
لندن یاترا
منگل 22 نومبر 2016

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
پاکستان کے خلاف سازشوں کے لیے ہمیں لندن کی فضائیں بہت راس آتی ہیں ۔ 2014ء کا لندن پلان کسی کو بھولانہ کسی حوالے سے ایک سو چھبیس روزہ دھرنا ،جس نے پاکستانی معیشت کو عشروں پیچھے دھکیلنے کی سعی کی۔
اب بھی عمران خاں ، شاہ محمود قریشی ، شیخ رشید اور نعیم الحق لندن یاترا پر ہیں۔ شنید ہے کہ وہ پاناما پیپرز پر وزیرِ اعظم کے خلاف ثبوت ڈھونڈنے گئے ہیں۔ اچھی بات ہے اگر کوئی ثبوت اُن کے ہاتھ لگ جائے اور ہمیں بھی پتہ چل جائے کہ جن پر ہم تکیہ کیے بیٹھے ہیں ، اُن کا اصل روپ کیا ہے ۔ فی الحال تو ہم یہی سمجھتے ہیں کہ کپتان صاحب مسندِ اقتدار کی تلاش میں لندن یاترا پر ہیں اور عنقریب کوئی نیا ”لندن پلان“ سامنے آنے والا ہے ۔ 1992ء کا مفرور الطاف حسین بھی لندن ہی میں ہے جو غالباََ برطانوی حکمرانون کے دِل کے بہت قریب ہے ۔ یہ بھگوڑا قاتل بھی ہے ، باغی بھی اور غدار بھی ۔ سُنا تھا کہ سکاٹ لینڈ یارڈ پولیس کسی کی پرواہ کیے بغیر حق سچ کا فیصلہ کرتی ہے لیکن الطاف حسین کے مَنی لانڈرنگ کیس میں اُس نے ایسی ڈنڈی ماری کہ اُس کی تفتیشی دیانت اور غیرجانبداری کے سارے پول کھُل گئے ۔ الطاف حسین کو باعزت بری کر دیا گیا حالانکہ اُس کے خلاف مَنی لانڈرنگ کے ٹھوس شواہد موجود تھے ۔ اب ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں بھی کچھ ایسا ہی ہونے جا رہا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے وزیرِداخلہ چودھری نثار علی خاں لندن گئے تاکہ برطانوی حکمرانوں کو سمجھا سکیں کہ پاک برطانیہ تعلقات کی راہوں کو یہ قاتل اور بھگوڑا مسدود کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔ ہمیں چودھری صاحب کا اندازِ سیاست اسی لیے پسند ہے کہ وہ سچی اور کھری بات مُنہ پر کہنے کے عادی ہیں ۔ یہ الگ بات ہے کہ اُن کی پیشانی ہمیشہ شکن آلود ہوتی ہے اور اُن کے ہونٹ ”بیچارے “مسکراہٹ کو ترستے رہتے ہیں۔اقبال نے کہا تھا
پہناتی ہے درویش کو تاجِ سرِ دارا
چودھری نثار علی خاں نے برطانوی وزیرِخارجہ بورس جانسن سے ملاقات میں کہا کہ بھارت کو سرحدی خلاف ورزی کا بھرپور جواب دیا جائے گا ۔ ہم بھارت کے اوچھے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں ہوں گے ۔ پاکستان تو مسلہٴ کشمیر پر غیرمشروط مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن بھارت نے بات چیت کے دروازے بند کر رکھے ہیں ۔ پاکستان کے اندرونی معاملات میں بھارتی مداخلت خطے میں امن کے لیے خطرہ ہے ۔ پاکستان نے ہمیشہ لندن سے اپنے تعلقات کو اہمیت دی ہے ۔ ہم کشمیریوں کے حقوق اور اُن کی جدوجہد کی حمایت جاری رکھیں گے ۔ بعد ازاں چودھری نثار علی خاں نے سابق برطانوی وزیرِ اعظم ڈیوڈکیمرون سے بھی ملاقات کی ۔ اُنہوں نے ڈیوڈ کیمرون کا یادگار جملہ دہرایا جب اُنہوں نے کہا تھا ”پاکستان کا دوست ، برطانیہ کا دوست اور پاکستان کا دشمن ، برطانیہ کا دشمن ہے ۔ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ وہ پاک برطانیہ تعلقات کی مضبوطی کے لیے پہلے بھی کام کرتے رہے تھے اور اب بھی کریں گے۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چودھری صاحب نے کہا کہ پاکستان کو مَنی لانڈرنگ کیس کی تفتیش کے طریقہٴ کارپر تشویش ہے ۔ ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس پر بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ پاکستان میں اِس کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا ۔ یہ الگ بات ہے کہ پاکستان میں موجود عمران فاروق قتل کیس کے تینوں ملزمان کو برطانیہ لینا ہی نہیں چاہتا۔چودھری نثار علی خاں نے جس خوبی سے پاکستان کا مقدمہ پیش کیا ہے وہ لائقِ تحسین ہے ۔ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اقوامِ عالم میں اپنے وفود بھیج کر اُسی انداز میں بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کریں جیسے ہمارے وزیرِ داخلہ نے کیا ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.