
ایک روشن دِن
جمعہ 29 مئی 2015

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
جواباََاُس وقت کے امریکی وزیرِخارجہ ہنری کسنجرنے اُنہیں”نشانِ عبرت“بنا دینے کی دھمکی دی اورپھر ضیاء الحق کے ذریعے اُس دھمکی پرعمل درآمدبھی کرکے دکھایا۔ بھٹوتو سولی پرچڑھ گئے لیکن پاکستان کاایٹمی پروگرام جاری رہااور محسنِ پاکستان ڈاکٹرعبد القدیر کی سربراہی میں ہمارے ایٹمی سائنس دانوں نے ناممکن کوممکن کردکھایا ۔
بظاہرتو یہ کسی الف لیلوی داستان کاایک حصّہ ہی لگتاہے لیکن حقیقت یہی ہے کہ تمامتر دھمکیوں، خباثتوں اور ریشہ دوانیوں کے باوجودہمارے سائنس دانوں نے جدوجہدکی لازوال داستانیں رقم کرتے ہوئے انتہائی قلیل مدت میں ایٹمی طاقت کاجھومر پاکستان کے ماتھے پرسجا دیا۔یوں تو پاکستان1983ء میں ایٹمی صلاحیت حاصل کر چکاتھا اور1984ء میں ایٹمی دھماکوں کے لیے چاغی اورخاران میں سرنگیں بھی کھودی جاچکی تھیں لیکن سیاسی مصلحتیں آڑے آتی رہیں اورڈیڑھ عشرے بعددھماکے کرپائے۔ ایٹمی صلاحیت کے حصول کے بعدکہوٹہ کی سکیورٹی مذیدسخت کردی گئی ۔اُن دنوں ہم ملازمت کے سلسلے میں کہوٹہ میں مقیم تھے جہاں انتہائی سخت سکیورٹی کا مشاہدہ ہم اپنی آنکھوں سے کرتے رہتے تھے۔ اگرکسی کام کے سلسلے میں راولپنڈی جاناپڑتاتوواپسی پرجگہ جگہ سکیورٹی کلیئرنس کا سامناکرنا پڑتا۔انتہائی سخت سکیورٹی کے باوجودکئی غیرملکی جاسوس پکڑے گئے اوریہی نہیں بلکہ کئی سفارت کاروں کی ”دھنائی“ بھی ہوئی۔ اُدھرہمارا ایٹمی پروگرام تیزی سے اپنی منزل کی طرف رواں دواں تھااور اِدھرغیرملکی جاسوس ”سُن گُن“ لینے کے چکرمیں ”پھینٹی“کھاتے رہے ۔اُنہی ایام میں بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کی ٹھانی،بات ضیاء الحق کے کانوں تک پہنچی تووہ فوراََ ”کرکٹ ڈپلومیسی“کے تحت بھارت جاپہنچے۔ ایئرپورٹ پراستقبال کے لیے آئے ہوئے بھارتی وزیرِاعظم راجیوگاندھی تھوڑی دورکھڑے تھے ۔ضیاء الحق خوداُن کی طرف بڑھے ،راجیونے مصافحے کے لیے ہاتھ بڑھایالیکن ضیاء الحق نے اُنہیں گلے سے لگاکراُن کے کان میں کہاکہ پاکستان ایٹم بم بناچکاہے اوراگر بھارت نے جارحیت کی توپاکستان ایٹم بم چلانے سے دریغ بھی نہیں کرے گا۔ خودبھارتی مصنفین کے مطابق راجیوگاندھی کارنگ پیلاپڑ گیااور ٹانگوں کی لرزش نمایاں طور پرنظر آنے لگی۔ضیاء الحق مرحوم کے اِس اعلان کے بعد ”لالہ جی“کو خوداپنی جان کے ”لالے“ پڑگئے اورپاکستان پرچڑھائی کاپروگرام ہَوا ہوگیا۔
مئی 1998ء میں بھارت نے چار ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کومجبور کردیا کہ وہ بھی اپنی ایٹمی صلاحیت کااعلان کرے کیونکہ اِن ایٹمی دھماکوں کے فوراََبعد بھارت نے ہرسطح پردھمکی آمیزلہجہ اختیارکرلیا ۔یوں محسوس ہوتاتھا کہ جیسے بھارت کوسرے سے یقین ہی نہ ہوکہ پاکستان ایٹمی صلاحیت حاصل کرچکا ہے۔بھارتی دھماکوں کے بعدنوازلیگ کی حکومت توایٹمی دھماکوں کے لیے تیارتھی لیکن بہت سے تجزیہ نگارمخالفت میں پیش پیش۔اُنہیں ہرگز احساس نہیں تھاکہ بھارت کی نِت نئی دھمکیاں ہماری غیرتوں پر تازیانہ ہیں۔ میرے آقاﷺ کافرمان ہے ”اللہ غیرت مندہے اورغیرت مندوں کو دوست رکھتاہے“۔ مومن کی توشان ہی یہی ہے کہ وہ غیرت وحمیت کامجسمہ ہوتاہے ۔سچ کہا اقبال نے
پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا
ایٹمی طاقت بننے کے فوراََبعد پاکستان کواقتصادی پابندیوں کا سامناکرنا پڑا۔ یہ پابندیاں حسبِ سابق پاکستان کے ”دوست“امریکہ نے ہی لگائی تھیں۔عجیب بات ہے کہ جب بھی کوئی پاک بھارت تنازع اٹھا، ہمارے اِس ”دوست“ کا جھکاوٴ بھارت کی طرف ہی رہا۔ 65ء کی جنگ میں ہم امریکہ کی اقتصادی پابندیوں کا شکارہوئے اور 71ء کی جنگ میں ہم ساتویں امریکی بحری بیڑے کاانتظار کرتے ہی رہ گئے اورملک دولخت ہوگیا۔ اُدھرامریکہ نے پاکستان پرپابندیاں لگائیں لیکن اِدھر برادراسلامی ملک سعودی عرب نے اِن پابندیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے تیل کے کنووٴں کا رُخ پاکستان کی طرف موڑدیا۔ ایٹمی دھماکوں کی مناسبت سے مجتبیٰ رفیق نے اِس دِن کانام ”یومِِ تکبیر“ تجویزکیا جسے نام کا انتخاب کرنے والی کمیٹی نے بے حدپسند کیا ۔واقعی یہ نام بہت خوبصورت اوربا معنی ہے کہ جب تکبیرکا نعرہ بلند ہوتاہے تو تائید ونصرتِ ربی بھی اِس میں شامل ہوجاتی ہے۔ مجتبیٰ رفیق آجکل بے روزگاراور اربابِ اختیارکی عدم توجہی کاشکارہے۔حکمرانوں کو ایسے باصلاحیت افراد کی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھاناچاہیے کہ اسی میں ملک وقوم کابھلاہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.