"سوشل میڈیا کے جدید اثرات"

منگل 30 جون 2020

Shumaila Malik

شمائلہ ملک

سوشل میڈیا جو کہ آج کے دور کی اشد ضرورت بن چکا ہے۔ اس کی وجہ سے زندگی اتنا تیزی سے گزر رہی ہے کہ وقت گزرنے کا پتہ ہی نہیں چل پاتا کہ کب صبح ہوئی، کیسے شام ڈھلی اور پھر اک نئی صبح نئی زندگی ملتی ہے۔ زندگی گزارنا، اپنے وقت کا بہترین استعمال بھی "کمال فن زندگانی" ہے۔
اب ہم بات کر رہے ہیں سوشل میڈیا کے استعمال پر کہ اس سے ہمیں کیا فوائد و نقصانات ہیں۔


 سب سے پہلے تعلیم پر ہی بات کر لیں تو زیادہ مناسب ہوگا ۔
پہلے پہل پڑھائی کے لیے ہم لائبریز میں پڑھائی کے لیے جاتے تھے۔ مثلاً کسی بھی موضوع یا مضمون کے لیے جو مواد لائبریری سے اکٹھا کیا جاتا تھا۔  جس پر بہت زیادہ محنت ،پیسہ،اور وقت خرچ ہوتا تھا لیکن اب کسی بھی گریڈ ،سبجیکٹ یا ٹاپک کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ایک کلک کی دوری پر ہے۔

(جاری ہے)


ہم اپنے موبائل یا لیب ٹاپ سے بعذریعہ انٹر نیٹ آسانی سے کہیں بھی بیٹھے ہوۓ معلومات لے سکتے ہیں۔
اس لیے آج کے دور میں کوئی بھی انسان دنیا سے لا علم نہیں رہ سکتا۔
ہم اکثر ایک لفظ سنتے ہیں کہ دنیا "گلوبل ویلیج" بن چکی ہے ایسا کیوں ہے؟ اس لیے کہ دور دراز علاقوں اور  مختلف براعظموں تک ایک کونے سے دوسرے کونے کی خبر گھنٹوں نہیں بلکہ منٹوں اور سیکنڈز میں پہنچتی ہے۔


سوشل میڈیا نے ہماری زندگیوں کو بے حد آ سان بنا دیا ہے اور اسی کے ذریعے ایک ملک سے دوسرے ملک رہنے والے اپنوں کو خوشی اور غم کے موقع پر سوشل میڈیا کے ہی ذریعے شامل کیا جاتا ہے۔
انسان دنیا کی کسی چیز کے بارے میں جو بھی معلوم کرنا چاہے کہیں اور کسی بھی وقت میں حاصل کر سکتا ہے۔ جیسا کہ کسی کو انگلش سیکھنا ہو یا خبروں میں دلچسپی ہو ایکنٹنگ،گانا ،پینٹنگ وغیرہ تو وہ آ سانی سے اپنے گھر بیٹھے سیکھ سکتے ہیں ۔


اس وقت ساری دنیا جیسا کہ  "کورونا وائرس" سے متاثر ہے۔ کرنے کو کوئی کام نہیں، سکول کالج بند،زیادہ تو کاروبار بھی بند ہیں تو یہ اصل میں وہ بہترین وقت ہے جسے وہ کام سیکھنے میں لگائیں جو روٹی کی مصروفیات میں وقت نکال کر نہیں کر سکے۔
گھر بیٹھے ہوۓ خواتین کھانے  ،سلائی کڑھائی یا گھر کو ڈیکور کرنا سیکھیں ۔
اس کے ساتھ ہی نیٹ پر مختلف شارٹ کورسز وغیرہ کر سکتے ہیں جیسا کہ فریلانسنگ،گرافکس،آ ن لائن ارننگ وغیرہ۔


جہاں سوشل میڈیا کے اتنے فوائد ہیں وہاں اس کے کچھ نقصانات بھی ہیں اسی وجہ سے جب یہ متعارف کروایا گیا تو کچھ لوگوں نے اسے شیطان قرار دیا۔ کیونکہ اس میں مختلف ذرائع  شامل ہیں جیسا کہ فیس بک،ٹوئٹر،وٹس ایپ،کیو کیو آئی ،وی چیٹ ،انسٹا گرام اور یو ٹیوب وغیرہ۔
یہ سوشل میڈیا کے ایسے ذرائع ہیں جہاں کافی لوگ اپنا ذاتی مواد اپ لوڈ کرتے ہیں اور پھر کچھ شیطان صفت لوگ لوگوں کا پرسنل ڈیٹا چوری کر کے بلیک میل کرکے پریشان کرتے ہیں اور لوگوں کو مجبور کر کے انکا غلط استعمال کرتے ہیں۔

کیونکہ ہیکرز ایک بار نہیں بار بار تنگ کرتے ہوۓ اکاؤنٹ بھی ہیک کر لیتے ہیں۔
کچھ لوگ دوستی اعتبار میں اپنی تصویریں اور ذاتی ڈیٹا شیئر کرتے ہیں۔ جس کے بعد میں بھیانک اثرات نمودار ہوتے ہیں۔
انہی وجوہات کی بنا پر سائبر کرائم بڑھے ہیں جس پر ایف آ ئ اے(FIA) بہت اچھے انداز اور ذمہ داری سے اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔
سوشل میڈیا کسی کے بارے میں غلط خبر سے ناجائز بدنام کرنے کا بھی بہت بڑا ذریعہ ہے۔

جیسے کسی فنکشن میں لی گئی تصویروں کے بارے میں صحیح غلط بیان کر دیا جاتا ہے۔اب ہر بندہ تو ایک ایک کو حقیقت بیان کرنے سے رہا۔
درحقیقت یہ کوئی بری چیز نہیں ہے ۔یہ پیغام رسانی کا جدید اور آسان طریقہ ہے ۔
جیسے کہتے ہیں ہر چیز بُری نہیں ہوتی
بلکہ اس کا استعمال اسے برا بناتا ہے۔
سوشل میڈیا کے ساتھ بھی کچھ ایسی ہی صورتحال ہے ۔


ایک بندے کے پاس اوپن چوائس ہوتی ہے کہ وہ سوشل میڈیا سے جس طرح کا بھی مواد حاصل کرنا چاہے کر سکتا ہے۔ اور مارکیٹ میں کچھ ایسے مافیاز بیٹھے ہیں جوکہ انتہائی شر اور شرم انگیز مواد اپ لوڈ کر دیتے ہیں جس سے معاشرے میں برائی کا عنصر بڑھنے لگا ہے۔
کیونکہ نوجوانوں کے ذہنوں پر بہت برا اثر پڑتا ہے کہ فلاں ایسے ہیں تو ہم کیوں نہیں۔ جس سے ڈر خوف ختم ہو جاتا ہے اور معاشرتی خرابیاں کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہیں ۔یہ صرف پاکستان کا ہی نہیں بلکہ عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔
سب کو مل کر اس مسئلے کو حل کرنا ہوگا ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :