگو میں40,000 کے قریب مزدورنے اپنا مظاہرہ جاری رکھا۔ دیکھتے ہی دیکھتے دو دن بعد یعنی 3مئی کو ان پر امن مزدوروں کی تعداد 100,000تک جا پہنچی کہ اس موقعہ پر اچانک پولیس اور مظاہرین کے درمیان پتھراؤ اور تشدد شروع ہوگیا۔جس سے کم از کم دو مظاہرین جان بحق اور نا معلوم تعداد میں زخمی ہو گئے۔
فوری طور پر چند مزدور رہنماوئں نے اگلے دن یعنی4مئی1886ء کو "ہے مارکیٹ سکوائر" (Haymarket Square)میں پولیس کے اس ظلم کے خلاف اگلے اقدام پر غور کرنے کیلئے جلسے کا اعلان کر دیا۔خراب موسم اور کم وقت کے باعث اس جلسہ میں میں لگ بھگ 3,000مزدوروں نے منظم اور پر امن انداز میں شرکت کی۔مزدور رہنماؤں نے کافی حد تک ماحول کو ٹھنڈا اور نارمل کر دیا کہ اس دوران دو جاسوس مخبروں نے پولیس کو جا کراطلاع دی کہ مزدور رہنماء نہایت جارحانہ اور اشتعال انگیز تقاریر کر رہے ہیں جس پر پولیس نے مظاہرین کو منشر کرنا شروع کردیا کہ اس دوران پولیس پر کسی نا معلوم شخص نے بم پھنک دیا جس سے آٹھ پولیس اہلکار (ایک موقع پر اور باقی ایک ہفتہ کے دوران) جاں بحق ہو گئے۔پولیس کی جوابی فائرنگ سے کم از کم سات مظاہرین بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ان کے ہاتھوں میں سفیدجھنڈے تھے( جو امن کا نشان ہے ) وہ بھی خون سے سرخ ہو گئے۔مزدوروں کا مطالبہ تھا کہ وہ آٹھ گھنٹے کام کریں گے اور آٹھ گھنٹے گھر کے کاموں کو دیں گے اور باقی کے آٹھ گھنٹے آرام کریں گے ۔ مزدوروں نے حکومت اور صنعت کاروں کے سامنے اپنے مطالبات رکھے جن سے جبری مشقت بھی لی جاتی تھی اور کام کرنے کے اوقات بھی مقرر نہ تھے ۔امریکی صنعت اور سرمایہ داروں نے آٹھ گھنٹے اوقات کا ر کا مطالبہ مسترد کردیا اور مزدور رہنماؤں کے خلاف قتل و غارت گری کے مقدمات بنوا دئیے اور پھانسیاں دلوائیں ۔
ان حالات میں مزدوروں نے اپنے ساتھ شہدا کے خونوں سے سرخ پرچم اٹھا کراحتجاج کا سلسلہ شروع کر دیا اور شکاگو کے ان مزدوروں نے اعلان کیا کہ جب تک ان کے مطالبات تسلیم اورکام کے اوقات کار آٹھ گھنٹے مقرر نہیں کئے جاتے ان کا احتجاج جاری رہے گا۔ انیسویں صدی میں امریکہ میں مزودروں سے ہفتے کے ساتوں دن کم از کم 12سے 16گھنٹے یومیہ کام لیا جاتا مگرمحنت کے مقابلے میں معمولی سامعاوضہ دیا جاتا جس سے کہ مزدور گھرانہ بغیر کسی آسائش کے محض زندہ ہی رہ سکتا تھا۔مزدوروں کی حیثیت صنعت کاروں کے غلاموں جیسی تھی۔بعض ملکوں میں مزوروں سے نامناسب، ناموافق اور شدید موسمی حالات میں 16گھنٹے تک بغیر وقفے کے بھی کام لیاجاتا تھا۔ اس سے پہلے 1872ء میں کینیڈا کے مزدوروں نے کام کے اوقات کار 9گھنٹے مقرر کرنے کیلئے تحریک کا آغاز کیا۔ شہیدمزدوروں کا خون رنگ لایا اور آخر کا رمزدوروں کی زور شور سے جاری تحریک اور اس کے نتائج کو دیکھتے ہوئے صنعتکاروں نے اوقات کا ر کا مزدوروں کا یہ مطالبہ تسلیم کر لیا اور3ستمبر1916ء کو ایڈ م سن ایکٹ(AdamsonAct) منظور ہوا جس کے تحت آٹھ گھنٹے یومیہ کے کام کے اوقا ت کار مقرر ہوئے۔
اپنی اسی تاریخی کامیابی کی خوشی میں دنیا بھر کے مزدور یکم مئی کو مزدوروں کا عالمی دن کے طور پر مناتے ہیں۔دنیا بھر کی مزدورتنظیمیں جلسے، جلوسوں،کنونشن اور دیگر تقاریب کا اہتمام کرتی ہیں جس میں غریب کش اور مزدور دشمن اشرافیہ بھی غریبوں اور مزدوروں کادم بھرتا نظر آتا ہے۔وطن عزیز کے آئین کے آرٹیکل 37-Cمیں بھی یہ لکھا ہے کہ ریاست قانون کے ذریعے اچھے حالات کار اور محنت کشوں کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرے اور ہر طرح کے استحصال کو ختم کرے جبکہ آج کے حالات کے بارے میں ایک سینئر شاعرتنویر سپرا مرحوم(جہلم) جسکی ٹانگیں ایک مشین میں آکر کٹ گئی تھیں نے کہا تھا۔
میں لوہے کی ناف سے پیدا جو کستوری کرتا ہوں
بے قدری کے دور میں ناصر کون گزارا کرتا ہے
بس "یکم مئی"کو لگتا ہے کہ مشہور ہوں میں
اور آخر میں تمام محنت کشوں کی شام کوگھر واپسی پر کیفیت کی منظر کشی ایک شایر نے یوں کی ہے۔
دن بھر کی مشقت سے بدن ٹوٹ رہا ہے
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ممتاز بیگ کے کالمز
-
آج بھی اس کی خوشبو مل مالک لے جاتا ہے۔۔۔۔
اتوار 3 مئی 2015
-
آج کا مسئلہ …بھوک ،بیماری،بل اور بجلی
ہفتہ 20 ستمبر 2014
-
دو اقتصادی حکمران : ورلڈ بنک اور اب بر کس بنک، اسلامی ترقیاتی بنک کیوں نہیں؟
اتوار 10 اگست 2014
-
معاشی ترقی کی جدید ضروریات : پانی، بجلی اور گیس
جمعرات 10 جولائی 2014
-
معاشی ترقی : لوڈشیڈنگ ، دہشتگردی اور پولیو
جمعہ 4 جولائی 2014
محمد ممتاز بیگ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.