
بہت شور سُنتے تھے
جمعہ 26 ستمبر 2014

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
اُدھر حکمرانوں کا یہ عالم ”دودھ کا جَلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے “۔ سانحہ ماڈل ٹاوٴن کا سبق اُنہیں اَز بَر ہے اِس لیے وہ پہلے تولتے ، پھر بولتے ہیں جبکہ مسٹر اور مولانا تو صرف بولتے ہی بولتے ہیں ۔سکرپٹ کے مطابق تو امپائر کی انگلی بہت پہلے کھڑی ہو جانی چاہیے تھی لیکن مسٹر اور مولانا کے ساتھ ”ہتھ“ ہو گیا ۔انگلی کھڑی تو ہوئی اور بڑے بھرپور انداز میں ہوئی لیکن جمہوریت کے حق میں ۔فوج میں نئی تقرریوں نے رہی سہی کسر بھی نکال دی اور افواہ سازی کے سارے کارخانے بند ہو گئے ۔چھ میجر جنرلوں کو ترقی دے کر لیفٹیننٹ جنرل بنا دیا گیا اورکراچی کے سابق ڈی جی رینجرز لیفٹیننٹ رضوان اختر کو ڈی جی آئی ایس آئی مقرر کر دیا گیا ۔وہ 8 نومبر کو جنرل ظہیر الاسلام کی جگہ اپنی نئی ذمہ داریاں سنبھالیں گے ۔منگلا ،گوجرانوالہ ،کراچی اور پشاور کے کور کمانڈرز کو تبدیل کرکے اُن کی جگہ ترقی پانے والے لیفٹیننٹ جنرلز نوید مختار ،بلال حسین ،غیور محمود اور ہدایت الرحمٰن کو مقرر کر دیا گیا ۔یہ سب کچھ ویسے تو ”روٹین“ کا حصّہ ہے لیکن ہمارے کچھ مہربانوں،خصوصاََ الیکٹرانک میڈیا نے موجودہ ترقیوں سے پہلے اسے افواہ سازی کے لیے خوب استعمال کیا اور آئی ایس پی آر کی جانب سے بار بارکی وضاحت کے باوجود چائے کی پیالی پر طوفان اُٹھاتے رہے ۔بہرحال اِن ترقیوں اور تقرریوں کے بعد افواہ سازی کا ایک کارخانہ تو بند ہوا ،اب دیکھیں ہمارا بے باک الیکٹرانک میڈیا کون سے نئے گُل کھلاتا ہے ۔
دھرنے میں شریک سونامیوں اور انقلابیوں کو حوصلہ بخشنے کے لیے امپائر کی انگلی والا مضبوط ترین حربہ تو ناکام ہوا ،شاید اسی لیے اب دھرنوں کو پورے ملک میں پھیلائے جانے کا پروگرام بنایا جا رہا ہے ۔اتوار 21 ستمبر کو کراچی میں اِس کی پہلی جھلک نظر آئی اور اب 28 ستمبر کہ مینارِ پاکستان پر سونامیوں کا دھرنا ہو گا۔کراچی کے اجتماع کو یقیناََ مایوس کُن قرار نہیں دیا جا سکتالیکن یہ متاثر کُن بھی نہیں تھا کیونکہ اڑھائی کروڑ کے شہر کراچی میں ایم کیو ایم دو گھنٹے کے نوٹس پر اِس سے کہیں بڑا اجتماع کر سکتی ہے اور جماعت اسلامی بھی۔بہرحال اسلام آباد کے دھرنے کے مقابلے میں یہ متاثر کُن ضرور تھا۔شاید اسی لیے خاں صاحب بھی بڑے سرشار نظر آئے اور بار بار پیپلز پارٹی کو للکارتے رہے ۔اُنہوں نے کہا کہ بھٹو کے نام پر عوام سے جھوٹے وعدے کیے جاتے رہے اور ہاریوں کا استحصال کیا جاتا رہا ۔اُنہوں نے اندرونِ سندھ کے سندھیوں کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ آ رہے ہیں اور وہ وڈیروں کا مقابلہ کرکے دکھائیں گے۔اب تو خاں صاحب للکارنے میں الطاف بھائی کو بھی پیچھے چھوڑ گئے ہیں۔ہم نے کئی دفعہ کسی ایسے خوش نصیب شخص یا جماعت کو ڈھونڈنے کی کوشش کی جو کپتان صاحب کے مَن بھاتا ہو لیکن ناکام رہے ۔شاید خاں صاحب کی یہ عادت ہو کہ
کچھ تو لگے گی دیر سوال و جواب میں
اِس عاشقی میں عزتِ سادات بھی گئی
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.