
مستندہے اُن کا فرمایاہوا
پیر 22 ستمبر 2014

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
علامہ صاحب فرماتے ہیں”ہم35دنوں سے استقامت کاپہاڑبنے بیٹھے ہیں“۔بجاارشادلیکن آپ کوتو”بشارت“ہوئی تھی کہ جب آپ باہرنکلیں گے تو2 گھنٹوں میں انقلاب آجائے گالیکن انقلاب تو ایک ہزارگھنٹوں میں بھی نہیںآ یا۔کہیں بشارت اُلٹ تونہیں ہوگئی؟۔یہ بجاکہ عقیدت منداستقامت کاپہاڑبنے بیٹھے ہیں لیکن کچھ لوگ تویہ بھی کہتے ہیں کہ آپ کی”ڈنڈابردار“فورس نے عورتوں اوربچوں کویرغمال بنارکھاہے۔۔۔۔علامہ صاحب نے فرمایا”پاکستان میں انسان،حیوانوں سے بھی بَدتَرزندگی گزاررہے ہیں“۔ظاہرہے کہ جب”مُرشد“کروڑوں کی لاگت سے تیارکردہ پُرتعیش کنٹینرمیں ہوں اورعقیدت مندسڑکوں پر”رُل“رہے ہوں توزندگی حیوان سے بدترہی ہوگی۔علامہ کااعلان توخلفائے راشدین کادَورلوٹانے کاہے اورمثالیں بھی وہ عالمِ اسلام کی ہی دیتے ہیں لیکن عقیدت مندوں کے ساتھ سڑک پرسوناتودرکنار،وہ تودِن میں ایک دوبارکنٹینرسے باہرآکراپنادیدارکرواتے اورپھرواپس کنٹینرمیں چلے جاتے ہیں۔جب ایک عالمِ دین اوراسلامی نظام کے داعی کے قول وفعل میں اتناتضادہوتوپھرپیروکاروں کی زندگی حیوانوں سے بدترنہیں ہوگی تواورکیاہوگی۔۔۔۔علامہ صاحب نے فرمایا”وزیرِاعظم نے استعفیٰ نہ دیا تواُٹھاکرکچرے میں پھینک دیں گے“۔دراصل علامہ صاحب کسی کاادھاررکھنے کے قائل نہیں۔ایک بارمیاں نوازشریف صاحب علامہ صاحب کواپنے کندھوں پربٹھاکر”غارِحرا“تک لے کرگئے تھے۔علامہ صاحب وہی احسان اتارنے کے لیے میاں صاحب کواٹھاکر”کچرے“میں پھینکناچاہتے ہیں۔ علامہ صاحب تودُبلے پتلے تھے اِس لیے میاں صاحب اُنہیں کندھوں پربٹھاکرغارِحراتک لے گئے لیکن میاں صاحب توما شاء اللہ بھاری بھرکم ہیں،”منحنی“سے علامہ صاحب اُنہیں کیسے اُٹھاپائیں گے؟۔ویسے بھی میاں صاحب نے ”حفظِ ماتقدم“کے طور پرپوری پارلیمنٹ کابوجھ بھی اپنی جیبوں میں ڈال رکھاہے اِس لیے اگرعلامہ صاحب کوایسی کوئی”بشارت“ہوئی ہے تواُس کے بھی اُلٹ ہونے کااندیشہ ہے۔
محترم عمران خاں کہتے ہیں”بقرعیدکی تیاری کرلی ہے،میرابکرایہیں ذبح ہوگا۔ایک سال بھی بیٹھناپڑاتو بیٹھیں گے“۔نوازلیگئے کہتے ہیں کہ اگرخاں صاحب دھرناایک کی بجائے چارسال تک لے جائیں تووہ وعدہ کرتے ہیں کہ چارسال بعد وزیرِاعظم کے استعفے سمیت خاں صاحب کے تمام مطالبات بناکسی حیل وحجت کے تسلیم کر لیں گے۔ویسے بھی دھرنوں کی وجہ سے پوری قوم میں”خونِ گرم“کی لہریں موجزن ہیں،ڈی چوک میں اچھّا بھلابازاربھی کھل گیاہے ،لنڈے کے کپڑے بھی بکنے لگے ہیں،بہت سے لوگوں کی روزی روٹی بھی لگ گئی ہے ،الیکٹرانک میڈیا کا شغل بھی لگاہواہے اورسب سے بڑھ کرہمیں بھی اپنے کالموں کے لیے دھڑادھڑموادمل رہاہے۔ہم توابھی سے یہ سوچ سوچ کے ہلکان ہورہے ہیں کہ اگر”مُک مکا“ہوگیاتوپھرہماراکیابنے گااورہم اپنے کالموں کے لیے موادکہاں سے لائیں گے۔اِس لیے ہماری بھی علامہ صاحب اورخاں صاحب سے پُرزوراپیل ہے کہ وہ کم ازکم چارسال توبیٹھیں۔۔۔۔رہی قربانی کی بات تولیگیوں کاخیال ہے کہ اگربکرے کی جگہ شیخ رشید کی قربانی دے دی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔اِس سلسلے میں علامہ قادری فوراََآٹھ سوصفحات کافتویٰ بھی جاری کردیں گے کیونکہ وہ توپہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ انقلاب کے لیے اگرچارپانچ ہزارلوگوں کی قربانی دینی پڑے توکوئی ہرج نہیں۔اُنہوں نے تو”کَفن ڈرامے“کے دوران کچھ عورتوں کوروتے دیکھاتوپکارکرکہا”مجھے تمہارے آنسووٴں نہیں،خون کی ضرورت ہے“۔اِس لیے شیخ رشید کی قربانی کا فتویٰ دیناٍٍتواُن کے بائیں ہاتھ کا کھیل ہے۔
خاں صاحب کہتے ہیں”دھرنے کی وجہ سے لوگ جاگ گئے ہیں“۔لوگ کہتے ہیں کہ خان”سچ“نہیں بولتا۔لیکن دیکھ لیں کہ خاں صاحب نے کتنی سچی بات کہی ہے۔دھرنے میں جاکردیکھیںآ پ سبھی لوگوں کوجاگتے پائیں گے۔وجہ یہ کہ ڈی چوک میں سونے کے لیے کوئی جگہ ہی نہیں۔اسی لیے توخاں صاحب ہرروزبنی گالہ کے محل میں چلے جاتے ہیں۔ویسے بھی اب توڈی چوک سے اتناتعفن اُٹھتاہے کہ اُس کی بَدبُو فیض آبادتک پہنچ رہی ہے اِس لیے کہاں کاسونااورکیسا سونا۔۔۔۔سینیٹرمشاہداللہ خاں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تقریرکرتے ہوئے ہمارے کپتان صاحب کو ”قائدِانقلابِ کوکین“اوروزیرِاعلیٰ پرویزخٹک کو”قائدِانقلابِ ٹھُمکا“ قراردے دیااورساتھ ہی یہ بھی کہہ دیاکہ”میں یہ نہیں کہتاکہ خاں صاحب نشہ کرتے ہیں لیکن نشئی کی پکّی نشانی یہ ہوتی ہے کہ وہ ایک ہی بات کوبارباردہراتاچلاجاتاہے“۔یہ رازکی باتیں ہیں،مشاہداللہ خاں جانیں یاعمران خاں،دونوں ہی خان ہیں،وہ مِل بیٹھ کے فیصلہ کرلیں کہ”اندرکی بات“کیاہے،ہم اِس مسٴلے میں پڑنے والے نہیں۔ویسے اگرمشاہداللہ خاں یہ سمجھتے ہیں کہ دھرنا”ٹھُس“ہوگیاہے تویہ اُن کی غلط فہمی ہے۔دھرنااگر”دھرنی“میں بدل گیاتوکیاہوا”امپائر“توہمارے ساتھ ہے۔ہم نے تو لندن جاکر خفیہ ملاقات کرنی ہے ، نیاسکرپٹ لکھناہے اورحکومت پھر”وَخت“میں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.