
چالیس ارب روپے کاسوال ہے بابا
جمعہ 11 دسمبر 2015

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
وزیرِخزانہ نے 50 کروڑڈالر کی قسط لینے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈکی شرائط پوری کردیں لیکن بہانہ یہ کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن ضربِ عضب کے نتیجے میں بے گھرہونے والوں کے لیے 40 ارب روپے درکار ہیں۔۔۔۔ واہ ! ڈارصاحب واہ ! کیا خوب بہانہ تراشاہے کہ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
ڈارصاحب نے پارلیمنٹ میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا”40 ارب روپے اکٹھے کرنے کے لیے آئین اورقانون کے تحت قدم اٹھایا، اسے مِنی بجٹ نہ کہاجائے۔ اگرکسی نے اپنے کتے بلیوں کو درآمدشدہ خوراک کھلانی ہے تواُسے ملک کوپیسے دینے دیں“۔ بالکل بجاارشاد ،یہ” مِنی “ نہیں ،پورابجٹ ہے جوایک ہی سال میں دوسری دفعہ لگاکر عوام کووقفِ مصیبت کردیا گیا۔ ویسے بھی حکومت جوکام بھی کرتی ہے آئین وقانون کے ”دائرے“ میں رہ کرہی کرتی ہے جس میں مقہوروں کی رگوں سے خون نچوڑنابھی شامل ہے۔ ڈار، المعروف ڈالرصاحب نے فرمایا ” جوٹوتھ پیسٹ استعمال کرتاہے اُسے ٹیکس بھی دیناچاہیے“۔ بالکل بجاہم ٹوتھ پیسٹ کی بجائے مسواک استعمال کرکے سنّتِ نبوی پرعمل کرلیں گے، ٹوتھ پیسٹ اُن کے خاندان اوراشرافیہ کے خاندانوں کو مبارک ہو لیکن اُنہوں نے توکنگھی چوٹی سے لے کرکھانے پینے اوراوڑھنے بچھونے تک ،سبھی پر ٹیکس لگادیا لیکن ایک چیزجس کی پاکستان میں فراوانی ہے وہ ڈار صاحب کی نظروں سے بچ گئی، وہ” موت“ ہے جوہمارے ہاں مفت ملتی ہے ۔اگر ڈارصاحب اِس پربھی ٹیکس لگادیں توہم اُنہیں یقین دلاتے ہیں کہ قومی خزانہ چھلکنا شروع ہوجائے گا۔ جہاں ساڑھے تین سوسے زائداشیاء پرٹیکس لگایاگیا ،وہاں موت اورکفن دفن پرٹیکس بھی ضروری ہے کیونکہ اِس ٹیکس کے نفاذکے بعد شرح اموات بڑھنے کے روشن امکانات ہیں۔
شیخ رشیداحمد نے کہاتھا کہ اگرڈار صاحب ڈالر 96 روپے کاکر دیں تووہ پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے دیں گے لیکن جب ڈارصاحب نے ہتھیلی پہ سرسوں جما کے دکھادی اورڈالر 96 روپے کاہو گیا توشیخ صاحب نے مستعفی ہونے سے انکار کرتے ہوئے کہاکہ یہ سب کچھ وقتی ہے اگرڈالر مستقل طورپر 96 روپے کارہا تووہ استعفیٰ دے دیں گے ۔تب ہم نے شیخ صاحب کاجی بھرکے مذاق اُڑایا لیکن آج جب ڈالر 107 روپے کاہو گیا توہمیں بھی تھوڑاتھوڑا یقین آنے لگا کہ شیخ صاحب کی ساری باتیں غلط نہیں ہوتیں ،ہزارمیں سے ایک آدھ درست بھی ہوجاتی ہے۔ ماہرِ معاشیات وزیرِخزانہ سے یہ سوال
توکیاہی جاسکتا ہے کہ جب ڈالر تیزی سے قلانچیں بھررہا تھا تواُن کی” معیشت دانی“کہاں جا سوئی؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.