
قربانی کا سبق
بدھ 29 جولائی 2020

مجاہد خان ترنگزئی
(جاری ہے)
قربانی کے اس عظیم سنت میں ہمارے لیئے چند اہم اسباق پنہاں ہیں جسے ہمیں یاد رکھنا چاہئیے۔ پہلی سبق یہ ہے کہ قربانی حضرت ابراہیم ؑ کے جس عظیم الشان عمل کی یاد گار ہے، اسکا دل ودماغ میں استحضار کیا جائے اور اس حقیقت کو سوچا جائے کہ یہ سب کچھ محض اللہ تعالیٰ کے حکم کی تعمیل اوراس کی رضا جوئی کے لیئے تھا۔
دوسرا سبق یہ ہے کہ ہم میں یہ جذبہ ہونا چاہئیے کہ اگر آج بیٹے ہی کو ذبح کرنے کا حکم باقی رہتا تو ہم بخوشی اس کی تعمیل کرتے۔ ہر والد کا جذبہ یہ ہوکہ میں ضرور اپنے لخت جگر کو قربان کرتا اور ہر بیٹے کا جذبہ بھی یہ ہوکہ میں قربان ہونے کیلئے بدل وجان راضی ہوتا۔
تیسری سبق قربانی میں یہ ہے کہ ہم اپنی محبوب اور قیمتی چیز کو اللہ کے راہ میں قربانی سے دریغ نہ کریں اور بخوشی اس کو قربان کردیں۔
چوتھی سبق اور قربانی کی اصل حقیقت یہ ہے کہ مسلمان اللہ تعالیٰ کی محبت میں اپنی تمام نفسانی خواہشات کو قربان کردے۔ جانور ذبح کرکے قربانی دینے کے حکم میں یہی حکمت پوشیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی محبت میں تمام خواہشات نفساینہ کو ایک ایک کرکے ذبح کر دیا جائے۔
پانچویں سبق قربانی میں یہ ہے کہ حضرت ابراہیم نے صرف ایک جانور کی قربانی نہیں کی، بلکہ پوری زندگی کا ایک ایک لمحہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری میں گزارا، جو حکم بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا،فوراً اس کی تعمیل کی۔جان ومال،ماں باپ، وطن ومکان، لخت جگر الغرض سب کچھ اللہ تعالیٰ کے راستے میں قربان فرمایا۔ہمیں بھی اپنے اندر یہی جذبہ پیدا کرنا ہوگا کہ دین اسلام کا جو بھی تقاضا اور جو بھی حکم سامنے آئے اس پر عمل کر گزریں گے۔
چھٹی سبق قربانی سے ہمیں یہ ملتی ہے کہ اس موقع پر غرباء و مساکین کا خصوصی خیال رکھا جائے۔ ایسے عاجزومسکین بندے آج بھی موجود ہیں جو گوشت کھانے کو سال بھر ترستے ہیں اور یہی ایک موقع ہوتا ہے کہ ایسے لوگوں کوبھی گوشت کھانے کی تمناہوتی ہے۔ اگر گوشت سے ہم صرف اپنے فریزرز بھر لے اور اسٹور کرلیں تو یہ انتہائی بے مروتی ہوگی۔ اسلیئے مستحب طریقہ یہ ہے کہ گوشت کے تین حصے بنائے جائے،ایک حصہ اپنے لیئے،دوسرا رشتہ داروں کیلئے ااور تیسرا غریب غرباء کے لئے الگ کرلیا جائے۔
ساتویں اور آخری سبق قربانی سے ہمیں یہ ملتا ہے کہ جو بھی عمل کرو،اسمیں ریاء ونمود سے خود کو بچائے رکھو۔ کیونکہ عمل ریاء سے برباد ہوجاتی ہے اور اخلاص سے ہمیشہ کیلئے قائم رہتی ہے اور اللہ رب العزت کے بار گاہ میں شرف قبولیت بھی حاصل کر لیتی ہے۔ اس وجہ سے اللہ رب العزت فرماتا ہے کہ ”اِن جانوروں کے گوشت وخون اللہ کو نہیں پہنچتے بلکہ تمہاری پر ہیزگاری واخلاص پہنچتی ہے“۔ تو ہر عمل میں اخلاص ہونا چاہیئے۔ اللہ رب العزت ہمیں قربانی کے مندرجہ بالااسباق پر عمل کرنے کی تو فیق عطا فرمائے۔ آمین
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
مجاہد خان ترنگزئی کے کالمز
-
ویلنٹائن ڈے کی حقیقت
منگل 15 فروری 2022
-
موسم سرما مومن کیلئے موسم بہار
جمعرات 20 جنوری 2022
-
سال نوکا جشن یا افسوس
ہفتہ 1 جنوری 2022
-
اولاد کی تربیت والدین کی اہم ذمہ داری
منگل 14 دسمبر 2021
-
باہمت اور بے ہمت لوگ
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
شھید محمد زادہ آگرہ۔۔۔۔۔حق کا سچا سپاہی
جمعرات 18 نومبر 2021
-
میرے عظیم اور بہادر والد محترم!!!
جمعرات 21 اکتوبر 2021
-
اسلام مخالف بل نامنظور
اتوار 19 ستمبر 2021
مجاہد خان ترنگزئی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.