
چین کا مریخ مشن ،خلائی شعبے کی تسخیر کا اہم اسنگ میل
جمعرات 23 جولائی 2020

شاہد افراز خان
یہ بات قابل زکر ہے کہ انسانی تاریخ میں مریخ کو ہمیشہ اہمیت حاصل رہی ہے اور ہزاروں سالوں سے مریخ کا مشاہدہ انسانی متجسس فطرت سے جڑا چلا آ رہا ہے۔قدیم چین میں مریخ کو " ینگ ہو" کہا جاتا تھا جس کا مطلب "درخشندہ اور انوکھا " ہے۔
(جاری ہے)
ہماری زمین اور مریخ دونوں ہمسایے ہیں۔ مریخ زمین کا ایسا پڑوسی ہے جسے ایک طویل عرصے تک زمین کا "سسٹر سیارہ" قرار دیا گیا ہے۔ اس کا قطر ہماری زمین کا ترپن فیصد اور کمیت چودہ فیصد ہے۔مریخ کا ایک دن چوبیس گھنٹے اور انتالیس منٹ کا ہوتا ہے جبکہ ہماری کرہ ارض پر یہ دورانیہ تیئیس گھنٹے اور چھپن منٹ ہوتا ہے۔اب چونکہ دونوں سیاروں کے درمیان کئی چیزیں مشترک ہیں لہذا مختلف ممالک کے لیے مریخ کی مزید کھوج نسبتاً آسان ہے اور انسان نظام شمسی سے متعلق جاننے کا خواہش مند بھی ہے۔ مریخ کے ماحول سے متعلق بتایا جاتا ہے کہ اس میں پہاڑ ،میدان اور درے بھی پائے جاتے ہیں اور اب تک کی تحقیقات میں سب سے اہم بات جو سامنے آئی ہے کہ مریخ پر ہماری زمین کی طرح پانی بھی ہے۔ سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ مریخ کے ایک بڑے حصے پر اربوں سالوں سے پانی موجود ہے۔
اب چونکہ مریخ ہماری زمین سے انتہائی نزدیک ہے تو خلائی شعبے کی تحقیق سے وابستہ سائنسدانوں کی جستجو کا محور بھی بن چکا ہے ۔ ماہرین مریخ اور زمین کے ماحول میں مشترکہ خصوصیات سے متعلق مزید جاننا چاہتے ہیں۔اکثر حلقے یہ دلائل بھی دیتے ہیں کہ مریخ ماضی میں ہماری زمین کا ہی حصہ تھا یا پھر مستقبل میں حصہ بن جائے گا۔مریخ سے متعلق اس نکتہ پر بھی تحقیق کی جا رہی ہے کہ وہ کیا عوامل تھے جس کے باعث مریخ کے زیادہ حصے بنجر ہیں کیونکہ ہماری کرہ ارض اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے ان تمام امور سے آگاہی پالیسی سازی میں انتہائی معاون ثابت ہو گی۔
اس وقت چونکہ ہماری کرہ ارض کو مختلف نوعیت کی آفات کا سامنا بھی ہے لہذا مستقبل میں اس بات کی ضرورت محسوس کی جا سکتی ہے کہ انسانوں کو کائنات کے کسی دوسرے سیارے پر منتقل کیا جائے۔ اس لیے مریخ کی کھوج ان امکانات کو بھی جلا بخشے گی کہ انسان کوئی دوسری محفوظ زمین بسانے جا رہے ہیں۔سائنسدان اس بات پر متفق ہیں کہ نظام شمسی میں زمین کے بعد مریخ ہی اس وقت وہ واحد سیارہ ہے جہاں زندگی کے آثار ملتے ہیں اور مستقبل سے متعلق منصوبے ترتیب دیے جا سکتے ہیں۔ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ مریخ سے متعلق تحقیق کو کئی برس لگ سکتے ہیں اور کئی نسلوں کی مسلسل تحقیقی کاوشوں کی ضرورت ہے۔ حالیہ تحقیقی سرگرمیوں کا مقصد بھی مریخ کے ماحول کو مزید بہتر طور پر سمجھنا اور زندگی کے وجود سے متعلق آثار کا درست ادراک ہے تاکہ بنی نوع انسان کی پائیدار ترقی کو آگے بڑھایا جا سکے۔چین کے مریخ مشن کو سرخ سیارے تک پہنچنے میں سات ماہ کا وقت لگے گا اور اس مشن کے دوران مدار ، لینڈنگ اور کھوج ، ان تین اہم نکات پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
مریخ پر لینڈنگ بھی کوئی آسان مرحلہ نہیں ہے ۔انیس سو ساٹھ کی دہائی سے اب تک انسانوں نے مریخ سے متعلق کھوج اور تحقیق کے لیے چوالیس مرتبہ کوشش کی ہے لیکن ان میں سے تقریباً نصف کوششیں ناکامی سے دوچار ہوئی ہیں۔اس دوران چالیس سے زائد خلائی جہاز لانچ کیے گئے مگر اب تک ان میں سے صرف آٹھ خلائی جہاز ہی مریخ کی سطح پر اترنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
مریخ مشن کے اہم چیلنج کی راہ میں ایک سات منٹ کا خوفناک مرحلہ بھی درپیش ہے ۔مریخ کی جانب لاکھوں کلومیٹرز کا فاصلہ طے کرنے کے بعد سیارے کی سطح پر اترنے ،داخلے اور لینڈنگ کے دوران صرف سات منٹ میں رفتار کو بیس ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتا سے زیرو درجے تک لانا ہوتا ہے۔ ہماری زمین کی نسبت مریخ کا ماحول کافی باریک ہے جو لینڈنگ کے دوران زیادہ مددگار ثابت نہیں ہوتا ہے جبکہ مریخ کا شدید موسم بھی اس مرحلے کو کافی دشوار بنا دیتا ہے۔مریخ سیارے پر ریتلے طوفانوں کی بہتات بھی ایک بڑامسئلہ ہے۔ چین کی جانب سے اس ضمن میں گزشتہ برس نومبر میں کئی کامیاب تجربات کیے گئے تھے جس میں رفتار کو کم کرنے سمیت لینڈنگ کے لیے سازگار حالات شامل ہیں۔چینی سائنسدان پر اعتماد ہیں کہ جدید ٹیکنالوجی اور جدت کی بدولت وہ مریخ کی سطح پر کامیاب اور ہموار لینڈنگ کر پائیں گے۔ لینڈنگ کے بعد چینی ماہرین مریخ پر دو سے تین ماہ قیام کریں گے اور انسانیت کو سرخ سیارے کے پوشیدہ حقائق سے متعلق آگاہی فراہم کر سکیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.