
محسنِ معاشرہ
پیر 14 ستمبر 2020

سیف اللہ بھٹی
بچپن میں دوران تعلیم ہمیں کچھ اساتذہ سے ڈر لگتا ہے کچھ سے نہیں لگتا، کیوں کہ حقیقت میں ان اساتذہ کے مضامین میں ہم بہت اچھے نہیں ہوتے یاپھر ہمیں مکمل دلچسپی نہیں ہوتی، یا پہلے والے طلبہ ہمیں ان مضامین سے بدظن کردیتے ہیں_ انگلش مشکل ہے، حساب مشکل ہے، جس کو جو مضمون مشکل لگتا ہے پیچھے والوں کو بتا دیتا ہے_ اسی وجہ سے چند اساتذہ طلبہ کی دھلائی بھی کردیتے_ خیر اس بارے میں ایک عرصہ 'مارنہیں پیار' والی مہم چلائی گئی_ جس کا کوئی خاص فائدہ نہ ہوا اور نتیجتاً نافرمان بچوں کی ایک بہت بڑی فوج بنالی گئ_ خیر اب پہلے جیسے اساتذہ بھی نہیں ملتے جو بچوں کو خود تختی پہ کچی پینسل سے پورنے ڈال کہ دیتے تھے، سلیٹ صاف کر کے سوال سمجھاتے تھے_ لیکن ابھی بھی کچھ اساتذہ موجود ہیں جو طلبہ کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی تربیت پر بھی خاص طور پہ توجہ دیتے ہیں، اور ان کے لیے آئندہ کا لائحہ عمل تشکیل دینے میں کافی رہنمائی کرتے ہیں_ میرے استاد سر ملک فیاض صاحب کا شمار بھی انھیں اساتذہ میں ہوتا ہے_ جو ہمیشہ طلبہ کو آگے بڑھنے کی تلقین کرتے ہیں_جو ناصرف بچوں کے ساتھ تعلیمی سرگرمیوں میں بلکہ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی پیش پیش نظر آتے ہیں_ میں نے سٹیج پر بولنا، بہت سارے لوگوں کا سامنا کرنا، بہت سارے الفاظ، ان کی ادائیگی ان سے سیکھی ہے_ کافی عرصہ بعد ایک دن ان سے ملنے کا اتفاق ہوا تو انھوں نے اپنی بھری کلاس کے سامنے مجھے "سر'' کہہ کر مخاطب کیا تو مجھے بے حد شرم محسوس ہوئی میں نے سمجھا شاید مجھ سے کوئی غلطی ہوئی ہے اور سر مجھے طنزیہ طور پہ کہہ رہے ہیں_ میں نے ہمت کرکے سر سے کہا سر مجھے بڑی شرمندگی ہوئی ہے یہ سن کر، تو سر نے جواب دیا" یہ تمہارا بڑا پن ہے اور یہ جو میں نے سر کہا ہے یہ میں نے تمھیں عزت دی ہے، کیوں کہ ایک عزت دار انسان ہی دوسرے کو عزت دیتا ہے" _پھر انھوں نے ایک واقعہ سنایا: میرے ایک جاننے والے تھے ان کا بیٹا کسی استاد کے قابو میں نہیں آتا تھا دوسرے لفظوں میں وہ بگڑ چکا تھا _ انہوں نے یہ ذمہ داری مجھے دی کہ فیاض صاحب یہ بچہ ٹھیک کردیں تو ہمیں سکون ہوجائے گا" _ لہٰذا جیسے تیسے بچے نے ماشاءاللہ مڈل بھی پاس کرلیا میٹرک بھی اور اچانک کہیں چلا گیا_ کافی عرصہ بعد جب اس دوست سے اچانک ملاقات ہوئی تو اس بچے کے متعلق میں نے پوچھا" کیسا ہے اب چھوٹا"؟ تو انھوں نے جواب دیا" ہن او چھوٹا نیں ریا بڑا وڈا افسر لگ گیااے" تو میں نے جواب دیا بچے چاہے جتنے بڑے ہوجائیں یا بڑے افسر بن جائیں وہ باپ کے لیے بچے ہی رہتے ہیں "_ میرے ذہن میں فوراً حدیث مبارکہ آئی خاتم النبیین صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا انسان کے تین باپ ہیں 1 جو حقیقی باپ ہے_2 جس نے بیٹی دی، یعنی سسر_3 استاد_ اور حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا" جس نے مجھے ایک لفظ بھی سکھایا وہ میرا استاد ہے"_انسان کا باپ تو انسان کو دنیا میں لانے کا ذریعہ بنتا ہے لیکن استاد اس انسان کو اس زمین سے اٹھا کر آسمان کی بلندیوں پر پہنچا دیتا ہے_ آج بہت بڑا المیہ یہ ہے کہ ہمیں اساتذہ کی جس طرح قدر کرنی چاہیے تھی اس طرح نہیں کرپائے_ اگر کبھی اساتذہ اپنے حقوق کے لیے مجبوراً سڑکوں پر آجائیں کہیں انہیں آنسو گیس،کہیں واٹرکینن، تو کہیں ڈنڈے کھانے پڑ جاتے ہیں_ کتنی شرم کی بات ہے جس استاد نے ہمیں انسانیت سکھائی اسی کے ساتھ ہم حیوانیت کررہے ہیں_باقی سب شعبے مخصوص لوگوں کے ہیں_ جیسے ڈاکٹر لوگوں کا علاج کرتے ہیں، سائنس دان لیبارٹریوں میں مختلف تجربات کرتے ہیں، انجینئر نقشے یا عمارتیں بناتے ہیں، صحافی خبریں پہنچاتے ہیں، فوج ملک کی حفاظت کرتی ہے، حکمران جھوٹے وعدے کرتے ہیں اور سپورٹس مین اتھلیٹ کھیلتے ہیں_ الغرض ہر بندے کا اپنا اپنا شعبہ ہے_ لیکن استاد واحد شخصیت ہے جس کا تعلق ہر شعبے، ہر طبقے سے ہے_ ہر مذہب سے ہے_تمام شعبے اسی کے ہیں، کیوں کہ سب کو استاد نے ہی الف، انار ب، بکری پ، پنکھا، ایک دونی، دونی دو دونی چار *اسی استاد نے* پڑھایا ہے_ ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو اپنے قیمتی وقت میں سے وقت نکال کر اساتذہ کو ملنے جاتے ہیں؟ کتنے ہیں جو سفید پوش اساتذہ کی خاموشی سے مدد کرتے ہیں؟ کتنے ہیں جو سامنے آتے استاد جی کو جھک کے سلام کرتے ہیں؟ کتنے ہیں جو عید کے دن انھیں خصوصاً مل کر آتے ہیں؟ یہ ایک دعاؤں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے جو جب تک استاد زندہ ہیں جاری ساری رہتا ہے_ آج ٹیچر ڈے تو منایا جاتا ہے لیکن استاد جی کو نہیں منایا جاتا_ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آنے والی نسلیں والدین اور اساتذہ کی فرماں بردار ہوں تو ہمیں اس بارے میں لازمی اقدامات کرنے ہوں گے، اساتذہ کو ان کا کھویا ہوا مقام دلانا ہوگا_ مجموعی طور پر رویے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے طلباء *(طلبہ)* کے اور ان کے والدین کے جو اکثر استاد کو اپنا ملازم سمجھتے ہیں- کئی جگہوں پر تو اساتذہ پہ تشدد کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں _ اس بارے میں حکومت، عدلیہ، اداروں، صحافیوں، چوہدریوں، *(چودھریوں)* وڈیروں، الغرض ہر کسی کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
ABOUT US
Our Network
Who We Are
Site Links: Ramadan 2025 - Education - Urdu News - Breaking News - English News - PSL 2024 - Live Tv Channels - Urdu Horoscope - Horoscope in Urdu - Muslim Names in Urdu - Urdu Poetry - Love Poetry - Sad Poetry - Prize Bond - Mobile Prices in Pakistan - Train Timings - English to Urdu - Big Ticket - Translate English to Urdu - Ramadan Calendar - Prayer Times - DDF Raffle - SMS messages - Islamic Calendar - Events - Today Islamic Date - Travel - UAE Raffles - Flight Timings - Travel Guide - Prize Bond Schedule - Arabic News - Urdu Cooking Recipes - Directory - Pakistan Results - Past Papers - BISE - Schools in Pakistan - Academies & Tuition Centers - Car Prices - Bikes Prices
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.