خود اعتمادی کی طاقت‎

منگل 9 جون 2020

Mujahid Khan Tarangzai

مجاہد خان ترنگزئی

ہر انسان کے اندراللہ تعالیٰ نے خوبیاں اور صلاحتیں رکھی ہیں۔ ہر ایک کے اندرکوئی نہ کوئی کمال اور خوبی ضرور پنہاں ہوتی ہے،اب یہ انسان کی ذمہ داری ہے کہ وہ تقدیر پر ایمان رکھ کر اس کو تلاش کرے،اس کے لئے جدوجہد کرے اور خود پر اعتماد کرے۔خود اعتمادی کا میابی کی علامت اور فلاح وکامرانی کازینہ ہے۔اپنے اندر بغیر خوداعتمادی پیدا کئے منزل کا خواب دیکھنا اور ہدف کو حاصل کرنے کی اُمید رکھنا،یہ دیوانے کا خواب ہی سمجھا جائے گا۔

منزل اور ہدف کو پانے کے لئے سب سے بنیادی چیز یہ ہے کہ پہلے خود اعتمادکرناشروع کردے۔خود اعتماد ی پیدا کرنے کے لئے پہلا اُصول یہ ہے کہ اپنی صلاحیتوں پر بھرپور اعتماد اور بھروسہ کیا جائے کیونکہ جب یہ چیز  جب پیدا ہوجائے گی توانسان کو اپنے آپ کو نکھارنے میں وقت نہیں لگے گااور وہ منزل ضرور پالے گا۔

(جاری ہے)

اس لئے انسان کو چاہئیے کسی بھی کام کو کرنے یا کسی منزل تک پہنچنے سے پہلے اس کی راہ میں حائل مشکلات سے گھبرانے اور پیچھے ہٹنے کی بجائے خود اعتماد وبھروسہ کرکے کام کا آغاز کیا جائے۔


اکثر لوگ اور خصوصاً بعض تعلیم یا فتہ نوجوان بھی اپنے اس جو ہر سے ناواقف ہیں جو اُن کے اپنے اندر پنہاں ہے، اور جس سے ساری دنیا فائدہ اُٹھاتی ہے سوائے اُن کی اپنی ذات کے۔ آپ میں سے اکثر نے اپنی جسمانی مشین کی ان بے مثال قوتوں کو نہیں پہچاتا جو آپ کی زندگی کو ایک کامیاب اور مثالی زندگی میں تبدیل کرسکتی ہے۔ آج آپ کو ایک راز سے آگاہ کردوں،جو آپ کو اپنے ایک بہت اہم جوہر سے باخبر اور ساتھ ہی حیرت زدہ کردے گا۔

”آج رات کو بستر پر جانے کے بعد اپنے ذہن کو خیالات وافکار سے خالی کرکے اپنے سینے پر ہاتھ رکھئے اور اپنا نام لیکر خود سے مخاطب ہوتے ہوئے یقین سے کہئیے،“ دیکھو مجھے صبح پانچ بجے جگادینا“۔”اب اگر آپ کو وقت کا کچھ بھی اندازہ ہے تو صبح آپ یہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے کہ خود آپ کے جسم میں ایک نامعلوم قدرتی الارم لگاہوا ہے جو ٹھیک پانچ بجے کے قریب آپ کو بیدار کردے گا“۔

یہی بات اپنی زندگی کے ہر شعبہ اور اپنے ہر کام میں برتیئے۔آپ کی اپنی اندرونی طاقت آپ کی راہنمائی اور دست گیری کرے گی۔ لیکن اگر آپ کے اپنی سستی اور نا اہلی کی وجہ سے اسے یونہی رہنے دیا تو دنیا کا کوئی اور سمجھدار فرد اسے بیدار کرکے اپنے مقصد کے لئے استعمال کرلے گا۔
کہتے ہے کہ کوئی جنرل اپنے ایک ماتحت افسر کے ہمراہ میدان جنگ میں کسی طرف جارہا تھاکہ اچانک افسر کا پیرپھسلااور وہ ایک بڑی گہری دلدل میں پھنسا۔

پہلے تو بے چار ے نے بے ساختہ ہاتھ پاوں مارے،لیکن جلدہی گھبراکر جنرل سے فریاد کرنے لگا کہ ”بچانے مجھے بچائے“۔ جنرل نے دیکھا کہ اس موقع پر میرے مدد کرنے کے معنی ہیں،خود بھی پھنس جاتا۔ اس لئیے اس نے دور ہی سے کھڑے ہوکر اس کی ہمت بند ھائی، مگر حواس باختہ افسراسے امداد کے لئے پکارتا رہا۔آخر جنرل نے نہایت اطمینان کے ساتھ جیب سے پستول نکالا اور بولا” معلوم ہوتا ہے کہ اب تم یہاں سے نہیں نکل سکتے“۔

اس لئے دشمنوں کے ہاتھ میں زندہ گرفتار چھوڑنے کی بجائے میں تمہیں اپنے ہاتھ سے مار ڈالنا پسند کروں گا،”چلو تیار ہوجاؤ۔۔۔۔۔چند منٹ کے اندر وہی افسر دلدل کے باہر موجود تھا۔ایک ذراسے اشارہ نے اس کی اندرونی پنہاں طاقت بیداری کردی تھی۔یہی خود اعتمادی کی طاقت جو ایک انسان سے سب کچھ کر اسکتی ہے او رایک جنرل توکیا خود تقدیر کا فیصلہ بدل سکتی ہے۔


دنیا میں بدنصیب دو طرح کے ہوتے ہیں،ایک تو وہ جن میں ترقی کرنے کا کوئی احساس ہی نہیں ہوتا اور دوسرے وہ جنہیں احساس تو ہوتا ہے لیکن وہ خود آگے پڑھنے کی بجائے کسی غیبی امداد کے منتظر رہتے ہیں۔ان میں اول الذکر اگر ہمدردی کے مستحق ہیں تو آخر الذ کر افسوس کے۔ آج ہمارے نوجوانوں میں زیادہ تعداد ایسے ہی افراد کی ہے جنہیں زندگی کے ہر موڑ پر ایک سہارے کی ضرورت پڑتی ہے۔

ان کے قیمتی جوانیوں کا بیشتر حصہ اسی حسرت میں گزر جاتا ہے کہ کوئی سفارش حاصل ہوجائے یا کوئی بڑا عہدہ دار ان کی قسمت پر مہربان ہوجائے،حالانکہ اگر اس مدتکا چوتھائی حصہ وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہونے میں صرف کرتے ہیں اور مغرور،بددماغ بڑے آدمیوں کی خوشآمد اور خدمت کے بجائے اپنی مدد آپ کریں تو کامیابی خود ان کے قدم چوم سکتی ہے۔
ایک چڑیا نے کسی کھیت میں اپنا گھونسلا بنایا اور اس میں انڈے دئیے۔

کچھ دنوں میں اس میں سے بچے نکل آئے اور بچوں کے بڑے ہونے تک کھیت بھی پک کرتیار ہوگیا۔ایک دن زمیند ار ادھرآیا اور فصل کو دیکھ کر بولا کہ ”کھیت تیار ہی ہوگیا ہے، کل تمام پڑوسیوں کو لاکر سب کاٹ لوں گا۔”ناتجربہ کار بچے یہ سن کر گھبراگئے اور آتے ہی ماں سے بولے کہ کھیت کا مالک یوں کہہ رہا تھااب یہاں سے کہی نکل چلو۔ماں نے تسلی دی اور کہا کہ یقین رکھو، ابھی کھیت نہیں کٹے گا۔

چند دن بعد وہ زمیند ار پھر کھیت پر آیا اور بولا ”دیر ہوتی جارہی ہے کل میں اپنے دورشتہ داروں کو بلا کر فصل کاٹ لوں گا،”بے چار ے بچے پھر گھبراگئے اور ماں کے آتے ہی اس کا ذکر کیا لیکن اس نے پھر سمجھادیا کہ”نہیں ابھی کھیت نہیں کٹے گاا،اطمینان رکھو۔ ایک ہفتہ کے بعد زمیندار پھر آیا اور اس نے سوچ کر کہا ”یوں کام نہیں چلے گا،دیر ہونے میں نقصان کا اندیشہ ہے،کل میں خود ہی کھیت کاٹنا شروع کردوں گا۔

”اس مرتبہ جو بچوں نے ماں سے ذکر کیا تو ہو بھی فکر مند ہوئی اور بولی ”ہاں اب ضرور کھیت کٹ جائے گا،چلو گھونسلا بدل دیں۔”بچے اس تبدیلی پر حیران ہوئے اور ماں سے پوچھا کہ ”پہلے دو مرتبہ تم نے کیوں زمیندار کی بات کا یقین نہیں کیا تھا؟ ”ماں نے کہا بچوں!یاد رکھو جب کوئی شخص اپنے کام کے لئے دوسروں پر بھروسہ کرتا ہے،تو اسے دوسرے معنوں میں خود ملتوی کردیتا ہے اور جب اپنی مدد آپ کرنے پر تُل جاتا ہے تو اسے فوراً بآسانی انجام دے لیتا ہے۔


خوداعتمادی ایک ایسی دولت ہے جس کی ہر کسی کو ضرورت ہوتی ہے۔ہر شخص آگے بڑھناچاہتا ہے، ہر شخص کچھ کرکے دکھاناچاہتا ہے،خود اعتمادی کامیابی کی جان ہے۔ کسی دوسرے کی کامیابی یا ناکامی سے کبھی بھی موازنہ نہ کیجئے بلکہ دوسروں کی کامیابی کو سراہ کر آپ کے پاس جو کچھ ہے اس سے کامیابی کے راستے تلاش کیجئے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :