
اوئے ! ۔۔۔۔۔
پیر 12 ستمبر 2016

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
کپتان صاحب نے اپنے خطاب میں فرمایا ”ہم جب بھی پاناما پیپرز پر جواب مانگتے ہیں تو وزیرِاعظم فیتے کاٹنے چلے جاتے ہیں“۔ یہی رونا ڈاکٹر طاہرالقادری بھی روتے نظر آتے ہیں ۔ اُنہوں نے فرمایا ”یہ ہمارے احتجاج کا اثر ہے کہ چار بار دِل کی سرجری کروانے والے وزیرِاعظم پورے ملک میں پٹواریوں ،حواریوں ،مالیوں اور سوالیوں کے جلسوں سے خطاب کرتے پھر رہے ہیں۔ وہ جتنا مرضی بھاگ لیں ، سانحہ ماڈل ٹاوٴن اور پاناما لیکس کا جواب دینا ہی پڑے گا“۔ ہمیں اِن عظیم رہنماوٴں کے بیانات سے مکمل اتفاق ہے۔ واقعی وزیرِاعظم صاحب کو فیتے کاٹنے کا شوق ہی بہت ہے ۔ اُنہوں نے تو شوکت خانم میموریل ہسپتال کے لیے زمین بھی دی ،اُس کا سنگِ بنیادبھی رکھا اور فیتہ بھی کاٹا۔ یہ الگ بات کہ کپتان صاحب نے بعد میں غصّے میں آ کر شوکت خانم میں لگی میاں صاحب کے نام کی تختی کو اکھاڑ پھینکا۔ وزیرِاعظم صاحب شاید دوسروں پر احسان کرنے کے نفسیاتی مریض ہیں۔ سبھی جانتے ہیں کہ طاہرالقادری صاحب کو آسمان کی رفعتوں سے روشناس کروانے والے میاں صاحب ہی ہیں ۔ یہ ایک طویل داستان ہے جس سے سبھی باخبر لیکن شاید میاں صاحب اُس وقت حضرت علی کا یہ قول بھول گئے ”جس پر احسان کرو ،اُس کے شَر سے بچو”۔
کپتان صاحب یہ سمجھتے ہیں کہ میاں نوازشریف ہی وہ شخص ہیں جنہوں نے اُنہیں وزارتِ عظمیٰ کے منصب سے دور کر دیا۔ 2013ء کے انتخابات سے پہلے اُنہیں حواریوں نے یقین دلا دیا تھا کہ وہ دو تہائی اکثریت سے کامیاب ہوں گے ، اسی لیے وہ ٹی وی اینکرز کو لکھ کر دینے کو بھی تیار تھے کہ اگلے وزیرِاعظم وہی ہوں گے۔ اُنہوں نے تو لندن میں اپنے بیٹوں سے ملاقات کے وقت یہاں تک کہہ دیا کہ اب اُن سے اگلی ملاقات بطور” وزیرِاعظم پاکستان “ہوگی لیکن میاں نوازشریف صاحب نے ایسا ”جھُرلو“ پھیراکہ کپتان صاحب کے ہاتھ ”کَکھ“ نہ آیا۔ دراصل میاں صاحب نے مرکزی سمیت تمام نگران حکومتیں خرید لیں، پورے الیکشن کمیشن کا سودا کر لیا اور عدلیہ کی بولی لگا کر اُسے اپنے بَس میں کر لیا،اِس لیے کپتان صاحب چاروں شانے چِت ہو گئے۔ اب لوگ کہتے ہیں #
اُلجھاوٴ ہے زمیں سے ، جھگڑا ہے آسماں سے
اب سردار ایاز صادق کہتے ہیں کہ اُنہوں نے آئین اور قانون کی روشنی میں ہی رولنگ دی ہے ،جنہیں اِس پر اعتراض ہے وہ عدالت کا دروازہ کھٹکٹائیں۔ اُنہوں نے کہا کہ عمران خاں کو شروع سے ہی اُن کی شکل پسند نہیں۔ اُن کی ذات شروع سے ہی عمران خاں کے لیے مسلہ بنی ہوئی ہے۔ اُن کا جرم یہ ہے کہ خاں صاحب اُن سے متواتر تین بار شکست کھا چکے اور وہ شکست خاں صاحب کو آج تک ہضم نہیں ہوئی۔ اُنہیں سپیکر ایوان نے بنایا ،کپتان صاحب نے نہیں۔ دراصل ”جنابِ سپیکر“ کہتے ہوئے خاں صاحب کے سینے پر سانپ لَوٹتے ہیں ۔ ہم سپیکر صاحب کو یاد دلا دیں کہ اُنہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ایک دفعہ اُنہوں نے کپتان صاحب کے ”گِٹّے“ پر ہاکی ماری تھی، شاید کپتان صاحب وہ چوٹ بھول نہیں سکے۔ اب پتہ نہیں یہ چوٹ کا اثر ہے یا الیکشن کمیشن میں ریفرنس بھیجنے کا، بہرحال جو کچھ بھی ہے یہ ”دشمنی“ کُہن سالہ لگتی ہے، تازہ بہ تازہ نہیں اِس لیے اگر کپتان صاحب محترم سپیکر صاحب کو بھی کسی وقت ”اوئے ایاز صادق“ کہہ کر مخاطب کرتے ہیں تو یہ سیاسی معاملہ نہیں، پرانی ”دشمنی“ کا شاخسانہ سمجھا جائے۔بالکل ایسی ہی دشمنی جیسی آجکل علامہ طاہرالقادری شریف برادران سے نبھا رہے ہیں۔ اُنہوں نے 9 ستمبر کو پریس کانفرنس میں شریف خاندان کو سکیورٹی رِسک قرار دیتے ہوئے شریف فیملی کی مِلّوں میں کام کرنے والے 50 بھارتیوں کی فہرست جاری کی جس کے جواب میں شریف فیملی کے ایم ڈی یوسف عباس شریف نے یہ کہا کہ عدالت ڈاکٹر طاہرالقادری کو جھوٹ بولنے کا نفسیاتی مریض قرار دے چکی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ شریف خاندان کی شوگر مِل میں کوئی بھارتی ملازم نہیں، تمام ملازمین پاکستانی ہیں۔ وہ جھوٹ بولنے پر طاہرالقادری کے خلاف ہتکِ عزت کا دعویٰ دائر کریں گے اور اُنہیں عدالت میں گھسیٹیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.