پاکستان کن تعلیمی مسائل کا شکار ہے؟

جمعہ 1 جنوری 2021

Muhammad Talha

محمد طلحہ

پاکستان کا شمار ترقی پزیر ممالک کی صف میں ہوتا ہے ،جو معاشی خوشحالی کی منزل کی جانب گامزن ہے۔حکومت پاکستان اس ضمن میں اہم اقدامات کررہی ہے، لیکن اس کے باوجود پاکستان بہت سے تعلیمی مسائل میں گھرا ہوا ہے۔یہ مسائل ملکی ترقی کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہیں۔دنیا میں ان اقوام کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے، جو تعلیمی میدان میں  دوسروں سے آگے ہوں، کیونکہ قوموں کی ترقی تعلیم کی مرہون منت ہے، جن اقوام نے تعلیم کو اولین ترجیح سمجھا ہے۔

وہی آج فخر کے ساتھ سر اٹھانے کے قابل ہیں۔ پاکستان کو شروع  سے ہی تعلیمی مسائل کا سامنا ہے، جن پر ابھی تک قابو نہیں پایا جا سکا۔ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے،جہاں شرح خواندگی بہت کم ہے،جس کی بدولت ہمارا ملک تعلیمی پسماندگی کا شکار ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں خواندگی کی شرح 57فیصد ہے ۔ ناخواندگی کی اہم وجوہات  کم تعلیمی بجٹ، تعلیمی اداروں کی کمی، وسائل کی کمی اور آبادی میں اضافہ ہے، اس کے علاوہ پاکستان کو اور بھی بہت سے تعلیمی مسائل کا سامنا ہے۔

پاکستان تعلیمی مسائل کی بدولت تعلیمی میدان میں دیگر ممالک سے بہت پیچھے رہ چکا ہے۔بھارت جو ہمارے ساتھ آزاد ہوا اور اس کا شمار بھی ہماری طرح ہی ترقی پذیر ممالک میں ہوتا ہے، مگر اس کی شرح خواندگی 61فیصد سے بھی زیادہ ہے۔ ہمارے طالب علم ابھی تک دو کشتیوں میں سوار ہیں،جس میں ایک انگریزی کی کشتی اور دوسری اردو کی ہے۔دو کشتیوں پر سوار ہونے کی بدولت نہ تو ہم اردو صحیح سے بول پاتے ہیں اور نہ ہی انگریزی، انگریزی اور اردو میڈیم کے نصاب میں بھی بہت زیادہ فرق ہے۔

جس کی وجہ سے جب اردو میڈیم کے طالب علم انگریزی میڈیم میں جاتے ہیں تو کچھ بھی سمجھ نہیں پاتے۔
آبادی میں اضافے کی بدولت تعلیمی اداروں کی تعداد ناکافی ہوتی جارہی ہے،جس رفتار سے آبادی میں اضافہ ہورہا ہے۔اس رفتار سے تعلیمی ادارے نہیں بڑھ رہے جس رفتار سے آبادی میں اضافہ ہورہا ہے، اسی رفتار سے تعلیمی ادارے کھولے جائیں، تاکہ پاکستان کے تعلیمی مسائل کو کم کیا جا سکے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں تک تعلیم کے زیور کو پہنچایا جا سکے۔


تعلیم نسواں بھی پاکستان کا اہم تعلیمی مسئلہ ہے۔اکثر لوگ خواتین کی تعلیم کے حق میں ہیں۔کم تعلیم یافتہ افراد خواتین کےلئے محض گھریلو تعلیم کو ضروری خیال کرتے ہیں۔ وہ تعلیم یافتہ خواتین نیز پیشہ وارانہ خواتین کو بُری نظر سے دیکھتے ہیں اور خواتین کو تعلیم دلوانے کے حق میں نہیں ہیں،جبکہ ہمارے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فرمان کے مطابق تعلیم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے۔

کسی بھی ملک کی ترقی میں خواتین اہم کردار ادا کرتی ہیں۔دنیا کا ہر مہذب معاشرہ عورتوں کی تعلیم و تربیت کو پسندیدگی کی نظر سے دیکھتا ہے، مگر افسوس کہ پاکستان میں دیگر حقوق کی طرح ان کو تعلیم کے حق سے بھی محروم رکھا جاتا ہے۔ پاکستان میں خواتین کی خواندگی کی شرح بہت کم ہے، اس کی کمی کی اہم وجوہات لڑکیوں کی تعلیم کے بارے میں شعور کی کمی، محدود ذرائع آمد و رفت اور بعض گھریلو ذمہ داریاں اور مسائل بھی ہیں۔

تعلیمی اداروں میں نظم و ضبط کی کمی بھی پاکستان کا اہم تعلیمی مسئلہ ہے،جس کو حل کئے بغیر تعلیمی میدان میں پاکستان کی ترقی ناممکن لگتی ہے۔ترک مدرسہ بھی پاکستان کا اہم تعلیمی مسئلہ ہے،جس سے مراد طلبہ کا دورانِ تعلیم تعلیمی ادارے کو چھوڑ دینا ہے۔بعض طالب علم تعلیمی سہولتیں ناکافی ہونے کی بدولت ترک مدرسہ  کرتے ہیں یعنی تعلیم حاصل کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور اساتذہ کا غلط رویہ، غیر موزوں نصاب اور معاشی وسائل بھی اس کی وجہ بنتے ہیں۔

پاکستان میں اس کی شرح تقریباً 40 فیصد ہے۔
پاکستان کی آبادی کا 40 فیصد طبقہ غربت کی حد سے پیچھے زندگی گزار رہا ہے۔اس طبقے کی آمدنی بھی نہایت قلیل ہے۔وہ تعلیم سے زیادہ اپنی مادی ضروریات کی تکمیل کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں، ان کے نزدیک تعلیم سے زیادہ اہم ضروریات کی تکمیل ہے، لہٰذا غربت بھی شرح خواندگی میں کمی کی اہم وجہ ہے۔تعلیم کے بارے میں لوگوں کا عمومی رویہ بھی ناخواندگی میں اضافے کا سبب ہے۔

مثلاً جب لوگ اعلیٰ تعلیم یافتہ افراد کو بے روزگاری کا شکار دیکھتے ہیں تو تعلیم کے بارے میں ان کا رویہ منفی ہو جاتا ہے۔وہ تعلیم پر خرچ کو پیسوں کا ضائع سمجھنے لگتے ہیں اور بچوں کو تعلیمی اداروں میں داخلہ دلوانے کی بجائے کام کاج پر لگا دیتے ہیں،جس کی بدولت شرح خواندگی کم ہوتی چلی جا رہی ہے۔اس طرح بے روزگاری بھی اہم تعلیمی مسئلہ ہے، اس کے علاوہ بھی پاکستان کو بہت سے تعلیمی مسائل کا سامناہے، جن کا حل درج ذیل چند اقدامات کے ذریعے ممکن ہو گا۔

مثلاً تعلیمی اداروں کی تعداد میں اضافہ، آمدورفت کی سہولتیں، تعلیم نسواں کا باقاعدہ اہتمام، غربت کا خاتمہ، تعلیم پر خرچ میں اضافہ، طلبہ کے لئے درست میڈیم کا چناؤ ، والدین میں تعلیمی شعور بیدار کرنا، نصاب  کو دونوں میڈیم کے لیئے یکساں رکھنا وغیرہ اگر ایسے اقدامات حکومت پاکستان اٹھائے تو پاکستان کو تعلیمی پسماندگی کا شکار ہونے سے بچایا جا سکتا ہے۔

ان اقدامات کے ذریعے پاکستان کو اہم تعلیمی مسائل سے نکال کر ترقی کی راہ پر گامزن کیا جا سکتا ہے۔حکومت پاکستان کو اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ نجی شعبوں کو بھی اچھا کردار ادا کرنا چاہیے۔اگر نجی شعبے زیادہ سے زیادہ تعلیمی ادارے قائم کریں، جہاں طلبہ و طالبات کو ابتدائی تعلیم مفت دی جائے اور غربت کا شکار عوام کو تعلیمی سہولتوں سے آراستہ کیا جا سکے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :