
کیا قبل اَز وقت انتخابات ممکن ہیں ؟
جمعہ 17 نومبر 2017

پروفیسر مظہر
(جاری ہے)
لاریب پاکستانی سیاست میں عجیب و غریب رنگ بھرنے اور غیرپارلیمانی زبان استعمال کرنے کے بانی عمران خاں ہیں ۔وہ ایک تحریک لے کر اُٹھے ،نام اُس کا ”تحریکِ انصاف“ ہے لیکن اُن کی اپنی صوبائی حکومت (خیبرپخونخوا) میں بھی کہیں انصاف نظر نہیں آتا ۔ انصاف ہوتا نظر بھی کیسے آئے کہ وہ تحریکِ انصاف تو لَد چکی جس کو ساتھ لے کر کپتان صاحب انصاف کی تلاش میں نکلے تھے ۔موجودہ تحریکِ انصاف تو پرویز مشرف ،قاف لیگ اور پیپلزپارٹی کا ملغوبہ ہے۔ کپتان صاحب کے دائیں بائیں شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین،امتیاز صفدر وڑائچ، نذر گوندل، صمصام بخاری، خورشید محمود قصوری، آصف احمد علی، فردوس عاشق اعوان ،غضنفر گِل ،نورعالم ،راجہ ریاض ،نعیم بخاری ،بابر اعوان اور فوادچودھری جیسے لوگ نظر آتے ہیں۔ خود وزیرِاعلیٰ خیبرپختونخوا بھی گھاٹ گھاٹ کا پانی بیئے ہوئے ہیں۔ کیا کپتان صاحب اِس ٹیم کے ساتھ انصاف کی تلاش میں نکلے ہیں؟۔ کہا جا سکتا ہے کہ
بھان متی نے کنبہ جوڑا
صوبہ پنجاب ،بلوچستان اور مرکز میں نوازلیگ کی حکومت ہے ۔ وہ کسی بھی صورت میں اپنی حکومتیں تحلیل نہیں کرے گی۔ سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ہے جسے قبل از وقت انتخابات کا کوئی فائدہ نظر نہیں آتا۔ اِن دنوں پیپلزپارٹی پنجاب میں اپنے قدم جمانے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے جس کے لیے اُسے وقت درکار ہے ۔ اکابرینِ پیپلزپارٹی خوب جانتے ہیں کہ اگر قبل از وقت انتخابات ہوئے تو پنجاب میں اِن انتخابات کا اگر کچھ فائدہ ہوسکتا ہے تو صرف تحریکِ انصاف کو۔ اِس لیے وہ سندھ حکومت کی تحلیل پر راضی نہیں ہوگی۔ صرف خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت تحلیل ہو سکتی ہے جہاں ضمنی نتخابات کروائے جا سکتے ہیں۔اِسی لیے پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اگر سبھی اسمبلیاں تحلیل ہو جائیں تو وہ بھی اپنی حکومت تحلیل کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یاد رہے کہ جب 2014ء کے دھرنے کے دوران خیبرپختونخوا کی اسمبلی تحلیل کرنے کی بات ہوئی تو پرویز خٹک نے صاف انکار کر دیاتھا۔ اِس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ کپتان صاحب کا یہ مطالبہ صرف مطالبہ ہی رہے گا، اِسے کہیں سے پذیرائی نہیں ملے گی۔
دراصل عمران خاں میاں نوازشریف کی نااہلی ،نواز لیگ میں کچھ لوگوں کی بددلی اور غیرمصدقہ اطلاعات کے مطابق ٹوٹ پھوٹ کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔اُن کا مطمح نظر مارچ میں ہونے والے سینٹ کے انتخابات سے پہلے عام انتخابات ہیں تاکہ نوازلیگ سینٹ میں اکثریت حاصل نہ کر سکے۔ اُن کے ذہن میں آج بھی یہ امر راسخ ہے کہ اگر 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی نہ ہوتی تو وہ دو تہائی اکثریت حاصل کر لیتے۔ حالانکہ اُس وقت کے تمام قومی و بین الاقوامی سرویز کے مطابق کپتان صاحب کو اُتنا ہی مینڈیٹ ملا ،جتنا کہ ظاہر کیا جا رہا تھا۔ سپریم کورٹ کے فُل بنچ نے بھی یہی فیصلہ دیا کہ انتخابات میں دھاندلی نہیں ہوئی۔ کپتان صاحب نے بظاہر تو یہ فیصلہ قبول کر لیا لیکن اُن کا قلب وذہن آج بھی یہ فیصلہ قبول کرنے کو تیار نہیں۔ اِسی لیے وہ سمجھتے ہیں کہ قبل از وقت انتخابات سے وہ دو تہائی اکثریت حاصل کرکے مسندِ اقتدار پر براجماں ہو سکتے ہیں لیکن یہ اُن کی خام خیالی ہے ۔ مسلم لیگ نواز پنجاب میں آج بھی اُتنی ہی مقبول ہے جتنی 1913ء میں تھی۔ میاں نوازشریف کی نااہلی کے بعد تو اُس میں ہمدردی کا عنصر بھی شامل ہوگیا ہے۔ رہی نوازلیگ میں ٹوٹ پھوٹ کی بات تو ”فصلی بٹیرے“ ہر سیاسی جماعت میں ہوتے ہیں جن کے” اُڑ جانے“ سے کچھ فرق نہیں پڑتاکیونکہ ووٹ بینک میاں نوازشریف کا ہے ،فصلی بٹیروں کا نہیں۔ جب تک وہ کستان میں ہیں (خواہ جیل ہی میں کیوں نہ ہوں) نوازلیگ متحد ہی رہے گی۔ شیخ رشید اور اُن جیسی سوچ رکھنے والے چند تجزیہ نگاروں کے کہنے سے وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار نہیں ہوگی۔ اب عمران خاں کے پاس ایک ہی آپشن باقی بچتا ہے جو اُنہیں مرغوب بھی ہے اور وہ ہے سڑکوں پر نکل کر حکومت پر دباوٴ ڈالنا ۔ایسی صورت میں نوازلیگ تو ٹَس سے مَس نہیں ہوگی البتہ مارشل لاء لگ سکتا ہے لیکن یہ بھی ممکن نظر نہیں آتا۔ افواجِ پاکستان اِس وقت ملکی سرحدوں کی حفاظت اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں ۔ اِن حالات میں مارشل لاء کا دور دور تک کوئی امکان نہیں۔ ویسے بھی چیف آف آرمی سٹاف جنرل باجوہ صاحب کی جمہوریت سے کمٹمنٹ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر مظہر کے کالمز
-
ریاستِ مدینہ اور وزیرِاعظم
اتوار 13 فروری 2022
-
وحشت وبربریت کا ننگا ناچ
جمعہ 10 دسمبر 2021
-
اقبال رحمہ اللہ علیہ کے خواب اور قائد رحمہ اللہ علیہ کی کاوشوں کا ثمر
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
رَو میں ہے رَخشِ عمر
جمعہ 30 جولائی 2021
-
یہ وہ سحر تو نہیں
جمعہ 2 جولائی 2021
-
غزہ خونم خون
ہفتہ 22 مئی 2021
-
کسے یاد رکھوں، کسے بھول جاوٴں
ہفتہ 24 اپریل 2021
-
یہ فتنہ پرور
ہفتہ 20 مارچ 2021
پروفیسر مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.