دارالامان۔زندگی کی ایک تلخ مگر بہت بڑی حقیقت

پیر 4 جنوری 2021

Rameen Khan

رامین خان

کچھ عرصہ قبل ایک لڑکی کی زندگی کی ناگوار مگر سچی کہانی سنےکا اتفاق ہوا اور سن کر دل کو تو بہت دکھ ہوا مگر صرف چند لمحوں کے لئے اس کے بعد زندگی تو ہے ہی اتنی مصروف کہ اس میں دوسروں کے بارے میں سوچنے کےُلئے وقت ہی کہان ہوتا ہے
تو بات ہورہی تھی کسی کے دکھی زندگی کے بارے میں دکھ کیا ہے؟ دکھ جانتے ہیں آپ دکھ ہے انسان کے لاوارث بےآسرا بےیارومددگار  اور بےسائبان ہونا
آپ سارا دن گھوم پھر لین جہاں جانا چاہتے ہیں چلے جاہین مگر واپسی میں آپ کے پاس جانے کےُلئے گھر کا ہونا زندگی کا سب سے بڑا دکھ ہے
سردی گرمی تیز ہواون برستی بارش اور ہر قسم کے بیرونی اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے ایک گھر سب سےلازم و ملزوم ہوتا ہے آپ ان لوگوں کا دکھ سمجھ ہی نہیں سکتے جن کے پاس کوئی جائےپناہ نہ ہو
ایک عورت یا ایک لڑکی جب دارالامان میں رہنے کے لئے مجبور ہوتی ہے تو آپ جانتے ہیں کہ اس کے لیے کس قدر کرب اذیت دکھ اور بےقدرِی کی انتہا ہے کہ جس عورت کاگھرنہیں ہوتا اور وہ دارالامان میں رہنے کے لئے مجبور ہوتی ہے تو ہمارا خیال ہوتا ہے کہ یہ تو ہمارا خیال بلکہ روش خیال یہ ہوتا ہے کہ یہ تو ہےہی آوارہ اسے تو گھر میں رہنے کر شوق ہی نہیں ہے بلکہ یہ تو گھر بسانہ ہی نہیں چاہتی کبھی یہ سوچنے کی زحمت نہیں کرتے کہ کیا وجوہات ہونگی جن کی وجہ سے اس نے یہ قدم اٹھایا ہوگا
تو بات ہورہی تھی کہ اس عورت کے رہنے کے لئے جگہ کےبارے میں جسے دارالامان کہاجاتا ہے
کیا دارالامان میں ان کی عزت اور عزت نفس محفوظ ہیں کیا ان کو زندگی کی بنیادی ضروریات اور سہولیات فراہم کی جاتی ہیں کیا وہاں رہنا ان کے لیے کسی اذیت کے برابر تو نہیں یا ان کے لیے وہ بھی دارالامان کی بجائے بےآمان تو نہیں کیا ان کی عزت اور عزت نفس وہاں پر محفوظ رہتی ہے یا زندگی وہاں بھی بےوقعت اور بےیارومددگار ہوتی ہے اور کیا یہ ہمارا اخلاقی فرض نہیں ہے کہ ہم اسے اداروں کی اندرونی معاملات اور کہانیوں کے بارے میں سوچنے اور ان عورتوں کے بارے میں سوچنے کی کوشش کریں کہ ان کو زندگی کی چند بنیادی سہولیات جسے کےعزت اور عزت نفس کی حقدار ان خواتین کے لئے کچھ کر سکیں حکومتی سطح پر بھی اس بات کو پہنچانے کی کوشش کی جائے اسے پہلے ہمیں ایک آواز بن کر ان کی زندگی کے مسائل کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر نی چاہیے کہ کیا وہ وہاں پر محفوظ ہیں خوش ہیں اور مطمئن ہیں کہ نہیں کیا اپنے گھر جیسی آسائش راحت اور سکون تو نا سہی مگر ایک محفوظ جگہ جیسی رہائش ان کو میسر ہیں یا نہیں
یہ ہمارا اخلاقی فرض اور بہت سی عورتوں کی عزت اور زندگی کا سوال ہے
سوچیں سوچیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :