کشمیری مسلمانوں کی آخری آس

جمعرات 15 اگست 2019

Mumtaz Amir Ranjha

ممتاز امیر رانجھا

مقبوضہ کشمیریوں کی ساری عمر پاکستان پر مان کرتے گزر گئی،پاکستان کو وہ اپنا سب کچھ مانتے ہیں اور ہم پاکستانی ان کی آخری آس ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی یہ آس ٹوٹنے نہ پائے اور ان کو آزادی کی منزل مل جائے۔آمین۔۔۔۔
جن والدین کے گھرمیں اپنے جوان بچے شہید لاش پڑی ہو محض وہی والدین سمجھتے ہیں کہ ان پر کیا گزر رہی ہے۔ہندوستانی فوج او ر ہندوستان تنگ عوام نے کشمیری مسلمانوں کا جینا دو بھر کر رکھا ہے۔

مقبوضہ کشمیر ایک ایسا سنگین مسئلہ ہے جس کا حل کبھی بھی ڈائیلاگ سے ممکن نظر نہیں آتا،میرے سمیت بہت سے لوگوں کے مطابق اس کا حل جب بھی نکلے کا معاملہ آر یا پار والا ہوگا۔ا ب جنگ بھی دو بٹن دبانے والی ہوتی ہے جس میں جنگ لڑنے والی دونوں اقوام کے پاس تباہی اور مایوسی کے سوا کچھ نہیں رہتا لیکن حق اور سچ کی ،اسلام اور کفر کی جنگ تاقیامت جاری رہے گی ، اس کے سوا بقا کا کوئی راستہ بھی تو نہیں بچتا،جب ہندوستان بار بار جنگ کے حالات پیدا کرے گا تو کب تک برداشت کا سلسلہ جاری رہے گا۔

(جاری ہے)

یہ مسئلہ کشمیر ہی ہے جس کی وجہ سے آزادکشمیر کے سرحدی علاقوں پر ہندوستانی فوج گولہ باری اور فائرنگ جیسی خلاف ورزیاں آئے روز کرتا رہتا ہے۔یقین کریں کئی بار مسئلہ کشمیر پر اپنی رائے دی لیکن آج کالم لکھتے ہوئے اپنے ملک وقوم کو اس جنگ کی تیاری کا مشورہ دینے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں،اگرچہ جنگ کسی ملک و قوم کے لئے آسان نہیں ہوتی۔خدانخواستہ میرا تعلق کسی جہادی یا دہشت گرد تنظیم سے نہیں ہے ،میں ایک اعزازی کالم نویس ہوں اور میرا تعلق سچے اور کھرے محب وطن پاکستانی خاندان سے ہے۔


اقوام متحدہ کو دیکھ لیں اس نے ہمیشہ ہی امریکہ کا ساتھ دیا ہے۔امریکہ کو دیکھ لیں اس نے ہمیشہ ہی اسرائیل جیسی دہشت گرد ریاستوں کی پشت پناہی کی ہے،اسامہ کے نام پر افغانستان میں مسلمانوں کی نسل کشی،ایک صدر صدام کے تعصب اور خاتمے کے چکر میں پورا مسلم سنی ملک عراق تباہ کر دیا۔اب ایران کے خاتمے کی تیاری ہے اور ہندوستان نے بھی شاید امریکہ کی پشت پناہی پر مقبوضہ کشمیر کو مستقل اپنا حصہ بنانے کے چکر میں اپنے آئین میں تبدیلی کر لی ہے۔

ہماری قوم اور ہماری حکومت نے اپوزیشن کو جیلوں میں بند کر کے کونسا کشمیر فتح کر لیا ہے،ہماری حکومت نے اپوزیشن کو وِلن ثابت کرنے کے لئے کئی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کر ڈالی ہیں جس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں۔ہماری حکومت نے امریکہ کی ثالثی کے چکر میں ہندوستان کو جموں کشمیر میں مزید کرفیو بندی کا موقع دے ڈالا ہے۔
چائنا ایک غیر مسلم لیکن پاکستانی وفادار دوست ملک ہے۔

اس حکومت نے بغضِ نواز شریف میں چائنا سے تعلقات خراب بھی نہیں کئے اور بڑھائے بھی نہیں۔ہمیں دنیا کے حالات پر چلنا چاہیے تھا ،جب ساری دنیا چائنا کو دوست بنا رہی ہے اور امریکہ سے تھوڑا فاصلہ رکھ رہی ہے ہم نے دوبارہ خود کو امریکہ کے مرہون منت کر دیا ہے۔شاید ہم لوگ امریکن ڈالرز لانا چاہتے ہیں یا امریکن ڈالرز کی قدر میں مزید اضافہ کرنا چاہتے ہیں ،سب پاکستانی عوام اس حکومت کی ناقص کارکجس وجہ سے چائنا کا رویہ فی الحال پاکستان سے اتنا دوستانہ نہیں رہا۔

چائنا ہمارا پڑوسی ملک ہے اور چائنا سے ہمارے مضبوط تعلقات بہت ضروری ہیں ،چائنا نے کبھی بھی پاکستان کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچائی۔
حکومت کو فی الفور یہ کرنا چاہیئے کہ اپنی فوج کو ہندوستانی بارڈرز کی طرف روانہ کر کے اقوام متحدہ میں ہندوستان کو مقبوضہ کشمیر چھوڑنے اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں شفاف الیکشن کروانے کے لئے پریشر ڈالیں ۔

اس آزاد الیکشن میں مقبوضہ کشمیری شہری پاکستان کے ساتھ رہنے یا آزاد رہنے کاخود فیصلہ کریں تاکہ وہاں پاکستانی حکومت قائم ہو یا کشمیری مسلمان کم از کم ہندوستانی تسلط اور قبضے سے تو بچ جائیں۔ یہ وقت کسی قسم کی دیر کرنے کا نہیں ہے۔ہم لوگ جتنی زیادہ دیر کریں گے ،اتنا ہی نقصان خدانخواستہ مقبوضہ کشمیری عوام کو ہوگا کہ انہیں نہ صرف اپنے جان و مال سے ہاتھ دھونا پڑیں گے بلکہ ہندو زبردستی وہاں اپنی اکثریت آبادی بنا کر وہاں خدانخواستہ اسرائیل فلسطین والا ماحول بنا لیں گے۔


ہماری حکومت نے اگر دو یا تین ہفتے میں ہندوستانی پاس ہونے والی غیر آئینی قرار داد کوواپس نہ کرایا تو یقین کریں خدانخواستہ ہمیں مقبوضہ کشمیر کو بنگال کی طرح بھولنا پڑے گا اور سانحہ بنگال کے بعد یہ ایک بہت سانحہ ہو گا۔حکومت کے لئے ایک بہت اچھا مشور ہ یہ ہے کہ فی الفور ملک میں میڈیا اور اپوزیشن پر موجود کرفیو اگرہٹا لیا جائے تو شاید ہم ساری قوم ہندوستان پر مزید بہتر طریقے سے پریشر ڈال کر اپنا موقف منوا سکیں۔

بہت معذرت کے ساتھ میڈیا اور اپوزیشن پر قدغن لگانے سے ہماری اپنی خود مختاری اور آزادی پر بہت بڑے سوالات اٹھ رہے ہیں۔حکومت سلیکٹڈ ہے یا رجیکٹڈ دونوں صورتوں میں میڈیا ،عوام اور ساری اپوزیشن کی آزادی بہت ضروری ہے۔کشمیری گھٹن اور کرفیومیں بھی پاکستان سے آس لگائے بیٹھے ہیں کہ پاکستان ان کو آزاد کرا کے دم لے گا۔دیکھنا ہے انہیں آزادی کا پروانہ دینا کس کے اعزاز میں آتا ہے۔
کشمیریوں کی ساری عمر پاکستان پر مان کرتے گزر گئی،پاکستان کو وہ اپنا سب کچھ مانتے ہیں اور ہم پاکستانی ان کی آخری آس ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی یہ آس ٹوٹنے نہ پائے اور ان کو آزادی کی منزل مل جائے۔آمین۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :