معاشرہ

منگل 16 فروری 2021

Rameen Khan

رامین خان

بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ہم جیسے لوگ مل کر ایک معاشرہ بناتے ہیں اور وہ معاشرہ میں جس میں ہم رہتے ہیں اور زندگی گزارتے ہیں اور وہ معاشرہ جس میں پائے جانے والے لوگوں کے بغیر زندگی گزارنا مشکل بلکہ ناممکن ہے کیونکہ کیا آپ جانتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں کس قدر بےراہروی جھوٹ فریب مکاریت اور ظلم عام ہے لوگ بلکہ یوں کہیے کہ انسان کی تخلیق قدرت نے بہت محبت سے کی اس کو پیدا کیا اور اپنا نائب بنایا اور فرشتوں کو کہا کہ اس کو سجدہ کیا جائے
وہ فرشتے جو گناہ سے پاک بےغرض اور صرف اللہ کی عبادت کرتے ہیں اور کوئی نافرمانی نہیں کرتے جن کے وجود میں کوئی منافقت کوئی جھوٹ اور کوئی دوکھا نہیں وہ خدا کی عبادت کو ہی اپنا شعار اور اپنی زندگی کا مقصد مانتے ہیں اور ان فرشتوں کو بھی یہ کہا انسان کو جسے میں نے بنایا ہے اور یہ میری خوبصورت ترین مخلوق ہیں ان کو میں نے اس دنیا میں اپنا نائب بنا کر بھیجا ہے اور ان کے لیے دنیا کو تسخیر کرنے کے مواقع فراہم کروں گا جو دنیا میں میری عبادت کریں گے اور میرا شکر ادا کریں گے اور میرا حکم ماننے گے اور میری دنیا کو اور حسین بنا دینگے
فرشتوں کو حکم دے دیا کہ انسان کو سجدہ کرو فرشتوں نے سجدہ کیا اور آدم کو اللہ کی پسندیدہ ترین مخلوق ماننامگر ایک ابلیس رہ گیا جس نے سجدہ نہ کیا سجدہ سے انکار کر دیا اور مردود اور ملعون قرار پایا اللہ کے نزدیکمگر آج اللہ کی بنای ہوئی پسندیدہ مخلوق اللہ نے جس کی تخلیق دنیا کی خوبصورتی کے لئے کی تھی جن کو پیدا کرکے اللّٰہ نےاس دنیا کو حسین بنایا تھا کیا وہ انسان انسانیت کے درجے پر بھی فائز ہونے کے لئے بھی قابل قبول ہیں کیا اس انسان میں انسانیت کی ہلکی سی جھلک باقی رہ گئی ہے کیا وہ انسان وہ سب کررہا ہے جو وہ اس دنیا میں کرنے آیا ہے کیااس حسین دنیا کا حس برقرار رکھنے کے لیے تقودو کر رہا ہے کیا یہ دنیا اس نے حسین رہنے دی کیا یہاں انسانیت رہنے دی
کیا انسان لوگوں کے کام آتا ہے کیا ایک دوسرے کے مددگار اور محافظ ہیں اور کیا لوگ ایک دوسرے کے دکھ میں درد میں شریک ہو سکتے ہیں کیا ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں
نہیں یے معاشرہ ایک گندگی کا ڈھیر بن چکا ہے جہاں سارے لوگ اپنے لئے کمانے اپنے لئے آسانی پیدا کرنے اور ان آسائشوں کو صرف اپنے تک محدود رکھنے کی کوشش میں لگا ہوا ہے لوگوں کو مارنے دوکھا دینے فریب کرنے کے بےشمار راستے ڈھونڈ چکا ہے انسان نے دنیا کونہایت غلیظ ریاکاری سے بھرپور معاشرہ بنا دیا ہے جہاں لوگ ایک دوسرے کی گردنیں کاٹ کر خوشی محسوس کرتے ہیں
علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو
ورنہ طاعت کے لیے کم نا تھےکروبیاں
مگر آج کے دور میں درد دل اور ہمدردی جیسے الفاظ اور جذبوں کا ملنا نا پید ہو چکا ہے اور یہ معاشرہ ایک صحت مند اور فعال معاشرہ ہے کیا اور کیا ہم اس کے فعال شہری ہیں یہ لمحہ فکریہ ہے.


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :