انسانیت اور مذہب

ہفتہ 5 جون 2021

Nouman Hussain Rajput

نعمان حسین راجپوت

پچھلے کچھ عرصہ دراز سے میرے ذہن میں ایک سوال یوں گردش کر رہا تھا جیسے سمندر کی لہریں ہوا کے ساتھ گردش کرتی ہیں۔ لیکن پھر میں اپنی سوچوں میں خود سے یہ بھی سوال کرتا ہوں کہ یہ سوال کیا زمانے کی نظر میں وہی اہمیت رکھتا ہے جیسے میری نظر میں۔۔۔
کچھ دن سوچ بچار کے بعد میں نے سوچا کہ میرے اپنے الفاظ کی طاقت سے دنیا کو بتا سکتا ہوں کی دنیا میں کچھ لوگ آج انسانیت کی دکان چلا رہے ہیں۔

۔۔ کیا میرا یہ کہنا غلط ہے کہ آج کے موجودہ دور میں انسانیت ایک دکان بن کہ رہ گئی ہے؟ انسانیت کبھی اثروسوخ والے لوگوں کے ہاتھوں بِک رہی ہے تو کبھی یہ سیاسی لوگوں اورطاقتورلوگوں کے ہاتھوں میں بِک جاتی ہے۔
یوں تو مسلمان ہونے کے ناطے ہم نے اپنے مذہب اور اپنی ہدایت کی کتاب میں پڑھا اور اپنے علمائے کرام سے بچپن سے یہی سنا کہ انسانیت کو قائم کرنے والے اور اس دنیا میں انسانیت کا تعارف کروانے والے آپﷺ نے ہمیشہ انسانیت کو فروغ دیا اور عدل و انصاف کا حکم دیا۔

(جاری ہے)

آپﷺ نے ہمیشہ مذہب سے بالاتر ہو کر کفارِمکہ جو آپ کے دشمن تھےاُن کو انسانیت کے حق سے محروم نہیں کیا اُن کو معاف کیا اور جنگ میں قید ہو جانے والوں پر ظلم کی بجائے اُن کو رہا کرنے کی شرط رکھی  کہ وہ دس دس مسلمان بچوں کو پڑھا کرآزاد ہو سکتے ہیں۔
یہ سب سن کر مجھے آج کے انسانی حقوق میں اور آپﷺ کی بتائی  انسانیت میں زمین آسمان کا فرق دکھا۔

تو میرا موجودہ دور کی انسانیت کو ایک دکان سے تشبیہ دینا ہرگز غلط نہیں ہوگا کیونکہ اب اِس دکان کو چلانے والے اور انسانیت پر زور دینے والوں کا تعلق مشرق ممالک سے ہے اوروہ انسانیت کو فروغ دینے کے لیے مختلف تنظیموںکو چلا رہے ہیں جس میں ہرجاندار ہرمذہب کے انسان کے لیے حقوق ہیں سوائے ایک مسلمان کے۔۔۔ جہاں ہم یہ دیکھتے ہیں کہ مشرقی ممالک میں ایک جانور کو بھی اس کے حق حاصل ہیں اور اُس کے برعکس مغربی ممالک میں درندگی عروج پر پہنچ چکی ہے جہاں پر جانور تو دور کی بات انسان کو بھی اُس کے حقوق حاصل نہیں۔

۔۔ جن کی مثالوں میں ہم سانحہ ماڈل ٹاون، سانحہ ساہیوال، سانحہ سیالکوٹ کو یاد کر سکتے ہیں۔  آئیں رخ کرتے ہیں تھوڑا مشرق کی طرف جہاں اک یہودی سرعام ظلم کرتا ہےتو کیوں وہ ایک یہودی دہشتگرد نہیں کہلاتا۔۔ کیوں ایک مسلمان ایسا جرم سرانجام دے تو ہرطرف صرف ایک چیخ وپکار ہوتی ہے کہ مسلمان دہشتگرد نے یہ جرم سرانجام دیا۔۔۔
اگر ہم ماضی کے ایک انسانیت سوز واقعے کویاد کریں جب بروز جمعہ دو غیرمسلموں نے نمازِجمعہ ادا کرتے معصوم مسلمانوں کو بےدردی سے بربریت کا نشانہ بنایا تو کیوں پھر ہمیں دنیا کے ہر کونے میں یہ چیخ وپکار سننے کو نا ملی کہ وہ یہودی دہشتگرد تھے۔

۔۔ اگر یہی جرم کوئی مسلمان سرانجام  دے تو کیوں اس کے جرم کو اُس کے مذہب کے ساتھ جوڑ دیا جاتا ہے کیوں ہر طرف پھر مسلمان دہشتگرد، مسلمان دہشتگرد سننے کو ملتا ہے۔۔۔
آج میرا قلم ان خیالات کو اس وجہ سے لکھ رہا ہے تاکہ سب ہی سوچیں کہ اسلام تو تعلیم ہی انسانیت کی دیتا ہے جس کی مثال خود آپﷺ ہیں تو کیوں ہم اُس تعلیم کو بھلا کر ایک دوسرے کے حقوق پہ ڈاکا ڈال رہے ہیں کیوں ہم ایک نہیں۔۔۔ کیوں ہم خود دوسروں کو موقع دے رہے کہ وہ ہمارے مذہب کا نام خراب کرے کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ ہم خود ایک نہیں اور ہم ان کا کچھ بگاڑ سکتے ۔۔۔ تو کیا واقعی ہم میں اتنی بھی انسانیت نہیں رہی کہ ہم یکجان ہو جاہیں۔۔۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :