اتنی لوٹا کریسی،خدا خیر کریسی

منگل 22 اکتوبر 2019

Mumtaz Amir Ranjha

ممتاز امیر رانجھا

#مودی روک سکو تو روکو ۔۔۔۔۔کرتاپورہ راہدری کھلنے جا رہی ہے۔۔۔۔۔۔شاہ محمودقریشی
﴾قریشی صاحب ۔۔۔تہانوں لے مولا۔۔ہمارا مطلب آپ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو تو اٹھوا نہیں سکے اور دن رات کرتار پورہ راہدری کھلوانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔آپ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں سے ملنے والا راہ تو کھلوا نہیں سکے مگر آلو پیاز منگوانے والے راستے بنانے میں ٹائم لگائے جا رہے ہیں۔

سکھ تو پہلے بھی پاکستان آتے جاتے رہتے ہیں اصل مسئلہ تو مقبوضہ کشمیریوں سے ظلم و ستم کم کرانے کا ہے اس پر اگر ٹائم لگا لیں تو شاید پاکستانی عوام آپ کو پیرو مرشد مانے مگر مشکل ہے سرکار آپ کے پاس عوام کے لئے وقت کہاں؟۔۔۔سکھ یاترا تو آپ پہلے بھی بہت کرتے ہیں کچھ مسلمان سیوا بھی ہو جائے۔

(جاری ہے)


#بھٹو زندہ ہے کا نعرہ لاڑکانہ دفن ہو گیا۔فردوس عاشق اعوان
﴾فردوس باجی باجا فرماتی ہیں،زرداری زرداری کے قصیدے پڑھنے والی خان جی خان جی پر آ کر ٹھس ہو گئیں۔

جس کو بلاول ،زرداری اور بھٹو بہت پیارے لگتے تھے ،جس کے گیلانی کے سامنے آنسو نہیں رکتے تھے ،آج وہ پی ٹی آئی کو اپنی آنکھ کا تارا بنا بیٹھی ہیں،توبہ اتنی لوٹا کریسی ،خدا خیر کریسی۔جس دن سے فردوس باجی نے پی پی پی چھوڑی اور تحریک انصاف کی صف میں قدم رکھا،شاید اسی دن سے بھٹو صاحب زندہ نہیں رہے،بھٹو صاحب اور ان کی پارٹی شرم سے مر ہی گئی کیونکہ پی پی پی کی فلاپ اور پی ٹی آئی کی الیکشن ہارنے والی سیاسی خاتون حکومت کی ترجمان بن کے آئے روز جھو ٹ پہ جھوٹ کے ڈرامے دکھاتی ہے۔

نجانے فردوس باجی کب بتائیں گی ان کی پارٹی میں جہانگیر ترین،علیمہ باجی،علیم خان اور زلفی بخاری ایماندار لوگ ہیں ان کو نیب ہاتھ تک نہیں لگائے گامزید یہ کہ بزدار صاحب وسیم اکرم پلس ہیں۔
#ڈاکٹر ز کی ہڑتال جاری ،تاجر ملک گیر ہڑتال کے لئے تیاری میں۔خبر
﴾ہمارے ملک کے ڈاکٹرز نہ جانے ہر سال کس چکر میں ہڑتال کرتے ہیں،ہر حکومت سے فیض یاب ہوتے ہیں لیکن ان کی ہڑتال ختم نہیں ہوتی،ان کی ہڑتال کے چکر میں مریض بچی کھچی جان سے بھی چلے جاتے ہیں۔

قبرستان تیزی سے بھرنے کا ٹھیکہ ہمارے ڈاکٹرز نے لے لیا ہے۔گزشتہ روز 8بچے آکسیجن نہ ملنے سے ہلاک ہو گئے۔حکومت ڈینگی پر تو قابو پا نہیں سکی ڈاکڑز کو قابو کسیے کرے گی۔
تاجر بھی مہنگائی اور ٹیکس کے ہاتھوں مجبور ہو کر ہڑتال پر مجبور ہیں،تاجرز کے بقول وہ اتنا مہنگا ٹیکس ادا کرنے سے قاصر ہیں اور حکومت کے بقول تاجر ٹیکس ادا نہیں کرتے۔

حکومت ڈنڈی مارے یا تاجرفراڈ کریں دنوں صورتوں میں عام آدمی کو ہی نقصان ہوتا ہے۔
#اپوزیشن مذاکرات کرے ورنہ ایکشن ہو گا۔خبر
﴾موجودہ حکومت کیلئے اکتوبر ،نومبر اور دسمبر بہت اہم ہے۔اگر یہ حکومت یہ تین مہینے نکال گئی تو سال مزید گزارنے کی پوزیشن میں ہو جائے گی،لیکن حالات سے یہی لگتا ہے کہ اکتوبر اور نومبر میں اس حکومت کا بوریا بستر گول ہے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ حکومت خود ایک دھر نے کی پیداوار ہے،اسی حکومت نے گزشتہ حکومت کے خلاف بے بنیاد الزامات لگائے،ایک کامیاب حکومت کو ناکام بنا کر فارغ کیا۔اللہ تعالیٰ کا ایک نظام ہے کہ جب آپ کسی انسان کی ذاتی زندگی یا اس کے گھر میں بدامنی پیدا کریں گے تو ایک وقت ایسا بھی آئے گا کہ آپ خود اسی بے چینی کا شکار ہو کے جوتے ہاتھ میں لیکر بھاگیں گے۔


حکومت نے دھمکی دیکر دراصل خود اپنی شرمندگی اور بے بسی ظاہر کر دی ہے۔سچی بات بتائیں تو موجودہ حکومت نے پرائیویٹ اور سرکاری اداروں کا بھر کس نکال دیا ہے۔مہنگائی کی چکی میں سارے پاکستانی پس رہے ہیں،حکومت کے ٹیکس لینے کے چکر میں لوگ ٹیکسی پر سفر کرنے سے قاصر ہیں۔اسی حکومت نے 60روپے لیٹر پٹرول بیچنے والی حکومت کو ”گو نواز گو“ کہ کے گھر بھیجا تھا۔

آج یہی حکومت 120روپے لیٹر پٹرول بیچ کے بھی ناخوش ہے۔لوگ ایک سو روپے ٹماٹر خرید کر حکومت کو گالیاں نکالنے پر مجبور ہیں۔عوام کے آپ کے بقول چور ڈاکو پرانے سیاستدانوں کے اس لئے پسند کرتے ہیں کہ وہ کم از کم عوام کے لئے کچھ نہ کچھ ریلیف تو چھوڑتے تھے ،آپ نے تو کراچی میں کچرا یا عوام کی دہلیز پر فاقے اور ہسپتالوں میں مہنگا علاج و ادویات کے سوا کچھ نہیں دیا۔


اپوزیشن اپنے مارچ اور دھرنے میں بہت سیریس ہے ،حکومت نے جتنی مزاحمت کی اس پر اپوزیشن کا ری ایکشن اتنا سخت آنے کا جانس لگتا ہے۔جتنی شیخ رشید کے منہ سے جھاگ نکل رہی ہے اس کو دیکھ کر ہی حالات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ہم تو صا ف صاف پیش گوئی کرتے ہیں کہ حکومت اپوزیشن سے مذاکرات کر لے ورنہ الیکشن ہوگا۔آج یہ بھی پیش گوئی کر دیتے ہیں کہ حکومت ختم ہونے پر لفافہ بردار خوشامدی صحافی، ارشاد بھٹی،متین بھٹی، کاشف عباسی،مبشر لقمان،حسن نثار،کامران شاہد،شاہد مسعود اوراے آر وائے اور سما کے کچھ صحافی میٹنل ہو سکتے ہیں۔

آپ ہوشیاری اور خوشامد سے کسی کو کراس ضرور کر سکتے ہیں لیکن آپ کا ماضی آپ کا پیچھا نہیں چھوڑتا،آپ کی تعلیم اور آپ کا کردار آپ کا اصل اسٹیٹس ہے،لہٰذا آپ جس پوزیشن پر ہوں اپنا گریبان ضرور جھانکنا،چھوٹے لوگ دل میں بڑے ہوں تو آپ اتنی گردن جتنی مرضی ضرور جھکائیں ان کا قد دنیا میں ہمیشہ بڑا رہتا ہے۔ٹی وی پر بولنے کا موقع مل جائے تو آپ کا اپنا چہرہ ہر کوئی پہچان لیتا ہے۔چلیں ہمیشہ سچ کے ساتھ،جھوٹ تو نری رسوائی ہے،کیونکہ اس کے سامنے کھائی ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :