
قصّہ ایک افطاری کا
جمعہ 18 جولائی 2014

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
میں نے ملازمہ کی مُٹھی میں کچھ کَڑکڑاتے نوٹ رکھتے ہوئے اُسے جلدی آنے کی تاکیدکی اوراُس نے بھی جلدی آنے کا”پکّا“وعدہ کر لیا لیکن بعد ازاں ثابت یہ ہوا کہ صرف حکمرانوں کے ہی نہیں عوام کے وعدے بھی قرآن و حدیث نہیں ہوتے۔
اگلے روز ہم ملازمہ کے انتظار میں بیٹھ گئے لیکن اُس نے تو گویا نہ آنے کی قسم اُٹھا رکھی تھی۔ہماری بیقراری کو دیکھتے ہوئے میاں نے زیرِ لَب مسکراتے ہوئے کہااب اُنہیں ڈھونڈ چراغِ رُخِ زیبا لے کر
ایک گھنٹے کے طویل انتظار کے بعد بجلی تو آ گئی لیکن پانی کے آتے آتے مزید بیس منٹ لگ گئے۔جونہی نَل میں پانی آیا بجلی پھر کسی حسینہٴ بے وفا کی طرح دغا دے گئی۔میں نے جلدی جلدی کچن کے سارے برتنوں کو پانی سے بھرنا شروع کر دیا اور پھر ایک وقت ایسا بھی آیا کہ جب میرے چاروں طرف پانی ہی پانی تھا اور میں بیچ میں کھڑی ہونقوں کی طرح یہ سوچ رہی تھی کہ برتن تو سارے پانی پانی ہو گئے،کھانا کِس میں پکے گا؟۔اب برتنوں سے یکے بعد دیگرے پانی نکالنے کا مرحلہ درپیش تھا ۔میں نے ایک دفعہ پھر حوصلہ پکڑا اور برتنوں سے پانی نکالنا شروع کر دیا۔”سَر منڈاتے ہی اَولے پڑے“کا محاورہ تو ہم بچپن سے ہی سنتے آئے تھے لیکن اُس کی عملی تصویر اُس وقت سامنے آئی جب عین اُس وقت”ہمسائی“آن ٹپکی جب میں کام میں جُتی ہوئی تھی۔وہ کوئی لَگ بھَگ ڈیڑھ گھنٹہ بیٹھی رہی اور پھر جاتے ہوئے یہ کہہ گئی کہ”آپ کا بہت سا وقت لے لیا،اب چلتی ہوں“۔میں نے مروتاََ بھی اُسے روکنے کی کوشش نہیں کی کیونکہ میرے پاس وقت کم تھا اور نیکیوں کے حصول کے لیے مقابلہ سخت۔سُنا ہے کہ ہمسائے ماں جائے ہوتے ہیں لیکن اگر”ماں جائے“ایسے ہی ہوتے ہیں تو اِن سے اللہ کی پناہ۔
داستان طویل ہے اور میرے”ننھے مُنّے“کالم میں اتنی گنجائش نہیں کہ قصہٴ درد بیان کر سکوں۔بہرحال میں چھ بجے تک اِدھر اُدھر ٹامک ٹوئیاں مارتی رہی اور پھر ناچار اپنے میاں کے سامنے ہتھیار ڈالتے ہوئے یہ کہنا پڑا کہ گھر میں تو افطاری کا اہتمام ممکن نہیں اِس لیے بازار سے ہی کچھ منگوا لیں۔میرے میاں پہلے تو بہت چیں بچیں ہوئے لیکن بالآخر مان گئے کہ سوال ہماری”ناک“کا تھا اور ہم کسی کے سامنے ناک کٹتے نہیں دیکھ سکتے ۔افطاری کے لیے بھاگم بھاگ سامان اکٹھا کرنے کے مرحلے سے ابھی فارغ ہی ہوئے تھے کہ مہمانوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہو گیا لیکن عین افطاری کے موقعے پر میرے ہاتھوں کیا پاوٴں کے بھی طوطے اُڑ گئے جب مجھے یاد آیا کہ افراتفری میں افطاری کے لیے ٹھنڈا پانی اور جوس فریزر میں رکھنا بھول گئی تھی۔ویسے فریزر میں رکھنے یا نہ رکھنے سے کچھ فرق تو پڑنے والا نہیں تھاکیونکہ ہمارے مہربانوں کی بدولت بجلی کے وولٹیج ہی اتنے آتے ہیں کہ جن سے ACتو کجا،فریج اور فریزر بھی نہیں چلتے اور پنکھوں کی سپیڈ بھی اتنی کہ چلتے پنکھے کے پَر گِن لو۔اُدھر ہمارے خواجہ آصف سیالکوٹی نے بھی ہاتھ کھڑے کرتے ہوئے کہہ دیا کہ”ٹُٹ پینی “بجلی اُن کے بَس سے باہر ہو گئی ہے اِس لیے قوم جھولیاں اُٹھا اُٹھا کر بارش کی دُعا کرے ۔اُنہوں نے تو خیر یہ بھی کہہ دیا ”انجن کی خوبی نہ کمالِ ڈرائیور۔۔۔خُدا کے سہارے چلی جا رہی ہے“لیکن سوال تو یہ ہے کہ ایوانِ صدر،وزیرِ اعظم ہاوٴس،گورنر ہاوٴسز،پارلیمنٹ ہاوٴس اور وزرائے اعلیٰ کے ایوانوں میں بجلی کہاں سے آتی ہے؟۔حضرت عمر کا قول ہے ”امیر المومنین اُس وقت گیہوں کی روٹی کھا سکتا ہے جب اُسے یقین ہو جائے کہ رعایا میں سے ہر ایک کو گیہوں کی روٹی مِل رہی ہے“۔لیکن یہاں تو جُرمِ ضعیفی کی سزا مَرگِ مفاجات کی صورت میں مِل رہی ہے۔قصّہ مختصر ہم نے کسی نہ کسی صورت مہمانوں کو افطاری تو کروا دی لیکن آئندہ کے لیے گھر میں افطاری کا اہتمام کرنے سے توبہ کر لی۔ہم نے سوچا کہ اگر ہمارے حکمران بڑے بڑے ہوٹلوں میں افطاریوں کا اہتمام کر سکتے ہیں تو ہم چھوٹے چھوٹے ہوٹلوں میں کیوں نہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.