
اکھنڈبھارت کاخواب
جمعہ 28 اگست 2015

پروفیسر مظہر
(جاری ہے)
امریکی اخبار نیویارک ٹائمزنے لکھا کہ کشمیرکے معاملے پربھارت احتیاط سے کام لے، اگردونوں ملکوں میں جنگ چھڑی توبھارت کابہت زیادہ نقصان ہوگا۔
بی بی سی نے کہا ”مودی حکومت نے ایک طرف پاکستان سے مذاکرات کاراستہ کھول رکھاہے جبکہ دوسری طرف کنٹرول لائن پردَراندازی اورفائرنگ میں مصروف ۔بھارت کاخیال ہے کہ وہ مضبوط حالت میں ہے اورپاکستان کواپناموٴقف تسلیم کرانے کے لیے مجبورکر سکتاہے ۔تجزیہ نگاروں کے مطابق حکومت کایہ موٴقف خطرات سے پُراور ملک کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتاہے“۔ جنگی جنون میں مبتلاء یہ سوفسطائی اِس وہم میں مبتلاء ہے کہ اُس کاخواب پوراہو جائے گاجبکہ حقیقت یہی کہ وہ بھارتی سلامتی پرسوالیہ نشان ہے کہ دو ایٹمی طاقتوں کے ٹکراوٴ کانتیجہ صرف تباہی۔ جس کشمیرپر بھارتی بات کرنابھی پسندنہیں کرتے وہاں ساڑھے چھ عشروں سے جہد للبقا میں مصروف کشمیری قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم کرتے ہوئے۔یہ الگ بات کہ اقوامِ عالم بے حمیتی کی ”بُکل“ مارے ہوئے اورامریکی گھر کی باندی ،درکی لونڈی اقوامِ متحدہ”ٹُک ٹُک دیدم ،دَم نہ کشیدم“۔ اسی اقوامِ متحدہ نے ایک قرارداد کے ذریعے کشمیریوں کا ”حقِ خودارادیت“تسلیم کیااوربھارت کے اولین وزیرِاعظم پنڈت جواہرلال نہرونے اِس قرارداد پرعمل درآمد کاوعدہ بھی کیا لیکن اب بھارتی اس کے ذکرپربھی بدک اٹھتے ہیں۔روس کے شہر ”اوفا“ میں جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے میں واضح طورپر یہ لکھاگیا کہ تمام متنازع امور مذاکرات کے ذریعے حل کیے جائیں گے ۔ اسی بناپر پاکستانی مشیرِخارجہ کومذاکرات کی دعوت بھی دی گئی لیکن پھربھارت کاخبثِ باطن عیاں ہوتا چلاگیا ۔پہلے پاکستان میں کامن ویلتھ سپیکرز کانفرنس کوثبوتاژ کرنے کے لیے یہ احمقانہ مطالبہ کیاکہ اِس کانفرنس میں مقبوضہ کشمیرکے سپیکرکو بھی مدعوکیا جائے ۔جس پرپاکستان نے نہ صرف صاف انکارکر دیابلکہ کامن ویلتھ سپیکرز کانفرنس کی میزبانی سے بھی معذرت کر لی ۔پھرعین موقعے پرمذاکرات سے فرارکے لیے یہ بہانہ تراشا کہ سرتاج عزیز کشمیری رہنماوٴں سے ملاقات سے گریزکریں بصورتِ دیگرمذاکرات منسوخ کردیئے جائیں گے۔ سرتاج عزیزصاحب نے توصاف کہہ دیاکہ پاکستان گزشتہ بیس سالوں سے ہمیشہ حریت رہنماوٴں سے ملاقاتیں کرتا آیاہے اوراب بھی کرے گا،اگراِس بنیادپر مذاکرات ملتوی ہوتے ہیں تو ہوجائیں۔ پھربھارت نے ایک اورپینترا بدلااور مذاکرات سے صرف ایک دِن پہلے بھارتی وزیرِخارجہ سشماسراج نے کہہ دیاکہ مذاکرات صرف دہشت گردی پرہونگے کسی اورایشوپر نہیں۔ بھارت کی ایسی احمقانہ بوکھلاہٹوں کی وجہ سے پاکستان کامن ویلتھ سپیکرز کانفرنس کی میزبانی اورپاک بھارت مذاکرات کے بغیرہی سرخرو کہ اقوامِ عالم میں مسٴلہ کشمیراپنی پوری توانائیوں کے ساتھ ابھرکر سامنے آگیااوردنیا نے دیکھ لیاکہ پاکستان کارویہ مفاہمت کی خوشبوسے معمورجبکہ بھارت کاانتہائی معاندانہ اورمخاصمانہ ۔
جہاں پاکستانی حکومت کارویہ مدبرانہ رہاوہاں ہمارے پرنٹ اورالیکٹرانک میڈیانے بھی مسلہٴ کشمیرپر الجھاوٴ کی بجائے سلجھاوٴ کی پالیسی پرہی زوردیاجبکہ زٹل بازبھارتی میڈیاجلتی پرتیل چھڑکنے میں مصروف۔ مجھے PINAُٰکے زیرِانتظام بھارت اورکشمیرکے موضوعات پردو سیمینارز میں شرکت کاموقع ملا ۔PINA کے آرگنائزر محترم الطاف حسن قریشی اِس ڈھلتی عمرمیں بھی اپنے عزم ،حوصلے اورپاکستانیت میں جوانوں سے زیادہ جوان ہیں۔اُنہیں مِل اورسُن کریہ یقین ہو جاتاہے کہ ”ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جہاں میں“۔ اُن کے احترام کایہ عالم کہ جسے بلایا ،دوڑاچلا آیا۔دونوں سیمینارز میں زرخیز اذہان کے مالک عقیل وفہیم مقررین نے خطاب کیااورسامعین ہرطبقہٴ فکرکے چیدہ وچنیدہ احباب پرمشتمل۔ مسٴلہ کشمیرپر ایسی پُرمغز ،اورسیرحاصل گفتگوہوئی کہ تشنگی کااحساس تک نہ رہا، کئی ایسے گوشے بے نقاب ہوئے جن کاشاید سامعین کی اکثریت کوعلم تک نہ تھا۔مقررین کی گفتگومیں جذبات کاعنصر ضرورلیکن مدلل۔ کسی نے دلی کے لال قلعے پر سبزہلالی پرچم لہرانے کی بات نہیں کی لیکن یہ عہد ضرورکہ ہم کسی خبیث کولاہورکے ”جمخانہ“میں شراب پینے کی ناپاک جسارت بھی نہیں کرنے دیں گے ۔دو ماہ کے قلیل عرصے میں منعقد ہونے والے اِن دونوں سیمینارز کا لبِ لباب یہ کہ دونوں پڑوسی ممالک کے متنازع امورکا حل صرف مذاکرات کی میزپر۔
عین اُس وقت جب بھارتی وزیرِخارجہ بڑی نخوت سے مذاکرات کے لیے پیشگی شرائط عائدکر رہی تھی ،لاہورکے حلقہ 122 کے الیکشن ٹربیونل نے دھماکہ کرتے ہوئے ایساعجیب وغریب فیصلہ صادرفرمایا کہ سَر پیٹنے کوجی چاہتاہے ۔اِس انتہائی متعصبانہ فیصلے کاکوئی سَرہے نہ پَیر۔ شایدیہ پاکستان کی تاریخ کاواحد فیصلہ ہے جس میں جج صاحب اپنی تعریفوں کے پُل باندھتے نظرآئے ۔ ہم محترم جج کو یہ تونہیں کہہ سکتے کہ ”وہ کتنے میں بِکے؟“نہ محترم عمران خاں سے سوال کہ ” اُنہوں نے فیصلہ کتنے میں خریدا؟“۔ احترام واحتیاط لازم ۔البتہ یہ سوال کرنے کاحق ضرورکہ جب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس صاحب کی سربراہی میں قائم شدہ جوڈیشل کمیشن یہ فیصلہ دے چکاکہ انتخابی بے ضابطگیوں کی بناپر الیکشن کالعدم قرارنہیں دیاجا سکتاتوپھر کیااُن کایہ فیصلہ توہینِ عدالت کے زمرے میں نہیں آتا؟۔ اگرمحترم کاظم ملک صاحب جوڈیشل کمیشن کی 902 صفحات پرمشتمل رپورٹ کامطالعہ کرنے کی زحمت کرلیتے تووہ اپنی تعریف وتوصیف کی بجائے وہی فیصلہ کرتے جو مبنی برحق ہوتا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر مظہر کے کالمز
-
ریاستِ مدینہ اور وزیرِاعظم
اتوار 13 فروری 2022
-
وحشت وبربریت کا ننگا ناچ
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
اقبال رحمہ اللہ علیہ کے خواب اور قائد رحمہ اللہ علیہ کی کاوشوں کا ثمر
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
رَو میں ہے رَخشِ عمر
جمعہ 30 جولائی 2021
-
یہ وہ سحر تو نہیں
جمعہ 2 جولائی 2021
-
غزہ خونم خون
ہفتہ 22 مئی 2021
-
کسے یاد رکھوں، کسے بھول جاوٴں
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
یہ فتنہ پرور
ہفتہ 20 مارچ 2021
پروفیسر مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.