
لاک ڈاؤن اورضرورت مندوں کی مدد
منگل 7 اپریل 2020

رانا اعجاز حسین چوہان
(جاری ہے)
لا ک ڈاؤن کی کٹھن صورتحال میں آج ہمارے ملک کو مثالی ایثار و یکجہتی کی ضرورت ہے جو کہ حکمران ، سیاسی و دینی شخصیات، سرکاری و نجی اداروں کے افسران ، ممتاز صنعتکار، کاروباری شخصیات، اور سماجی رہنماؤں کی عملیت پسندی کی متقاضی ہے ۔ مخیر حضرات کو اپنے اپنے دائروں ،احاطوں اور حدود کے اندر مستحقین کی مدد کو یقینی بنا نا چاہیے ، اور ملک کے متمول طبقات کی جانب سے صلہ رحمی کے جذبہ کو بروئے کار لا کر اپنے پاس پڑوس، گلی محلے اور شہر بھر میں ایسا اہتمام کرنا چاہیے کہ کوئی فرد کسی گھر میں بھوکا نہ سوئے اور ادویات نہ ہونے کے باعث کسی کی ہلاکت نہ ہو۔ اسلام کے فلسفہ سماجی بہبود کا بنیادی مقصد بھی معاشرے کے محتاجوں، بے کسوں، معذوروں، بیماروں، بیواوٴں، یتیموں اور بے سہارا افراد کی دیکھ بھال اور ان کی فلاح ہے۔یہ مقصد اسی صورت میں حاصل ہوسکتا ہے جب ایسے لوگوں کی ضرورت اور معذوروی کا خاتمہ کرکے معاشرے میں دولت وضرورت کے درمیان توازن پیدا کیا جائے۔جو لوگ معاشرے سے غربت وافلاس اور ضرورت واحتیاج دور کرنے کے لئے اپنا مال ودولت خرچ کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کے خرچ کو اپنے زمے قرض حسنہ قرار دیتے ہیں۔ ساتھ ہی اس بات کی بھی ضمانت دیتے ہیں کہ اللہ کی راہ میں خرچ کئے گئے مال کو کئی گنا بڑھاکردیاجائے گا۔
دوسروں کی مدد کرنا ان کی ضروریات کو پورا کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک نہایت پسندیدہ عمل ہے، اور دوسروں کی خیر خواہی اور مدد کرکے حقیقی خوشی اور راحت حاصل ہوتی ہے جو اطمنان قلب کے ساتھ ساتھ رضائے الٰہی کا باعث بنتی ہے ۔ محسن انسانیت نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے نہ صرف حاجت مندوں کی حاجت روائی کرنے کا حکم دیا بلکہ عملی طور پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم خود بھی ہمیشہ غریبوں ،یتیموں، مسکینوں اور ضرورتمندوں کی مدد کرتے۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے بے یارومددگا ر چھوڑتا ہے۔ جو شخص اپنے کسی مسلمان بھائی کی حاجت روائی کرتا ہے ،اللہ تعالیٰ اس کی حاجت روائی فرماتا ہے اور جو شخص کسی مسلمان کی پردہ پوشی کرتا ہے اللہ تعالیٰ قیا مت کے دن اس کی ستر پوشی فرمائے گا۔ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے کہ اللہ تعالیٰ اس وقت تک اپنے بندے کے کام میں (مدد کرتا )رہتا ہے جب تک بندہ اپنے مسلمان بھائی کے کام میں مدد کرتا رہتا ہے“۔ اپنے لئے تو سبھی جیتے ہیں ، آج ضرورت اس امر کی ہے کہ کیوں نہ دوسروں کے لئے جیا جائے ، دوسروں کی مشکلات ومسائل کو محسوس کرتے ہوئے ان کا ہاتھ بٹایا جائے ۔ ہماری مدد و معاونت سے اگر کسی کی جان بچ سکتی ہے، کسی کی مشکل آسان ہوسکتی ہے ، کسی مجبور کے حصول رزق میں معاونت ہوسکتی ہے تو یہ ہمارے لئے باعث اعزاز اور باعث راحت ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رانا اعجاز حسین چوہان کے کالمز
-
جیسی رعایا ویسے حکمران
بدھ 16 فروری 2022
-
ویلنٹائن ڈے… !
منگل 15 فروری 2022
-
یوم یکجہتی کشمیر
ہفتہ 5 فروری 2022
-
صدارتی نظام کی بازگشت!
جمعرات 3 فروری 2022
-
نظام انصاف میں بہتری کی ضرورت
بدھ 2 فروری 2022
-
کرپشن انڈیکس میں اضافہ …!
ہفتہ 29 جنوری 2022
-
ایمان کی دولت انمول نعمت
جمعہ 28 جنوری 2022
-
خوشگوار زندگی کیلئے ذہنی صحت پر توجہ ضروری
جمعرات 20 جنوری 2022
رانا اعجاز حسین چوہان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.