کون مہنگائی کنٹرول کرے گا

بدھ 31 مارچ 2021

Salah Ud Din Butt

صلاح الدین بٹ

وزیراعظم عمران خان قانون کی حکمرانی ہر صورت برقرار رکھنے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے کا عہد کئے ہوئے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ ملک میں آئین کی بالادستی قائم ہو سٹہ بازوں ،قبضہ مافیااور منافع خوروں کے خلاف کاروائی ہو تاکہ عوام کو لوٹنے والے قانون سے گرفت سے بچ نہ سکیں اگریہ سچائی ہے تو بڑی خوش آئند بات ہے لیکن یہ تو آنے والے وقت ہی بتائے گا کہ قانون طاقتور ہے یا مافیامگر عوام کواب تک تو آٹا، چینی،برائلراور پٹرولیم مافیا ہی طاقتور نظر آیاہے اور قانون طاقتورہونے کے باوجود مافیا کیخلاف بے بس ہے،یہاں ملک کا وزیراعظم عوام کو ریلیف دینے کیلئے آٹے، چینی ، پیٹرول کی قیمتوں میں کمی کا جب بھی اعلان کرتا ہے وہ چیزیں مہنگی ہو نے کے علاوہ مارکیٹ سے غائب ہو جاتی ہیں جیسے آج کل چینی پھرغائب ہے اور رمضا ن المبارک کی آمد آمد ہے ذخیرہ اندوزوں نے چینی اور آٹا کی سپلائی متاثر کر کے منافع خوری شروع کر رکھی ہے اِدھر وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے بہت بڑا دعویٰ کر دیا ہے کہ رمضان المبارک میں اشیائے ضروریہ 2018ء کے نرخوں پر دستیاب ہوں گے، خداجانے اُن کے ہاتھ کون سا طلسمی چراغ آگیا ہے کہ جس سے عوام کو کھانے پینے کی اشیاء 2018ء کی قیمتوں پرباآسانی میسر ہوں گی اورحکومت نے صوبے میں عام آدمی کیلئے313سہولت بازار لگانے کا اعلان بھی کیا ہے جو کہ عام عوام کے رہائشی علاقوں میں نہیں بلکہ پوش علاقوں میں لگائے جارہے ہیں اب عوام وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سے پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ 'اڑھائی سال پرانا لولی پاپ نئی پیکنگ 'میں پھر سے کیوں دیا جارہا ہے غریب عوام تو کب سے ریلیف کی راہیں دیکھ رہی ہے جبکہ سب کچھ عوام کی ضروریات کے برعکس ہو رہا ہے کھانے پینے کی اشیاء ضررویہ کے علاوہ بجلی اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی ماہانہ نہیں روزانہ کی بنیاد پر اضافہ ہو رہا ہے، پہلے بھی مافیاز کو قانون کے شکنجے میں لانے کیلئے فیصلے کئے گئے مگر نتیجہ صفر نکلا سٹہ بازوں اور مافیاز کے خلاف اقدامات سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں ملا بلکہ کورونا وباء کی صورتحال سے پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگیاہے دونوں سربراہان وزیراعظم اور وزیراعلیٰ جانتے ہیں کہ مہنگائی نے عوام کو زندہ درگو کر دیا ہے اور اڑھائی سال سے تبدیلی سرکار عوام کی زندگیوں میں کوئی بہتر تبدیلی نہیں لاسکی اب تو پی ڈی ایم بھی کورونا زدہ ہو چکی ہے سینیٹ میں سید یوسف رضا گیلانی کے اپوزیشن لیڈر بننے کے بعد سے ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز اور رانا ثناء اللہ کی طرف سے پیپلزپارٹی کے قائدین آصف علی زرداری اور سید یوسف رضا گیلانی پر مسلسل گولہ باری ہورہی ہے اور مریم نوا ز نے تو آصف علی زرداری کو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ 'آصف علی زرداری سب پر بھاری والی بات شرمندگی ہے 'بہتر ہوتا کہ مریم نواز اپنا احتساب خود کرتیں کہ وہ کس کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کر رہی ہیں جس زرداری کے ہمراہ 27دسمبر کو گڑھی خدا بخش جا کر ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی قبروں پر فاتحہ خوانی کے بعدخود جئے بھٹوکے نعرے لگائے اور پھر سید یوسف رضا گیلانی کی بطور سینیٹر جیت کے بعد ن لیگ نے بھی سینیٹ میں ایک زرداری سب پر بھاری کے نعرے لگائے پھر مریم نواز کو یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ آصف علی زرداری نے میاں نوازشریف کے دور میں 11سال جیل کاٹی ہے وہ بھلا کیسے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو بھول سکتے ہیں انہوں نے مریم نواز کو لاڑکانہ بُلا کر جئے بھٹو کے نعرے لگواکر اپنا دل ٹھنڈ ا کر لیا اور اب مریم نواز جتنے مرضی اُن پر حملے کرے آصف علی زرداری سیاسی بصیرت رکھنے والے سیاستدان ہیں جو ایک کان سے گالی سنتے ہیں اور دوسرے سے نکال دیتے ہیں لیکن گالی دینے اور زیادتی کرنے والے کو کبھی نہیں بھولتے حالانکہ میاں شہبازشریف نے جیل جانے سے قبل مریم نواز کو سمجھایا تھا کہ پیپلزپارٹی کبھی استعفے نہیں دے گی اور دوسرا آصف علی زرداری کی میٹھی میٹھی باتوں میں نہ آنا 'وہ دکھاتا بایاں اور مارتا دایاں ہے 'اورآخر کار مریم نواز ناعاقبت اندیش اور حاشیہ برداروں کے بہکاوے میں آکر غیر سیاسی ہونے کی وجہ سے زخمی ہو گئی ہیں لیکن اب بھی وقت ہے کہ مریم نواز صبر سے میاں شہبازشریف کے باہر آنے کا انتظار کریں اور سکون سے بیٹھ جائیں پی ڈی ایم چونکہ کورونا زدہو چکی ہے اسے بھی اب آرام کرنے دیں اس لیے کہ پی ڈی ایم میں شامل سب اقتدار کی خاطر جمع ہیں اور پیپلزپارٹی بہتر سیاسی حکمت عملی سے دیگر تمام پارٹیوں سے زیادہ کامیاب رہی ہے اور آنے والے دو سالوں میں مزاحمتی نہیں مفاہمتی سیاست کی پالیسی پر گامزن رہے گی اورموجودہ حکومت کی آئینی مدت ختم ہوتے ہی بلاول بھٹو کو وزیراعظم بنانے پر کام کرے گی اُدھر مسلم لیگ (ن) کے اندر میاں شہبازشریف اور حمزہ شہباز کوطویل عرصہ پابند سلاسل رہنے کے باعث ملکی سیاست میں دوبارہ سے آگے بڑھنے کیلئے مسلسل مریم نواز کی مزاحمت کا سامنا ہے جن کے فیصلے ن لیگ اورشریف خاندان کیلئے بہتر ثابت نہیں ہوئے مگر میاں شہبازشریف اور حمزہ شہباز مسلم لیگ (ن) اور اپنے خاندان کو بحرانوں سے نکالنے کیلئے دن رات کوشاں ہیں اور جس میں کامیاب ہوتے نظر آرہے ہیں ، سیدیوسف رضا گیلانی کے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بننے پر میاں شہبازشریف اور حمزہ شہباز کی طرف سے کسی منفی بیان کا نہ آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ اپنی سیاسی حکمت عملی سے سیاستدانوں اوراداروں سے ٹکڑاؤ کی بجائے اِن سے مل کر ملک و قوم کی ترقی کرنا چاہتے ہیں مریم نواز کی طرف سے شخصیات اور اداروں پر خودکش حملوں کو دیکھتے ہوئے پیپلزپارٹی نے اپنا راستہ الگ کر لیا ہے اب زرداری کا بیانیہ چلے گاکیونکہ پی ڈی ایم کا اتحاد غیر فطری تھا اس لئے اتحاد پارہ پارہ ہو گیا مریم نواز نے اپنی جذباتی سیاست سے ن لیگ کو کمزور کر دیا ہے حالانکہ عوام مسلم لیگ (ن)کے ساتھ ہیں اورن لیگی اراکین قومی و صوبائی اسمبلی میاں شہبازشریف اور حمزہ شہباز کے انتظار میں ہیں وہ نہیں چاہتے کہ خوامخواہ اداروں سے ٹکڑاؤ کیا جائے وہ مریم نواز کی دھونس اور دھمکیوں سے مجبور ہو کر ساتھ دینے پر مجبور ہیں بہتر ہو گا کہ حکومت بھی سنبھل جائے او رملک و قوم کی بہتری کیلئے کچھ کرے ، موجودہ حکومت نے سٹیٹ بنک آف پاکستان کو پاکستان سے آزاد کرکے مکمل طور پر آئی ایم ایف کے حوالے کردیا ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کے خود دعویدار تھے اور اب پاکستان کی معیشت کوہی آئی ایم ایف کے پاس گروی رکھوادیا ہے ۔


ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :