
اُنہوں نے فرمایا
منگل 2 دسمبر 2014

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
عرض ہے کہ میں نے اپنی سروس کے دَوران بلدیاتی سمیت ہر الیکشن میں بطور پریذائیڈنگ آفیسر کام کیا ۔
اِس لیے مجھے علم ہے کہ ہر پریذائیڈنگ آفیسر اپنے پولنگ سٹیشن کے نتائج کی مصدقہ کاپی ہر اُمیدوار کے پولنگ ایجنٹ کو دینے کاپابند ہوتاہے ۔خاں صاحب اُنہی مصدقہ نقول کی بنیاد پر انتخابی نتائج کا جائزہ لے لیں ،دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا ۔خاں صاحب نے فرمایاکہ وزیرِاعظم کی الیکشن والے دِن 11.20پرکی جانے والی تقریرنے نتائج اُلٹ دیئے۔ اپنے ذاتی تجربے کی بنیاد پر میں کہہ سکتی ہوں کہ پولنگ کا وقت ختم ہونے کے زیادہ سے زیادہ تین گھنٹے بعد انتخابی نتائج پولنگ ایجنٹس کے ہاتھ میں ہوتے ہیں اور11.20تک تو ہراُمیدوار مکمل نتائج سے آگاہ ہو چکا ہوتاہے اِس لیے یہ الزام بے معنی ہے ۔خاں صاحب کہتے ہیں کہ 2008ء میں 68 لاکھ ووٹ لینے والی نوازلیگ 2013ء میں ڈیڑھ کروڑووٹ کیسے لے گئی؟۔جواباََعرض ہے کہ 2002ء میں ڈیڑھ لاکھ ووٹ لینے والی تحریکِ انصاف 2013ء میں 78لاکھ ووٹ کیسے لے گئی؟۔نوازلیگ نے تو تقریباََ دوگنے ووٹ لیے لیکن تحریکِ انصاف تو 50 گُنا سے بھی زیادہ ووٹ لے گئی ۔کیا یہ بھی دھاندلی کا ہی شاخسانہ ہے؟۔مکرّر عرض ہے کہ 2008ء میں ٹَرن آوٴٹ 44فیصد اور 2013ء میں 52 فیصد رہااور ووٹر کی تعداد بھی پہلے سے ایک کروڑ تیرہ لاکھ زیادہ تھی ۔اِسکے علاوہ میاں برادران جلاوطنی کاٹ کر الیکشن سے چنددِن پہلے پاکستان آئے اور افراتفری میں تمام حلقوں میں مناسب اُمیدوار بھی کھڑے نہ کرسکے جبکہ موجودہ انتخابات میں ہوم ورک مکمل اور میاں شہبازشریف کی پانچ سالہ محنت سب کے سامنے تھی ،جس کا ثمر اُنہیں مل گیا۔تحریکِ انصاف سے سوال ہے کہ اُس نے ویب سائیٹ سے تسنیم نورانی کی سَربراہی میں قائم کی جانے والی کمیٹی کی رپورٹ کیوں ہٹادی جس میں واضح طور پر لکھاہے کہ ٹکٹیں فروخت کی گئیں اور الیکشن میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی ۔افلاطون نے کہا ”سخت کلام آگ کا وہ شُعلہ ہے جو اپنا داغ چھوڑ جاتا ہے “۔خاں صاحب کی سخت کلامی اور الزام تراشی حدوں سے نکل چکی۔وہ جب تقریر کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو ربّ ِ کریم کا یہ فرمان بھی بھول جاتے ہیں ”تباہی ہے ہر اُس شخص کے لیے جو لوگوں پر طعن اور برائیاں کرنے کا خوگر ہو“(الھمزة)۔لیکن خاں صاحب تو صرف طعنوں سے ہی کام لیتے ہیں اور بقول غالبترے بے مہر کہنے سے وہ تُجھ پر مہرباں کیوں ہو
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.