
”جیسی کرنی ویسی بھرنی“
منگل 5 نومبر 2019

ممتاز امیر رانجھا
(جاری ہے)
یقین کریں اس حکومت کو ایک سال ہو گیا ہے لیکن پاکستان میں ابھی بھی بہت سے ذہنی مریض ہیں جن کو عمران خان اور اس کی پارٹی میں کرپٹ عناصر ہی ”پوتر“ نظر آتے ہیں۔احقر حیرا ن ہے کہ اس بندے نے تین مہینوں پہلے کشمیر میں لگنے والے کرفیو کو ہٹانے کے لئے اپنی تقریروں کے علاوہ کچھ نمایاں نہیں کیا۔پی ٹی آئی کی دن رات تعریفیں کرنے والے صحافیوں کی لٹیا بھی ڈوبتی سب نے دیکھی ہیں۔نواز شریف جس پر بظاہر کرپشن کا کوئی کیس ثابت نہ ہوسکا،علی احمد کرد کے بقول سابقہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے نہ صرف ایک بہترین حکومت کو فارغ کیا بلکہ ملک میں انتشار پیدا کر کے عدالتوں کو بھی بدنام کیا۔زرداری کے بارے میں لوگوں کا ذہن تھوڑا تھوڑا مانتا ہے کہ اس نے کرپشن کی ہو گی لیکن نواز شریف کے بارے ہرزہ رسائی کرنے والوں کے عزائم سب کے سامنے آ چکے ہیں،نواز شریف کو کبھی انڈین ایجنٹ کہ کر بدنام کیا گیا،کبھی ہائی جیکنگ کا کیس بناکر حکومت پر مشرف نے قبضہ جمایا اور کبھی ثاقب نثار جیسے لوگوں نے اپنی ذاتی انا کی تسکین کیلئے اسے کال کوٹھڑی کی طرف منتقل کیا،نواز شریف کو ملیٹینٹ ثابت کیا گیا حالانکہ شرجیل اور نواز شریف نے ملک کر سی پیک کے آغاز سمیت ،دہشت گردی کا قلع قمع کیا،پھر عمران خان اینڈ پارٹی نے نواز شریف کو جیل میں مروانے کے تمام انتظامات مکمل کئے جس کی وجہ سے وہ آج تک موت و زندگی کی کشمکش میں ہے۔ہم پاکستانیوں نے اپنے تمام محسنوں کے ساتھ برا کیا،بنگال کو سازش کے تحت الگ کر دیا گیا،بھٹو کو عدالتی قتل کیا گیا، اس سے پہلے لیاقت علی خان کو مارا گیا، ڈاکٹر قدیر جس نے ایٹم بم بنایا اسے ہم نے پائی پائی کے لئے محتاج کر دیا،نواز شریف جس نے موٹر وے،پٹرول 60روپے اور سی پیک سمیت سڑکوں کے جال بچھائے اس نے ہم نے مجرم بنا کر بستر مرگ پر چھوڑ دیا۔
ایک بہت پرانی کہاوت ہے کہ جب زمین میں آپ زہریلا پانی لگائیں گے تو اس میں میٹھے سیب کیسے پیدا ہونگے،عمران خان نے جب یہ حکومت ہی شور شرابے اور ناجائز طریقے سے حاصل کی تو پھر یہ حکومت کب تک چلے گی؟مولانافضل الرحمٰن اور تمام اپوزیشن اب ایک پیچ پر ہے،پھر یہ حکومت بھلا تمام نیب زدہ فردوس عاشق اعوان،خسرو بختیار،پرویز خٹک،علیم خان،عمران خان،علیمہ باجی اور جہانگیر ترین وغیرہ وغیرہ کے ساتھ کیسے کامیاب ہوگی؟دھرنا اور مارچ اپنے موقف پر قائم ہے ،حکومت اس دفعہ انہیں ڈی چوک سے دور رکھنا چاہتی ہے لیکن یاد رکھیں ابھی اپوزیشن اپنے مطالبات منوائے بغیر واپسی کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی،اس دھرنے اور مارچ میں جیسے ہی ن لوگ اور پی پی پی والے دل سے شامل ہو گئے تو منظر تبدیل ہو جائے گا۔ن لیگ والے اگرچہ فضل الرحمٰن کے ساتھ ہیں لیکن ان کی توجہ نواز شریف کی بیماری کی وجہ سے بھی تقسیم ہے،پی پی پی والے شاید حکومت سے کوئی ڈیل کر لیں لیکن موجودہ حالات میں اپوزیشن کی تمام جماعتیں اس بات کو اچھی طرح سمجھتی ہیں کہ سلیکٹیڈ حکومت نے میڈیا پر مقبوضہ کشمیر سے بھی زیادہ پابندیاں لگا رکھی ہیں۔اپوزیشن کا اس دھرنے میں یکجا رہنا ہی حکومت کے ناکام ہونے کا ثبوت ہے۔حکومت نے اپوزیشن کے ذہین افراد کو جیل میں بٹھا رکھا ہے اور باقی ماندہ اپوزیشن لیڈران کو ڈرا دھمکا کے رکھا ہوا ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ایک نظام ہے ،انسان جتنا بھی طاقتور اور عقلمند کیوں نہ بننے کی کوشش کرے ،اللہ تعالیٰ کے سامنے انسان کی سب پھرتیاں صفر ہیں۔فواد چوہدری کا تکبر سر چڑھ کے بول رہا ہے اس نے دھرنا لیڈران کے لئے زمین تنگ کرنے کا گندہ پیغام دیا ہے۔پی ٹی آئی نے جس طرح اقتدار حاصل کیا اور جس طرح عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیسا جا رہا ہے ،ابھی لگتا ہے کہ پی ٹی آئی اور اس کے حلیفوں پر برا وقت شروع ہونے کو ہے۔انصاف کی حکومت دیکھیں ٹرین میں زندہ افراد جل گئے اور شیخ رشید اسی طرح ایوان قتدار کے مزے میں ہیں،الٹا تمام ذمہ دار ی ٹرین میں مرنے والے افراد پر ڈالی جا رہی ہے،ہائے شیخ تیری حکومت ،ہائے شیخ تیریاں بڑھکاں،کیا پدی کیا پدی کا شوربہ۔سانحہ ساہیوال کے معصوم بچوں اوران کے والدین کے قتل میں ہونیوالا انصاف پاکستانی تاریخ میں ایک مثال بن گیا ہے۔فضل الرحمٰن ایک ہفتہ مزید ٹھہر گئے تو سمجھیں حکومت کا جانا ٹھہر گیا ۔دھرنوں،نا انصافی کے فیصلوں اور جبر سے کوئی حکمران کیسے حکومت چلا سکتا ہے۔جو پی ٹی آئی نے حکومت کے حصول تک روایات بوئیں آج اس فصل کے کاٹنے کا وقت قریب ہے،جیسے کرنی ویسے بھرنی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ممتاز امیر رانجھا کے کالمز
-
”سٹیزن پورٹل اور عوام کے مسائل“
ہفتہ 26 جون 2021
-
”ایس او پی کی دھجیاں“
جمعہ 30 اپریل 2021
-
”جیسی کرنی ویسی بھرنی“
منگل 5 نومبر 2019
-
اتنی لوٹا کریسی،خدا خیر کریسی
منگل 22 اکتوبر 2019
-
کشمیری مسلمانوں کی آخری آس
جمعرات 15 اگست 2019
-
”اب تربوز رُل رہا ہے“
منگل 18 جون 2019
-
” دودھ نکالنے والا فارمولا“
بدھ 1 مئی 2019
-
”نقشے سے ہندوستان مٹ بھی سکتا ہے“
پیر 4 مارچ 2019
ممتاز امیر رانجھا کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.