
اے وادیٴ کشمیر
جمعہ 29 جولائی 2016

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
بدل سکے گا نہ سیدھے ہاتھوں وہ اپنے انداز دیکھ لینا
اُدھر کشمیرکی اخلاقی اورسفارتی سطح پرحمایت کرنے والے پاکستان کایہ عالم کہ یہاں مسندِاقتدار کی خاطر جوتیوں میں دال بَٹ رہی ہے ۔ سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں اورپاک فوج کو دعوت دینے والے رَہنما پھولوں کے ہاراور میٹھائیوں کے ٹوکرے لیے محوِانتظار ۔ ”اُن“ کی بے چینی توقابلِ دید جو ”امپائر“ کی انگلی کھڑی ہونے کے انتظارمیں کروٹیں بدل رہے ہیں ۔ ہم تودَست بستہ یہی عرض کرسکتے ہیں کہ فوج ہمارے لیے انتہائی محترم ادارہ ہے اورفوجی جوان قوم کافخر اِس لیے خُدارا ! اِس قسم کے بیانات دے کر فوج کومتنازع مت بنائیں ۔ ہمیں یقین کہ محترم سپہ سالار جنرل راحیل شریف کے وہم وگمان میں بھی جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہوگا لیکن نیوزچینلز پر بیٹھے ”کھمبیوں کی طرح اُگے اینکرزاور کچھ عاقبت نا اندیش سیاستدان بِلاوجہ چائے کی پیالی میں طوفان اُٹھا رہے ہیں ۔ اپنے آپ کو ارسطوانِ دہرسمجھنے والے یہ اصحاب شاید بے خبرکہ پاکستان کوعالمی تنہائی کا شکار کرنے کی بین الاقوامی سازشیں پَل کر جوان ہوچکیں ۔ پڑوسی اشرف غنی (اشرف غنی)بھارتی دوستی کادَم بھرتے ہوئے کہتے ہیں” افغانستان کواتناخطرہ القاعدہ اورطالبان سے نہیں جتنا ریاستِ پاکستان سے ہے “۔ احسان ناسپاسی کی انتہا کہ ہم توعشروں سے 30 لاکھ سے زائد زبردستی کے افغانی مہمانوں کو سینے سے لگائے بیٹھے ہیں اور اشرف غنی ہمیں ہی آنکھیں دکھارہے ہیں ۔ قولِ علی یادآیا ”جس پر احسان کرو ، اُس کے شَرسے بچو“ ۔ اگر یہی ”مہمان“ اشرف غنی کے دوست بھارت میں ہوتے توبھارت اُنہیں”گھُس بیٹھیئے“ کاخطاب دے کر دھتکار دیتا ۔دوسرے پڑوسی ایران کے ساتھ سرد مہری عروج پر اور تیسرا پڑوسی بھارت توہے ہی ہماراازلی وابدی دشمن۔ایسے میں اگرہمارے رَہنماء اتحاد ویگانگت کاثبوت نہیں دیں گے تومظلوم کشمیریوں کی مدد توکُجا ، ہم اپناوجود بھی خطرے میں ڈال لیں گے۔
آزادکشمیر کے انتخابات میں محیرالعقول کامیابی کے بعدخوشی سے نہال میاں نواز شریف صاحب کشمیریوں کا شکریہ اداکرنے مظفرآباد پہنچے ، جہاں اُن کاوالہانہ استقبال ہوا ۔ اپنے خطاب میں میاں صاحب نے ”کشمیر بنے گاپاکستان“ کانعرہ لگاکر اقوامِ عالم کویہ پیغام دے دیا کہ کشمیر بھارت نہیں ، پاکستان کااٹوٹ انگ ہے اور پاکستان کشمیریوں کی حمایت سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گا ۔ اب تونوجوان بلاول زرداری کی سمجھ میں یہ بات آجانی چاہیے کہ کشمیرکے معاملے پر نوازلیگ کا موٴقف کتنا دوٹوک ہے ۔ میاں نواز شریف صاحب نے تو اقوامِ متحدہ میں بھی واشگاف الفاظ میں کشمیریوں کی حمایت کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیاتھا کہ تنازع کشمیرکا حل نہ ہونا اقوامِ متحدہ کی شدید ناکامی ہے ۔ امریکی صدر باراک اوباما سے ملاقات پربھی وزیرِاعظم نے اپنے اِسی موٴقف کا اعادہ کیاتھا البتہ پیپلزپارٹی کے کسی بھی دَورِ حکومت میں کشمیریوں کی یوں کھُل کرکبھی حمایت نہیں کی گئی ۔ ہم اپنے رَہنماوٴں سے یہی گزارش کرسکتے ہیں کہ وہ کم ازکم مسلہٴ کشمیرپر تومتحد ہوجائیں کہ لہورنگ کشمیرکی یہی پکارہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.