
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021

شاہد افراز خان
(جاری ہے)
یہ بات قابل زکر ہے کہ رواں سال افغانستان میں چلغوزے کی فصل اگرچہ اچھی رہی لیکن وبا اور مقامی پیچیدہ صورتحال کے باعث کاشتکاروں کو فروخت میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔یوں چین نے آگے بڑھتے ہوئے افغان کسانوں کے لیے "چلغوزے کی فضائی راہداری " کھول دی ہے جس سے افغان چلغوزے کو براہ راست چینی مارکیٹ تک پہنچایا گیا ہے۔
افغانستان کی عبوری حکومت کا بھی یہ کہنا ہے کہ وہ چین کے ساتھ باہمی تجارت کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں اور باہمی احترام کی بنیاد پر چین سمیت دیگر ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات قائم کرنے کے خواہاں ہیں۔یہی وجہ ہے کہ افغان عبوری حکومت نے سینئر چینی حکام کے ساتھ اپنی ملاقاتیں جاری رکھی ہیں اور دونوں جانب سے باہمی دوستانہ تعلقات کو مزید وسعت دینے کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی، انہوں نے امریکہ سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد منجمد افغان اثاثوں کو بحال کرےتاکہ افغانستان کو موجودہ معاشی صورت حال کو بہتر بنانے اور عوام کے معاش کی مشکلات کو حل کرنے میں مدد ملے۔حالیہ دنوں افغانستان کو ملکی کرنسی "افغانی" کی قدر میں کمی کا بحران بھی درپیش ہے جو تاریخ میں اپنی کم ترین قدر تک پہنچ چکی ہے۔ افغان اقتصادی ماہرین نے خبردار کیا کہ افغانستان کو کرنسی کی قلت کا سنگین بحران درپیش آ سکتا ہے۔ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو افغانستان یقینی طور پر معاشی بحران کا شکار ہو جائے گا، جس کے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور عوام کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ اور افغان معاشی ماہرین دونوں کے نزدیک ، امداد کی معطلی اور افغان اثاثوں کا منجمد ہونا کرنسی قلت کے بحران کی بنیادی وجوہات ہیں۔ افغانستان میں طالبان عبوری حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد ، امریکہ نے افغانستان کے تقریباً 9 بلین ڈالر کے بین الاقوامی بینک اثاثے منجمد کر دیے تھے۔اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ بینک ڈپازٹس میں کمی، غیر فعال قرضوں کی شرح میں اضافے اور ناکافی لیکویڈیٹی کی وجہ سے افغان مالیاتی نظام چند مہینوں میں تباہ ہو سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق اگر ایک بار افغان بینکنگ سسٹم تباہ ہو جاتا ہے تو اس سے "سنگین" معاشی نقصان اور منفی سماجی اثرات مرتب ہوں گے۔ بینکنگ سسٹم کے خاتمے سے بچنے کے لیے، اقوام متحدہ کا ترقیاتی پروگرام ڈپازٹ انشورنس اسکیم متعارف کرانے، مناسب لیکویڈیٹی کے تحفظ، اور کریڈٹ گارنٹی اور قرضوں کی ادائیگی موخر کرنے کے اقدامات کرنے کی سفارش کرتا ہے۔
اس صورتحال میں افغانستان میں معاشی استحکام نہایت لازم ہے۔صرف اسی صورت میں امن و امان کا دیرپا اور پائیدار قیام ممکن ہے۔اگست میں طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے افغانستان کے لیے بین الاقوامی امداد معطل ہو کر رہ گئی ہے ۔ لیکن حالیہ دنوں یہ ایک اچھی پیش رفت ہوئی ہے کہ ورلڈ بینک کے ڈونرز نے انسان دوست امداد کے لیے 280 ملین ڈالرز منتقل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ توقع ہے کہ یہ رقم اس ماہ کے آخر تک دو امدادی اداروں کو براہ راست منتقل کر دی جائے گی۔ایک ذمہ دار ملک کے طور پر چین کی کوشش ہے کہ افغان عوام کے بہترین مفاد میں کسی انسانی المیے سے بچنے کی خاطر مستحکم معاشی سرگرمیوں کو آگے بڑھایا جائے۔دیگر ممالک بھی تعمیری رویوں سے چین کی تقلید کرتے ہوئے جنگ سے متاثرہ افغانستان کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
شاہد افراز خان کے کالمز
-
چین کا معاشی آوٹ لُک 2022
پیر 10 جنوری 2022
-
افغانستان میں چین کے انسان دوست اقدامات
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
چین کا عوامی حاکمیت کا تصور
منگل 7 دسمبر 2021
-
اقتصادی تعاون کا نیا ماڈل
ہفتہ 27 نومبر 2021
-
جدوجہد سے عبارت 100 سال
جمعہ 19 نومبر 2021
-
حقیقی وژنری قیادت
ہفتہ 13 نومبر 2021
-
عالمی سطح پر"میڈ اِن چائنا" کی اہمیت
ہفتہ 6 نومبر 2021
-
علاقائی انضمام سے مشترکہ ترقی کا خواب
جمعہ 29 اکتوبر 2021
شاہد افراز خان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.