اللہ ہر چیز پر قادر ہے

اتوار 12 اپریل 2020

Nazia Abbasi

نازیہ عباسی

چین سے شروع ہونے والا ایک چھوٹا سا "کرونا وائرس" کس نے سوچا تھا ایک چھوٹا سا انسانی آنکھ سے نظر نہ آنے والا وائرس تاج پہنے ساری دنیا پر راج کرے گا. ساری دنیا کے انسانوں کو اندر بند کر کے خود اکیلا باہر گھومے گا اور جو گھر سے نکلا اس کے ساتھ اس کے گھر کے اندر داخل ہو کر گھر والوں کو باہر نکال دے گا. یہ نہ ترقی یافتہ ملک دیکھتا ہے, نہ بادشاہ دیکھتا ہے ,نہ غریب نہ امیر دیکھتا ہے .نہ بچہ نہ بڑا نہ بوڑھا , اور نہ ہی کوئی مذہب دیکھتا ہے یہ...

ہاں بالکل کوئی بھی مذہب بھی نہیں دیکھتا ہے یہ. ہم جو پاکستانی قوم ہیں بڑے جذباتی یا شاید خوش فہم قوم ہیں , ہمیں بڑا فخر ہے کے ہم مسلمان ہیں اس لیے ہمیں کچھ ہو ہی نہیں سکتا. جب چین سے کرونا کی وباء کا شور اٹھا تو پاکستان سے کافی لوگوں نے یہ شور اٹھایا کے یہ صرف حرام کھانے والوں کو ہوگا اور ان لوگوں نے حجاب پر پابندی عائد کر رکھی تھی اس لیے ان کے ساتھ ایسا ہوا.

کیا سچ میں ایسا ہی ہے؟ کیا ہم صرف حلال ہی کھاتے ہیں ؟ کیا صرف حرام جانور کھانا حرام ہوتا ہے؟ حرام کمائی کھانا حرام نہیں ہوتا ہے؟ ہماری نظر میں سانپ,  بچھو,  کتے, چوہے اور چمگادڑ وغیرہ حرام ہے اور حرام کی کمائی, سود , جھوٹ, بے حیائی, دھوکہ, چوری, رشوت,  ناپ تول میں کمی اور ایسے اور بھی بہت سے کام حلال ہیں اور حجاب کی بھی خوب کہی, چین میں پابندی تھی وہ اسلامی ملک نہیں ہے پر پاکستان اسلامی ملک ہے یہاں کوئی پابندی نہیں پھر بھی یہاں بہت کم حجاب کیا جاتا ہے, فیشن میں پاکستان کے لوگ باقی ممالک کے لوگوں سے بھی آگے نکلنے کی کوشش میں ہیں.

یہاں فیشن کے نام پر جسم دکھایا جاتا ہے , آئے روز حوا کی بیٹی کی عزت چلی جاتی ہے , عورت مارچ کے نام پر فحاشی مارچ کیا جاتا ہے. بےحیائی , حرام خوری اب عام ہے یہاں. پھر بھی ہم غیر مسلم ممالک کو یہ طعنہ دیتے ہیں کے وہ حرام کھاتے ہیں حجاب پر پابندی لگائی تب ہی ان کے ساتھ ایسا ہوا ہے. یہ طعنہ دینا ہمیں زیب نہیں دیتا ہے.  ہم صرف نام کے مسلمان ہیں عمل کے نہیں..

ہمارے قول و فعل میں بہت تضاد ہے ہمیں اللہ یاد نہیں رہا اس لیے ہر برا کام کرتے ہوے یہ بھول جاتے ہیں کے ہمیں اللہ دیکھ رہا ہے.. اگر ہمیں اللہ یاد ہوتا تو ہم بہت اچھے مسلمان ہوتے ہر برائی سے بچنے کی کوشش کرتے پر ہمیں احساس ہی نہیں ہے کہ یہ سب غلط ہے ہم سب حق سمجھ کر یہ سب کرتے ہیں شاید ہمیں خون میں شامل ہو گئیں ہیں یہ برائیاں..  اور اب ایک چھوٹے سے نظر نہ آنے والے وائرس نہ ہمیں اللہ یاد دلا دیا ہے.  اللہ نے بس ایک چھوٹے سے وائرس سے ہمیں بتا دیا ہے کے ہم کیا ہیں ہماری حیثیت کیا ہے.اور اس نظر نہ آنے والے کرونا وائرس نے ساری دنیا پر جیسے خوف کی چھڑی گھمائی ہو اور ساری دنیا ویران ہوگئی اپنے گھروں تک محدود ہو گئی, ہر برا کام, بےحیائی ساری دنیاداری چھوڑ کر اللہ کو یاد کر رہیں ہیں.

کہاں گئی ترقی کہاں کی سائنس اور ٹیکنالوجی سب سائنسدان خاموش تماشائی ہیں. کسی ملک سے انسانوں سے کوئی جنگ ہوتی تو لڑتے بھی پر یہاں تو نہ جنگ ہے نہ جنگ کا میدان ہے تو ہتھیار ,ایٹم بم  میزائیل, ڈرون ,سب ٹیکنالوجی کس کام کی ,اس نظر نہ آنے وائرس کے آگے تو کچھ نہیں چل رہا سب فیل ہیں. جب سائنسدانوں نے اس وائرس کو خوردبین سے دیکھا تو ان کو اس کی جسامت ایسی نظر آئی جیسی تاج.

اس لیے اس کو کرونا نام دیا گیا. کرونا لاطینی زبان کا لفظ ہے جس کی معنی ہے تاج. وائرسس کا بادشاہ ہے شاید جو ساری دُنیا میں خطرناک خونی کھیل کھیلے جا رہا ہے. اس وائرس کا خوف اس وقت دنیا پر ایسا تاری ہے کہ اس سے بچنے کہ لئے ہر کوئی اپنے گھروں میں بند ہیں. ساری دنیا ویران ہے. ہر مذہب کی عبادت گاہیں بند ہیں. پر ہم مسلمانوں کی عبادت گاہیں بھی ,ہمارے اللہ کا گھر "خانہ کعبہ" اور اس کے "پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا روضہ مبارک", مساجد سب بند ہیں اور اب ہم بول رہیں ہیں کہ کیوں بند ہیں اتنے گناہ کرنے کی باوجود بھی ہم یہ بول رہیں ہیں .پہلے دنیا داری اور برائیوں میں اتنے مصروف تھے کے جب مساجد سے صدائیں گونجتی تھی "حَی عَلی الصَّلٰوةِ ,حَیّ عَلی الْفَلاحِ" کی تو ہم سن کر بھی ان سنی کر دیتے تھے.

اب جب اللہ نے ہمیں ایک وائرس سے آزمائش میں ڈالا ہے تو ہمیں اللہ یاد آیا ہے,  ہم مسجد جانا چاہتے ہیں پر وہ بند ہے. اللہ ہم سے ناراض ہے شاید اس لیے اس نے مساجد,  خانہ کعبہ, مسجد نبوی کے دروازے ہم پر بند کر دیئے ہیں. پر توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے پر ہمیں ڈھنگ سے توبہ کرنا بھی نہیں آتی ہے, وہ تو غفور رحیم ہے معاف کرنے والی ذات ہے پر ہمیں اسے منانا ہی نہیں آتا ہے.

یہ تو چھوٹی سے آزمائش ہے ہمارے لیے عذاب نہیں ہے. عذاب ایسا نہیں ہوتا ہے عذاب تو وہ تھا جو ہم سے پہلے قوموں پر نازل ہوا ہم تو ہمارے "پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ والہ و سلم" کی وجہ سے بچے ہوئے ہیں نہیں تو برائیاں تو ہم میں سب ہیں جو ہم سے پہلے قوموں میں تھی.....ابھی بس اللہ نے ہمیں اپنی قدرت دکھائی ہے وہ تو بس "کن" بولتا ہے اور سب کچھ ہو جاتا ہے.

اس کے "کن" کے آگے تو یہ سائنس و ٹیکنالوجی کچھ بھی نہیں ہے اب اللہ کو ناں ماننے والے بھی مان رہیں ہیں کے کوئی تو ہے جو نظام ہستی چلا رہا ہے, وَاللّٰهُ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ
اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔

(جاری ہے)

(المائدۃ:40), جو کائنات کا خالق، مالک، رازق اور پالنہار ہے جس کی قدرت کے آگے کچھ نہیں چلتا ہے. اللہ نے ابھی تو بس ہلکا سا جھنجھوڑا ہے ہمیں ابھی بھی وقت ہمارے پاس ہے  اللہ لوٹ آنے والوں توبہ کرنے والوں کو پسند کرتا ہے, اس لیے پلیز اس بات کا مذاق بنانا بند کریں کسی کو طعنہ نہ دیں مذہب کا حجاب ,کا حلال و حرام کا.

کرونا ایک جانور سے نکلا پر پھیل تو ساری دنیا پر گیا نہ جس نے حرام جانور نہیں کھایا اسے بھی چمٹ رہا ہے یہ وائرس. حرام جانور کھانے کا انجام یہاں ایسا ہے تو سوچیے حرام کمائی کا انجام اگلے جہاں میں کیسا ہوگا ؟. اس لیے توبہ کریں, اپنا خیال رکھیں احتیاط کریں, گھر میں رہ کر عبادت کریں اللہ سے سچے دل سے توبہ کریں وہ تو ایک ندامت کے آنسو ایک توکل بھرے سجدے سے راضی ہو جاتا ہے, بس ہمیں اسے منانا آنا چاہیے.

وہ تو غفور رحیم ہے, رحم کرنے والا معاف کرنے والا. اس لیے توبہ کریں دعا کریں. اے رب ہمیں معاف فرما ہمیں اس آزمائش سے نکال دے, ہم بہت کمزور اور بے بس ہیں یہ سزا نہیں جھیل سکتے. ہمیں دنیاوی رونقیں لوٹا دے اس درہم برہم نظام کو بحال کردے. ہم پر "خانہ کعبہ , مسجد نبوی, اور مساجد" کہ دروازے پھر سے کھول دے, ہمیں آخرت کے عذاب سے بچا ہمیں سیدھا رستہ دکھا جس سے تو راضی رہے آمین.....


القرآن
کہہ دو اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے الله کی رحمت سے مایوس نہ ہو بے شک الله سب گناہ بخش دے گا بے شک وہ بخشنے والا رحم والا ہے (۵۳) اور اپنے رب کی طرف رجوع کرو اور اس کا حکم مانو اس سے پہلے کہ تم پر عذاب آئے پھر تمہیں مدد بھی نہ مل سکے گی (۵۴) اور اُن اچھی باتوں کی پیروی کرو جو تمہارے رب کی طرف سےتمھاری طرف نازل کی گئی ہیں اس سے پہلے کہ تم پر ناگہاں عذاب آ جائے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو (۵۵) کہیں کوئی نفس کہنے لگے ہائے افسوس اس پر جو میں نے الله کے حق میں کوتاہی کی اور میں تو ہنسی ہی کرتا رہ گیا (۵۶)  (سورۃ الزمر)

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :