
ثواب کی فیکٹریاں
جمعہ 3 اپریل 2020

رؤ ف اُپل
(جاری ہے)
۔ سب سے اہم کا م ،تمام نیک کام شروع کرنے سے پہلے بسم اللہ پڑھنا ناں بھولیں۔ ۔ گالی گلوچ نہ بولیں اور اعلی اخلاقی قدروں کا خیا ل رکھیں۔ ۔ سلام کرنے اور سلام میں پہل کرنے کو عادت بنائیں۔
۔ بڑوں کی عزت اور چھوٹوں سے شفقت سے پیش آئیں ۔ ۔ آذان کے وقت خاموشی اختیار کریں۔ ۔ کام کا ارادہ کرتے وقت انشاء اللہ ۔ ۔ کوئی نعمت دیکھیں تو ما شاء اللہ ۔ ۔ بلندی کی طرف اوپر چڑھتے وقت اللہ اکبرکہیں اور نیچے اترتے وقت سبُحان اللہ کا ورد کریں۔ ۔ برائی نظر آئے تو نعوذُباللہ۔ ۔ گناہ ہوجائے تو استغفرُاللہ۔ ۔آفت دیکھیں تو معاذاللہ کا ورد کریں۔ ۔ زندگی میں کم اور ضرورت کے وقت بولنے کو معمول بنائیں۔ ۔ لوگوں سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں۔ ۔ کسی غمزدہ کے لیے مسرت کا باعث بنیں اس کے ساتھ خوشیاں بانٹیں ۔ ۔بیمار کی خبرگیری کریں۔۔ملازموں کے ساتھ اچھا سلوک کریں۔کچھ کام ایسے ہیں جو معمولی خرچہ اور توجہ سے بے پناہ اجروثواب کا باعث بنتے ہیں۔ ۔مثلا کسی مسجد میں بزرگ اور بیمار نمازیوں کے لیے کرسیاں رکھوا دیجئے۔ ۔مسجد کے گندے حمام دھو دیں یا کسی سے اجرت پر دھلوا دیں۔ ۔مسجد کی ٹوپیاں گھر میں لا کر دھو کر واپس رکھ دیں۔ ۔ مسجد میں یا کسی بھی جگہ پینے کے پانی کا انتظام کر دیں ۔ ۔ قرآن پاک خرید کر کسی کو تحفہ کر دیں ، قرآن کا تحفہ آپ مسجد میں بھی رکھوا سکتے ہیں۔ ۔ کھانا پیک کرواتے وقت زیا دہ پیک کروالیں تاکہ کسی کو کھانے میں شریک کیا جاسکے۔ ۔ ہوٹل میں بچا کھانا پیک کرواکر کسی کو خیرات کر دیں ۔ ۔بالکونی اور چھت پر پرندوں کے لیے پانی رکھ دیں۔ ۔ گلی میں روشنی ناں ہو تو لائٹ کا انتظام کر دیں۔ ۔ راستوں پر سایہ دار درخت لگوا دیں ۔ ۔سردیوں میں ملازموں اور بیماروں کو گرم کپڑے لے کر دیں ۔ ۔ بیمار کی تیمارداری کریں ۔ ۔ ہسپتال جائیں تو ساتھ والے مریض کے لئے بھی کچھ ساتھ لے کر جائیں۔ ۔ مسجدوں اور فلاحی اداروں کی مالی اعانت کریں ۔ ۔ پھر دیکھنا یہ چھوٹی چھوٹی ثواب کی فیکٹریاں ہمارے لیے اجروثواب کے ساتھ ساتھ ہمارے معاشرے کے اخلاقی عروج کا باعث کس طرح بنتی ہیں۔
صحابہ کرام نیکی کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے ، سنت نبوی ﷺ پر اس قدر عمل پیرا ہوتے جس کا اندازا ہم اس واقعے سے لگا سکتے ہیں۔ ۔ ایک دفعہ ایک مشہور صحابی (مجھے ان کا نام ابھی ذہن میں نہیں آرہا) دیگر ساتھیوں کے ساتھ گھوڑے پر سوار کہیں جا رہے تھے ،راستے میں ایک مقام پر آپ بغیرکسی رکاوٹ کے اور ضرورت کے جھک کر گزرے، جب سا تھیوں نے جھک کر گزرنے کی وجہ پوچھی تو آپ نے فرمایا۔ ۔ایک دفعہ نبیﷺ کے پردہ فرمانے سے پہلے میں اور دیگر ساتھی حضور ﷺکے ساتھ یہاں سے گزرے تو اس وقت یہاں ایک درخت تھا ، درخت کی شاخیں جھکی ہوئی تھیں اور آپﷺ کی سواری جب یہاں سے گزری تو آپ ﷺ نے ان شاخوں سے بچنے کے لیے اپنا سر مبارک جھکا لیا تھا۔ ۔ آج بے شک یہاں سے درخت کٹ چکا ہے لیکن میں حضور ﷺ کی سنت پوری کررہا ہوں ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
رؤ ف اُپل کے کالمز
-
ثواب کی فیکٹریاں
جمعہ 3 اپریل 2020
-
عائشہ بمقابلہ عائشہ
اتوار 6 اگست 2017
-
مصطفی کا کمال
بدھ 27 اپریل 2016
-
پاناما ہنگامہ
اتوار 17 اپریل 2016
-
امام کربلا سے مدینہ تک
ہفتہ 24 اکتوبر 2015
-
ٹاپ ٹین
پیر 14 ستمبر 2015
-
ایسے ہوتے ہیں قائد
جمعرات 25 دسمبر 2014
-
گو نواز گو
جمعہ 28 نومبر 2014
رؤ ف اُپل کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.