
دس منٹ کے لئے دنیا سے کٹ آف
پیر 17 فروری 2014

ممتاز امیر رانجھا
(جاری ہے)
مجھے فقط یاد تھا کہ ایک چکر آ رہا ہے ،لیکن اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ یہ چکر دس منٹ کے لئے مجھے دنیا سے کٹ آف کر سکتا ہے۔ہوش میں آنے کے بعد میں نے گھروالوں کو سختی سے منع کیا کہ اتنی سرد رات کے اتنے زیادہ وقت میں خبردار کسی کو بتانے کی ہر گز ضرورت نہیں ،اس وقت میں ماشاء اللہ ہوش و حواس میں ہوں۔صبح ہوئی تو ڈاکٹرز کی خدمت میں حاضری لگوائی،ان کو بتایا کہ بھائی صاحب رات کو سبزی کے ساتھ کے ساتھ کھانا کھایا ہے کوئی مرغ مسلم نہیں کھایا۔ڈاکٹرز سے گزارش کی کہ” بھائی جان اس بار ذرا دھیان سے چیک کریں چار سال بھی احقر دو منٹ کے لئے چکرا کے بیہوش ہوا تھا لیکن آپ نے دوائیوں کی پنڈلی دیکر فارغ کر دیا تھا،اب تو دس منٹ کے لئے فارغ ہوئے ہیں کہیں خدانخواستہ تیسری دفعہ پکے ہی نہ چلے جائیں“۔بھلا ہو ڈاکٹرز کا کہ انہوں نے تھوڑی سی توجہ دی۔ای سی جی اورایکو ٹیسٹ کے بعدچوبیس گھنٹے کے لئے ہولٹر مانیٹر مشین نصب کردی گئی۔اگلے دن بغیر ناشتہ اور ناشتہ کے ساتھ ٹیسٹ لے لئے گئے۔ڈاکٹرز کے بقول بس ذرا سا بلڈ پریشر ہائی ہونے کا اشارہ ضرور ملا لیکن اس دس منٹ کی بے ہوشی کی طرف تاحال ڈاکٹرز کی انویسٹیگیشن جاری ہے۔
قارئین تجربہ آپ سے شیئر کرنے کے دو مقاصد ہیں ایک تو یہ کہ آپ سب کی دعاؤں کا ساتھ ہو جائے اور دوسرا یہ کہ آپ سب کو بھی نصیحت کر دوں کہ یہ زندگی ہے،بہت مختصر مگر بہت ہی تجربہ آزما،حضرت آدم کے دور سے لیکر اب تک حضرت انسان نے کچھ بھی تو سبق نہیں سیکھا۔ہمارے پڑوسی بھوکے ،ننگ دھڑنگ،مجبور،لاچار اور بے حال مر کھپ جاتے ہیں اور ہم نام نہاد اپنے ٹی کی آواز کم کر کے ان کی آہوں کو سننا تک گوارا نہیں کرتے۔دکانداروں کو زیادہ معاوضے کے لالچ میں عمر بھر ملاوٹ کی عادت بے چین رکھتی ہے اور وہ دل بھر کے ہر مال میں ملاوٹ کرتا ہے۔دودھ فروش زیادہ دودھ ،دہی اور مکھن بنانے کے لئے نت نئے گُر نکالتا ہے او ر غلیظ پانی ،صرف اور نجانے کون کون سا کیمیکل ملانے سے باز نہیں آتا۔ہمارے قصائی زیادہ کمانے کے چکر میں گوشت کو بار بار دھونے کے علاوہ غلیظ گوشت بیچنے سے باز نہیں آتے۔ہمارے گھروں تک صاف ڈبے میں اور مارکیٹ میں کھلا ملنے والاکوکنگ آئل نجانے کتنے کتنے غلیظ طریقوں سے نکل کر ہمارے کھانوں کے ذریعے ہمارے جسم میں روانی کرتا ہے۔
منرل واٹرز کی بوتلوں میں نجانے کون کون سے نالیوں کا گندہ پانی مکس ہو کر ہمارے معدوں کو سیراب کرتا ہے۔سبزی نجانے کتنے مہینے دھل دھل کر عام آدمی کی ہانڈی میں پہنچتی ہے اور بے ذائقہ ہونے کے باجود کھائی جاتی ہے۔ہم لوگ فیس بک کے ہیرو، وزیراعظم اور مسلمان ہوتے جا رہے ہیں۔جعلساز اور بے ایمان ہماری طرح کے نام نہاد مسلمان ہیں جو کہ جعلی سرخ مرچیں،جعلی چینی،سر گنجے کرنے والے جعلی صابن اور شیمپو،چہروں کو تباہ وبرباد کرنے والی نقلی کریمیں اورجعلی اشیاء کی دھڑا دھڑ پیداوار بڑھاتے جا رہے ہیں۔ ہمارے دہشت گرد نعوذ باللہ اپنے آپکو بہت بڑا مسلمان دکھانے کے لئے ناحق خون بہانے سے باز نہیں آتے ،دھماکے اور دہشت گردی کر کے لوگوں اور حکومت کی توجہ چاہتے ہیں۔یہ ظالم اس درس کو نہیں دیکھتے جو کہ ہمارے دین نے دیا ہے اور یہ نہیں دیکھتے کہ اسلام تو پیار سے پھیلا تھا ہمارے نبیﷺ نے اسلام کے لئے کسی کے ساتھ زبردستی نہیں کی اور نہ ہی خدانخواستہ نا حق کسی کی گردن کاٹی۔
حضورﷺکے زمانے میں مسلمان مہمان کے آنے کو رحمت سمجھتے تھے اور گھر میں مہمان آنے کی دعائیں کرتے تھے۔ہمارے پیارے نبیﷺ کتنے عظیم ہیں کہ جوگھر میں آنے والے مہمان کے پاخانے تک کو اپنے ہاتھ سے دھونا فضیلت سمجھتے تھے لیکن ایک ہم ہیں کہ ہر روز دعا کرتے ہیں کہ کوئی مہمان گھر نہ آجائے اور اگر کوئی غلطی سے آجا ئے تو ہم اس کو گھر سے نکالنے کی سو حجت بازی تک سے باز نہیں آتے۔ہماری رشتہ داریاں اور خلوص سب کچھ جعلی ہے۔ہماری روز مرہ زندگی بجلی کے بٹن کی طرح ہے کہ جو ہم دباتے ہیں اور طے شدہ کاموں کے علاوہ کچھ بھی نہیں۔مثلاً صبح کا آغاز نماز ،تلاوت پڑھے بغیر کرتے ہیں،دن کو ہر جگہ بے ایمانی،موقع پرستی،جھوٹ،ریاکاری اور مکاری سے باز نہیں آتے۔شام کو پیٹ بھر کے کھانا کھاتے ہیں۔ٹی وی دیکھتے ہیں اور تھک کر بغیر عشاء کی نماز کے سو جاتے ہیں۔یہی کام ہر روز چلتے ہیں۔جو زیادہ جھوٹا اور چالاک وہ اتنا کامیاب و کامران یہی ہمارا شیوہ ہے۔احقر تو دس منٹ آف ہونے کے بعدخدانخواستہ ایک سیکنڈ آف ہونے سے بھی ڈرتاہے کیونکہ اگلے جہان قلم کاری نہیں بلکہ اعمال کام آئیں گے،وہاں پوچھا جائے گا کہ کوئی نیکی بھی کی ہے یا خالی سیاہی ہی ضائع کی ہے ۔قارئین یہی وقت ہے کہ ہم سارے سدھر جائیں ورنہ سو سالہ زندگی بھی کسی کام کی نہیں۔جھوٹ فریب،دغازی اور فراڈ سب تباہی کا سامان ہے۔اللہ نہ کرے کہ یہ چھوٹی سی عمر رائیگاں جائے۔قارئین دیر نہ کریں ،ہر پل کوئی اچھا قدم اٹھائیں کیونکہ دنیا سے اٹھ گئے تو واپسی کا کوئی چانس نہیں لیکن جب تک چانس ملا ہے کوئی اچھی اننگ ہی کھیل لیں،کوئی نیکی ہی کما لیں توآؤ آغاز کریں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ممتاز امیر رانجھا کے کالمز
-
”سٹیزن پورٹل اور عوام کے مسائل“
ہفتہ 26 جون 2021
-
”ایس او پی کی دھجیاں“
جمعہ 30 اپریل 2021
-
”جیسی کرنی ویسی بھرنی“
منگل 5 نومبر 2019
-
اتنی لوٹا کریسی،خدا خیر کریسی
منگل 22 اکتوبر 2019
-
کشمیری مسلمانوں کی آخری آس
جمعرات 15 اگست 2019
-
”اب تربوز رُل رہا ہے“
منگل 18 جون 2019
-
” دودھ نکالنے والا فارمولا“
بدھ 1 مئی 2019
-
”نقشے سے ہندوستان مٹ بھی سکتا ہے“
پیر 4 مارچ 2019
ممتاز امیر رانجھا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.