
ہم جو تاریک راہوں میں مارے گئے
جمعہ 8 ستمبر 2017

پروفیسر رفعت مظہر
(جاری ہے)
وَچھا گھر کے لان میں باندھ کر میاں اصل مہم یعنی قصاب کی تلاش میں نکل کھڑے ہوئے۔ سبھی جانتے ہیں کہ عیدِ قُربان کے دِنوں میں لوہار ،ترکھان ،موچی ،تیلی ، نائی بلکہ عیسائی بھی قصائی بن جاتے ہیں ۔اِس لیے ہم نے میاں سے کہا کہ ”اصلی تے نَسلی“ قصائی ڈھونڈ کے لانا۔ جواباََ اُنہوں نے ہمیں صرف گھورنے پر اکتفا کیا اور چلے گئے ۔ اُن کی واپسی تین ،چار گھنٹے بعد ہوئی ،چہرے پر تھکن اور غصے کے مِلے جُلے تاثرات اور ماتھے کی تیوریاں ایسے جیسے کئی بَل کھاتے ،پھنکارتے ناگ۔ ہم نے پوچھا ”کیا ہوا؟“۔ بولے ”بَس اب یہ ملک رہنے کے قابل نہیں رہا۔یہاں ہر بندہ فراڈیا اور دوسرے کی مجبوریوں کا سودا کرنے والا ہے۔ کئی قصابوں سے ملاقات اور دوستوں سے مشاورت کے بعد ایک قصاب بمشکل پندرہ ہزار پہ راضی ہواوگرنہ بیس ،پچیس ہزار سے کم کی کوئی بات ہی نہیں کرتا تھا“۔ ہم نے کہا ”چلو جو ہوا ،سو ہوا لیکن یہ بتائیں کہ کیا قصاب بَروقت آ تو جائیگا؟“۔ جواب ملا ”صبح عید کی نماز کے بعد ہمارا ”وَچھا“ ہی ذبح ہوگا؟“۔ ہم نے حیرت سے پوچھا”کیا واقعی ۔۔۔۔؟۔ کہنے لگے کہ وہ قصاب کو بیعانہ بھی دے آئے اور اُس کا موبائل نمبر بھی لے آئے ہیں۔ ہم نے سُن تو لیا لیکن اعتبار کیانہ اس کا اظہارکہ شَر پھیلنے کا خدشہ تھا البتہ دِل ہی دِل میں یہ ضرور کہا کہ
کہ خوشی سے مَر نہ جاتے اگر اعتبار ہوتا
نمازِعیدسے فارغ ہوکر ہم قصاب کا انتظار کرنے لگے۔ جب لَگ بھگ ایک گھنٹہ گزر گیا تو ہماری پریشانی کا دَور شروع ہوا ۔میاں بھی تھوڑے تھوڑے پریشان اور پشیمان نظر آئے۔ جب دو گھنٹے گزر گئے تو اُن کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور وہ کہنے لگے ”اُس ۔۔۔۔۔ کو فون کرتا ہوں کہ کہاں مَر گیا ہے“۔ جب کال ملائی تو خوبصورت نسوانی آواز آئی ”آپ کا مطلوبہ نمبر فی الحال بندہے“۔ پھر وہ کال پہ کال ملاتے چلے گئے اور جواباََ وہی نسوانی آواز اُن کا مُنہ چڑاتی رہی ۔یہ سلسلہ شام چار بجے تک جاری رہااور ہمارے میاں پریشان سے زیادہ پشیمان نظر آئے کیونکہ وہ قصاب کے بَروقت آنے کا دعویٰ جو کر بیٹھے تھے۔ بالآخر شام چار بجے ”تھا جِس کا انتظار ،وہ شاہکار آگیا“۔ گھر کی گھنٹی بجی ،میاں تیزی سے باہر کی طرف لپکنے لگے تو ہم نے اُن کا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ کر کہا ”اگر باہر قصاب ہو تو خُدارا اُس سے کچھ کہیے گا مت کیونکہ آج ہمیں اُس کی ضرورت ہے ،اُسے ہماری نہیں“۔ میاں اچھا کہہ کر باہر چلے گئے اور شاید زندگی میں پہلی مرتبہ ہماری بات کا بھرم رکھتے ہوئے قصاب اور اُس کی ”فوج“ کے ہمراہ اندر آگئے۔ ہمارے تنومند ”وچھے“ نے قصابوں کی اِس فوج ظفر موج کو یوں گھور کر دیکھا جیسے اُن کی گنتی کر رہاہو۔ پھر جب اُسے ذبح کرنے کے لیے نیچے لٹانے کا مرحلہ درپیش ہوا تو وہ کسی کے قابو میں آتا دکھائی نہ دیا۔ تب ہمیں یقین ہو گیا کہ یہ فوج کھلاڑیوں کی نہیں ،اناڑیوں کی ہے۔ بعد از خرابیٴ بسیار جب وَچھے کی ٹانگوں سے رَسے لپٹ دیئے گئے تو پتہ نہیں کیسے اُس نے اپنی پچھلی ٹانگ اِس زور سے گھمائی کہ ایک ”اناڑی“ ہوا میں اچھل کر دور جا گرا۔ ہماری قربانی بیچ ہی میں لٹکتی رہ گئی اور سبھی اُس ”مضروب“ کی طرف لپکے ۔ اب کوئی اُس کے پاوٴں کی مالش کر رہا تھا تو کوئی ہاتھوں کی اور کوئی اُس کے مُنہ میں پانی ٹپکاتا دکھائی دیا۔ ہمارا وَچھا دور کھڑا اپنے ”شکار“ کا بغور جائزہ لے رہا تھا اور ہمیں تو یوں محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے وہ زیرِلَب مُسکرا بھی رہا ہو۔
بات طولانی ہے لیکن مختصر یہ کہ وَچھے نے تو چھُری تلے آنا ہی تھا بالکل ویسے ہی جیسے پاکستان لاکھ ٹانگیں چلائے بالآخر امریکہ کی چھری تلے آہی جاتا ہے۔ قُربانی کے بعد کھال اتارنے کا مرحلہ شروع ہوا اور ٹکڑوں میں بَٹی کھال اُترتے اُترتے ملگجا سا اندھیرا چھا گیا۔ گوشت کیسا بنا اور کِس طرح بنا ،یہ ایک الگ دردناک داستان ہے جو پھر کبھی ،البتہ گوشت بنانے کے مرحلے میں اچھی خاصی رات ہو گئی۔ اب ہمارے گیراج میں ”گوشت کا ٹیلہ“ پڑا تھا اور ہم سوچ رہے تھے کہ اِن تاریک راہوں میں قُرباوغُربا میں گوشت تقسیم کریں بھی توکیسے؟۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
پروفیسر رفعت مظہر کے کالمز
-
پنچھی پَر پھڑپھڑانے لگے
منگل 15 فروری 2022
-
جھوٹ کی آڑھت سجانے والے
منگل 8 فروری 2022
-
اُنہوں نے فرمایا ۔۔۔۔ ۔
پیر 31 جنوری 2022
-
صدارتی نظام کا ڈھنڈورا
پیر 24 جنوری 2022
-
کورونا کی تباہ کاریاں
منگل 4 جنوری 2022
-
جیسی کرنی، ویسی بھرنی
منگل 28 دسمبر 2021
-
قصّہٴ درد سناتے ہیں کہ مجبور ہیں ہم
منگل 21 دسمبر 2021
-
ہم جس میں بَس رہے ہیں
پیر 13 دسمبر 2021
پروفیسر رفعت مظہر کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.