
میں نہیں مانتا
پیر 28 ستمبر 2015

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
خاں صاحب توخیرقومی لیڈرہیں لیکن یہاں تو چیونٹیوں کے بھی پَرنکل آئے۔ سپریم کورٹ نے ”نفاذِاُردو“ کاحکم صادرفرمایا لیکن ہماری افسرشاہی نے کہا ”ظلم کے ضابطے ، ہم نہیں مانتے“۔ نفاذِاُردو انگریزوں کے ذہنی غلاموں پر تو ظلم ہی کے مترادف ہے لیکن ہماری قومی شناخت ؟۔ ”نفاذِاُردو تحریک“ کے شعبہ خواتین کی صدر اور نفاذِاُردو کی جذباتی حامی محترمہ فاطمہ قمر سے اکثراِس موضوع پرگفتگو ہوتی رہتی ہے ۔اُن کابھی یہی خیال ہے کہ نفاذِاُردو کی راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ ”افسرشاہی“ ہی ہے ۔افسرشاہی کوتو رکھیے ایک طرف ،یہاں تو کئی لکھاری بھی”جِزبِز“ ہورہے ہیں۔ایک معروف اخبارکے لکھاری جوماشاء اللہ” بیرسٹر“ بھی ہیں، اُنہوں نے انگریزی زبان کے حق میں کالم لکھتے ہوئے فرمایاہے کہ میاں نواز شریف کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اُردوکی بجائے انگریزی میں خطاب کرناچاہیے، وجوہات اُنہوں نے دو بتلائیں لیکن دلائل ناقص اوربھونڈے ۔پہلی وجہ یہ کہ مترجم کبھی بھی اصل الفاظ اورجذبات کی ترجمانی نہیں کر سکتا، مثال یہ کہ ”پنجابی کاکرپشن کے بارے میں ایک جملہ یامحاورہ ہے ”اوتھے انّی پئی ہوئی اے“ جس کا انگریزی میں مترجم نے ترجمہ یوں کیا Blind woman as lying there ۔“ عرض ہے کہ کیایہ قصور پنجابی زبان کاہے یااُس نااہل اورنالائق مترجم کاجسے اتنابھی نہیں پتہ کہ پنجابی میں”انّی پئی“کا مطلب کرپشن ہوتاہے۔ ویسے اطلاعاََ عرض ہے کہ مترجم ہمیشہ وہی شخص ہوتاہے جسے دونوں زبانوں پرعبور ہو ۔چلیں مان لیاکہ مترجم نالائق توکیا میاں صاحب کی اُردومیں کی جانے والی تقریرکا بامحاورہ انگریزی میں ترجمہ کرکے مترجم کونہیں دیاجا سکتا؟۔جنرل اسمبلی سے ہرملک کاسربراہ اپنی قومی زبان میں ہی خطاب کرتاہے لیکن ایسا ”لطیفہ“ سُنا نہ سُننے کاامکان جیساکہ بیرسٹرصاحب نے لطائف کی کسی کتاب سے پڑھ کراپنے کالم کی زینت بنادیا۔بیرسٹرصاحب نے یہ بھی لکھا ”میرامشورہ ہے کہ وزیرِ اعظم پاکستان اقوامِ متحدہ میں انگریزی زبان میں تقریر کرکے یہ پیغام دیں کہ ہم پاکستانی تعصب کی سیاست سے پاک ہیں“۔ بجاارشاد ، سوال مگریہ کہ کیا چین ،روس ،فرانس ،جاپان ،جرمنی اوردیگرممالک جواپنی قومی زبان میں خطاب کرتے ہیں وہ سبھی بیرسٹرصاحب کی نگاہ میں متعصب ٹھہرے اورتعصب سے پاک صرف انگریزی میں تقریر کرنے والے؟۔ ایسی بھونڈی دلیل کی کسی بیرسٹرسے توبہرحال توقع نہیں کی جاسکتی لیکن چونکہ وہ بیرسٹرہیں اِس لیے ”جو چاہے اُن کا حسنِ کرشمہ سازکرے“۔ ابھی کل ہی کی بات ہے عظیم چین کے صدر تین روزہ دورے پر پاکستان تشریف لائے اوردورانِ قیام اُنہوں نے انگریزی کاایک لفظ بھی ادانہیں کیا ۔کیاوہ بھی بیرسٹرصاحب کی نظرمیں متعصب ٹھہرے؟۔ ویسے بیرسٹرصاحب کواتنا توپتہ ہی ہوگا کہ سپریم کورٹ کی حکم عدولی کی سزاکیا ہے ؟۔ کیا بیرسٹرصاحب چاہتے ہیں کہ میاں نواز شریف صاحب بھی ”میں نہ مانوں“ کانعرہ لگاکر اپنا انجام یوسف رضاگیلانی جیساکروالیں؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.