عورتِ حیا ء کا مقام

اتوار 13 ستمبر 2020

Nadia Khan

نادیہ خان

حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا:عورتوں سے حسنُ سلوک کرو۔” کیونکہ عورت پسلی سے پیدا کی گئی ہے۔اور پسلی کا اوپر والا حصہ زیادہ ٹیڑھا ہوتا ہے ۔پس اسے سیدھا کرنا چاہو توتوڑ دو گے اور اگر اپنے حال پر چھوڑ دو گے توہمیشہ ٹیڑھا رہے گا پس عورتوں سے اچھا سلوک کرو “ دنیا کے وجود آنے سے لے کر اب تک بُرائی کا ارتقا کم ہونے کے بجائے زیادہ ہوا ہے زمانہِ جہالت میں بیٹی پیدا ہوتے ہی دفن کی جاتی تھی بیٹی کا وجود بُرا سمجھا جاتا تھا آج بھی اس بیٹی کو زنا کرکے اسی مٹی کے نیچے دفن کیا جاتا ہے ۔

عورت کی حفاظت ایک مرد کی ذمہ داری نہیں بلکہ سب کے لیے بیٹی رحمت ہے ۔ ہمارے نبیﷺ نے بیٹی کو رحمت بنایا ہے ۔ آج اسی بیٹی کو ہم نے زحمت بنا ڈالا ہے ۔

(جاری ہے)

پہلے وقتوں میں بیٹی کا خیال رکھا جاتا تھا کسے کی بیٹی کو اپنی بیٹی مانا جاتا تھا ان کی خیال کیا جاتا تھا مگر اب وہی بیٹی کسی محلے کے لڑکے کی جسمانی ہوس کا شکار ہو جاتی ہے ۔
نبی کریمﷺ نے فرمایا : دو گناہوں کی سزا دنیا میں ہی مل جاتی ہے ”زنا اور والدین کی نافرمانی “
جدید دور میں گناہوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ مادہ پرستی ہے ۔

اسلام سے دوری ہے ۔قرآن سے غفلت ہے ۔ انسان اپنے نفس پر قابو نہیں کر پاتا ہے جبکہ اللہ کو وہ سب سے زیادہ پسند ہے جو اپنے نفس پر قابو پاتا ہے ۔ اسلام ہمارا دین بہت خوبصورت ہے جو انسان کی ہر خواہش کی تکمیل کرتا ہے ۔ اکثر لوگ رشتہ نہ ملنے پر لڑکی کی عزت لوٹ لیتے ہیں ، لڑکی کی پسند سے شادی کو اچھا نہیں سمجھا جاتا ہے جبکہ اسلام میں اجازت ہے کہ لڑکی کی رضامندی سے شادی کرو۔

اگر والدین کو لگے اس کا بیٹا یا بیٹی شادی کی خواہش میں ہیں تو ان کی خواہش کو مکمل کر دیں کیونکہ وہ زنا تب کرتا ہے جب اس کے گھر والے اس کی تمنا کو پورا کرنے میں تا خیر کرتے ہیں ۔آج کل ٹی ۔وی ، انٹرنیٹ اور والدین کی لاپرواہی نے بھی زندگی برباد کر دی ہے ۔ انڈیا کے ڈرامے ، فلموں پر بین ہونا چاہیے جس میں سرِعام عزت لوٹ لی جاتی ہے انسان جو دیکھتا ہے اسے کرنے کی چاہ کرتا ہے ۔

یورپی نظام نے بھی بہت متا ثر کیا ہے ۔ہم اپنے بچوں کے لیے انگریزی کا انتخاب ایسے کرتے ہیں جیسے بہت ضروری ہے ۔ پہلے وقتوں میں بچے کارٹون اور پورے خاندان کے ساتھ پی ٹی وی کے ڈرامے ”عینک والاجن “ ” آشیانہ وغیرہ اور آج کل رشتوں کی حفاظت والے اسلامی ماحول کو متعارف کروانا توہین سمجھتے ہیں ۔
اسلامی نظام کو متعارف کروانا ہمارا اولین فرض ہونا چاہیے ۔

اسلام کو پھیلانا صرف ریاست کی ذمہ داری نہیں بلکہ سب کی ذمہ داری ہے ہر فرد کو انفرادی اصلاح کرنا ہوگی گناہوں کو ختم کروانے کے لیے زمیں پر ہر بیٹی کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جائے ہر ایک بہن کو سب خیال رکھے اور جرم کرنے والے کو سرِ عام سزا دی جائے عبرت ناک موت سے کوئی بھی جرم کا ارتقاب نہیں کرے گا ۔ جس طرح سعودی عرب میں چوری پر ہاتھ کاٹ دیا جاتا ہے اسی طرح عزت لوٹنے والوں کو موت کے گھاٹ اُتارا جائے تاکہ کوئی بھی اس بارے میں سوچے بھی تو روح کانپ جائے ۔


پردے کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے ۔مشکوک لوگوں کو پکڑایا جائے تا کہ کسی کی بیٹی ،ماں ، بہن درد کا شکار نہ ہوجائے۔پولیس کو مدد کے لیے بنایا جائے کیونکہ اکثر لوگ پولیس کو محافظ نہیں مانتی کیونکہ درد میں کیے جانے والے سوالات تکلیف کا باعث بن جاتے ہیں ایک تو پٹرول نہ ہونے کی وجہ سے گاڑی کا بند ہونا ،معصوم بچوں کی حفاظت کو محفوظ کرنے کے لیے اس مان نے اپنی عزت کھو دی آنے والی نسلوں کو کیا سکھایا جا رہا ہے اور پولیس آفیسر کا کہنا کیوں عورت گاڑی لے کر گئی۔

آج کل ہر عورت اپنے خاوند کے ساتھ ہر کام میں تعاون کرتی ہے ۔ اگر وہ رکشے میں جاتی تو کیا یہ نہ ہوتا آج کل ہر انسان اپنا کام خود کرتا ہے کیونکہ کوئی بھی پبلک سواری محفوظ نہیں ہر انسان عورت کو بُری نظر سے دیکھتا ہے کونکہ مجبور عورت جو گھر سے باہرجاتی ہے اسے تنگ کیا جاتا ہے اور وہ گھر والوں کے ڈر سے کچھ بھی نہیں بتا سکتی ہے ۔ میری التجا ہے کہ ہر بیٹی کا خیال سب رکھیں اور ہر ماں باپ اپنی بیٹی کو جانے اس کے ساتھ دوستانہ رکھے تاکہ اس کی بیٹی نہ ڈرے ۔

حواکی بیٹی اس دنیا میں ہمیشہ ظلم کا نشاں ،لاہور میں ۷۰ کیس آئے لیکن کسی پر کوئی ایکشن نہ لے کر کیا ثابت کیا جاتا ہے ۔ عورتوں کے تحفظ کے لیے کوئی ادارہ تشکیل دیا جائے جاسوسی پولیس کو بنایا جائے ۔عزت کی حفاظت کے لیے این جی مل کر کام کر لیں چھوٹی چھوٹی ٹیمیں تشکیل دیا جائے ۔ باقاعدہ کوئی نظام بنایا جائے جو اس پر کام کرے ۔ مجرم کی نشاندہی عوام کی ذمہ داری ہوگی کوئی ویب سا ئٹ بنائی جائے جسے ہر روز ہمارا حکمران دیکھے لوگ بھی تعاون کو یقینی بنائے گی انفرادی اس کام میں ساتھ دینے والے اپنی رائے سے مجھے آگاہ کرے ہر بہن، بیٹی ، ماں کی مدد کی منتظر تاکہ ہم عزت کی حفاظت محفوظ کر سکیں ۔انشاء اللہ

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :