
ہم آ رہے ہیں
منگل 12 اگست 2014

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
اُدھرمیاں برادران کی جاری پالیسیوں اورمنصوبوں کودیکھ کرتویوں محسوس ہوتاہے کہ کپتان صاحب کا اِس جنم میں تووزیرِاعظم بننے کادوردورتک کوئی امکان نہیں۔
گویاخاں صاحب کوبیک وقت دودُکھ جھیلنا ہونگے۔ایک”کرسی“سے دوری کا دُکھ اوردوسرابیٹوں سے جدائی کا۔یہ صورتِ حال سونامی کوہرگزقبول نہیں اسی لیے یہ طے ہے کہ اب معرکہ ہوگا،آخری معرکہ۔حکمرانوں کے لیے بُری اورہمارے لیے اچھی خبریہ ہے کہ اب شیخ الاسلام اورکپتان صاحب ایک ہی بولی بول رہے ہیں اوردونوں کانقطہٴ ارتکازحکومت کاخاتمہ ہے لیکن اِس فرق کے ساتھ کہ خاں صاحب حکومت کے خاتمے کے بعدالیکشن چاہتے ہیں جبکہ مولانا قادری صاحب انقلاب اورکڑا احتساب۔سوچ کا یہ معمولی فرق بھی عنقریب دورہوجائے گا۔ہم نے ایک لیگئے کوجب بڑے فخرسے یہ خبرسنائی تواُس نے مسکراتے ہوئے کہا”چلویہ بھی اچھاہی ہوا۔اب ایک ہی ہلّے میں دونوں کاصفایاہوجائے گا“۔ہم نے کہا”ایسی ہی خوش فہمیوں کی بدولت آپ کوپہلے بھی جَلاوطن ہوناپڑا“۔مولانا صاحب نے توقوم کوخوشخبری سنادی ہے کہ میاں برادران نے اپناسامان باندھ لیا ہے اوروہ پاکستان سے کھسک لینے کوتیاربیٹھے ہیں۔اب کی باراُن کی منزل امریکہ ہے کیونکہ سعودی حکومت نے میاں برادران کوپناہ دینے سے صاف انکارکردیا ہے۔جبکہ دوسری طرف میاں شہبازشریف کہتے ہیں کہ قُرآنِ پاک کی جھوٹی قسمیں اُٹھاکرقوم کوگمراہ کرنے والاعالمِ دین ہوہی نہیں سکتا۔ مولاناطاہراشرفی نے شیخ الاسلام کی گرفتاری کامطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ اگرجامعہ حفصہ کی طالبات ڈنڈے اُٹھائیں تواُنہیں فاسفورس بموں سے اُڑادیا جاتا ہے لیکن منہاج القرآن کے سامنے ڈاکٹرطاہرالقادری کی ”مریدنیاں“ڈنڈے اٹھائے بیٹھ رہیں تواُنہیں کچھ نہیں کہا جاتا۔اشرفی صاحب کوپتہ ہوناچاہیے کہ یہ”آستانہٴ قادریہ“ہے جہاں جمال نہیں جلال ہی جلال ہے۔حکومت نے کنٹینرلگاکرمنہاج القرآن کی طرف جانے والے راستے توبندکردیئے لیکن وہ نہیں جانتی تھی کہ مُرشدکے ایک اشارے پرسارے کنٹینربھاپ بن کراُڑ جائیں گے۔اُنہوں نے اپنی ڈنڈابردارفورس کوحکم دیاجس نے پہلے پولیس کی دوڑیں لگوائیں اورپھرپلک جھپکتے میں منہاج القرآن کی طرف جانے والے راستوں کی ساری رکاوٹیں دورکردیں۔رہاشیخ الاسلام کی گرفتاری کا معاملہ توسوال یہ ہے کہ بِلّی کے گلے میں گھنٹی کون باندھے گا؟۔یہاں توصورتِ حال یہ ہے کہ بِلّی ہی”شیر“پرحاوی نظرآتی ہے اوراب تومنہاج القرآن کی ”خونخوار“بلیوں نے یہ بھی کہہ دیاہے کہ وہ شیخ الاسلام کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جانیں قُربان کردیں گی۔اُنہوں نے اپنے آپ کومختلف گروہوں میں منقسم کرکے شیخ الاسلام کی حفاظت بھی شروع کردی ہے ۔ویسے اِن حکومتی”بھولے بادشاہوں“کواتناتوعلم ہوناچاہیے تھاکہ ہم نے انقلاب کانعرہ”ایویں ای“تونہیں لگادیاتھا۔ہم نے اپنے گھوڑے تیاررکھے اور مُرشدکے حکم پرسروں پہ کفن بھی باندھ لیے لیکن”بادشاہ“استراحت فرماتے رہے۔مُرشدکے حکم پرسبھی ایک ہاتھ میں کیل لگے ڈنڈے،دوسرے میں ڈھال،مُنہ پرگیس ماسک اورسروں پرہیلمٹ ڈالے جب باہرنکلے توپولیس کی دوڑیں لگوادیں اورحکومت جوتین دِن سے کنٹینرلگالگاکر”ہَپھ“چکی تھی اُس کی اِس کوشش کوتہس نہس کرتے ہوئے سارے کنٹینرلمحوں میں الٹاکے رکھ دیئے۔یہی نہیں بلکہ شیخ الاسلام کے دیوانوں،پروانوں اورمستانوں نے پورے ملک میں وہ”دھمال“ڈالی اورپولیس کاایسا حشرکیاکہ”کوئی یہاں گرا،کوئی وہاں گرا“۔گوجرانوالہ کے علاقہ سادھوکی میں51پولیس اہلکار زخمی ہوئے اورکچھ اغوا۔خوشاب کا تھانہ ریکارڈسمیت جلادیا،حوالات توڑکرتین خطرناک ڈاکووٴں کورہاکروایااورڈی ایس پی سمیت چارپولیس اہلکاروں کواغوکرلیاتاکہ”بوقتِ ضرورت“کام آئیں۔یہی نہیں بلکہ اب تومیاں شہبازشریف کی ناک کے عین نیچے اوراُن کے گھرسے چندقدم دورمنہاج القرآن کے سامنے سے بھی چھ پولیس اہلکاروں کویَرغمال بنا لیا گیاہے ۔اب تو”بادشاہوں“کوپتہ چل گیاہوگاکہ شیخ الاسلام کی ڈنڈابردارفورس اُن کے احکامات کو”صحیفہٴ آسمانی“سمجھتی ہے ۔میں نے ایک نوازلیگیئے سے کہاکہ حکومت ایک چھوٹے سے علاقے(ماڈل ٹاوٴن)میں تواپنی رِٹ قائم کرنہیں سکی،پورے ملک میں کیاخاک کرے گی۔اُس نے تَپ کرجواب دیاکہ حکومت اِن”دہشت گردوں“کوچیونٹی کی طرح مَسل سکتی ہے لیکن طاہر القادری کی کوشش ہے کہ اُسے سانحہ ماڈل ٹاوٴن کی طرح مزیدلاشیں مِل جائیں جوہم ہونے نہیں دیں گے۔یہی وجہ ہے کہ حکومت طاقت کابھرپوراستعمال نہیں کررہی۔میں نے کہاکہ اگرحکومت یہ سمجھتی ہے کہ مُرشدکے پروانے صرف ڈنڈابردارفورس تک محدودہیں تووہ یہ خوش فہمی دِل سے نکال دیں۔یہ توہماراصرف ہراول دستہ تھا،ہمارے پاس ٹھیک ٹھیک نشانے لگانے والوں کی کمی ہے نہ جدیدترین اسلحے کی۔ذراوقت کوآگے کھسکنے دیں،پھرایسادمادم مست قلندرہوگاکہ ہمارے بیرونی دوست خوش ہوجائیں گے اوریہ جوعزیزبھائی اورمعروف کالم نگارروٴف طاہرنے اپنے کالم میں لکھاہے کہ”ایک دوست کی تجویزہے ۔قائدِ انقلاب کی اشتعال انگیزتقاریرکی وڈیواسلام آبادمیں کینیڈین سفارت خانے کوبھجواکرپوچھاجائے کہ فتنہ وفسادپرابھارنے والی،اِس کے شہری کی اِن سرگرمیوں پرکیاکارروائی کی جائے“۔بھائی روٴف طاہرکے دوست بھی حکمرانوں کی طرح”بھولے بادشاہ“ہی ہیں کیونکہ وہ نہیں جانتے کہ منہاج القرآن کامیڈیاسیل پہلے ہی نہ صرف کینیڈابلکہ اپنے دیگربیرونی دوستوں کوایک ایک لمحے سے باخبررکھ رہاہے بلکہ اُن سے ہدایات بھی لے رہاہے ۔کینیڈین حکومت کی تواپنے ”شہری“کے کارناموں پرباچھیں کھلی جارہی ہیں،پنجاب حکومت لاکھ کینیڈین سفارت خانے کوخط لکھے،وہ اپنے”کارآمد“شہری کی شہریت منسوخ نہیں کرنے والی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.