جدید مواصلات سے بدلتے رویے

پیر 31 مئی 2021

Shumaila Malik

شمائلہ ملک

جوں جوں ہم ترقی کرتے جا رہے تو ہیں اپنے آپ کو کمزور کر رہے ہیں۔ اگر پرانے وقتوں کی بات کریں تو زندگی بہت سادہ تھی۔ شہر ہو یا گاؤں ایک انسان دوسرے کی نظر میں انسان ہی تصور کیا جاتا تھا۔اس کی پہچان کے باقی مراحل تو بہت بعد کی بات ہوتی۔دور دراز کے علاقوں کا سفر پیدل،جنگل یا صحرا میں چل کر کیا جاتا تھا۔پھر جا کر اپنے پیاروں، رشتے داروں سے ملاقات ہوتی۔

لیکن یہ ملاقات چونکا دینے والی ہوتی کیونکہ جس کے گھر جانا ہوتا ،گھر والے اچانک مہمان دیکھ کر خوش ہو جاتے اور وہاں پہنچنے والے کو کوئی پیارا نظر نہ آنے پر معلوم ہوتا کہ وہ تو چند دن پہلے جہان فانی سے کوچ کر گیا تب اس کی خوشی اور غم میں اپنا ہی احساس، درد اور سرور ہوتا۔
کیونکہ اس وقت بھی امیر و غریب کا سلسلہ تو چلتا ہی آ رہا تھا تو ہر کوئی پیدل ہی سفر نہ کرتے تھے بلکہ کچھ اونٹ ،گھوڑوں اور امراء جیسا کہ بادشاہ وغیرہ ہاتھی پر بھی سواری کرتے تھے۔

(جاری ہے)

خیر بات ہے اوقات اوقات کی۔
آج کل ہم ٹیکنالوجی کے شکنجے میں ایسے پھنسے ہیں کہ زندگی مشین کی طرح چل رہی ہے۔ اس میں احساس، تکلیف ،درد ،چاہت تھوڑا کھٹے میٹھے سے ہو گئے ہیں۔وقت اتنا تیزی سے گزر رہا ہے کہ ایک سیکنڈ میں دنیا کی ہر خبر آپ کے موبائل میں مل سکتی ہے۔اب اگر صرف کمیونیکیشن میں ایک موبائل کو ہی لے لیں تو اس کے آئے دن نت نئے رنگ ملتے ہیں۔

پہلے پہل رابطے کے لیے کال کی جاتی پھر میسجز کی سہولت آگئی اس طرح اپنے پیاروں کی آواز سے ہم نا آشنا ہونے لگے میسجز میں خاموش گپ شپ کا سلسلہ شروع ہوا۔پھر دیکھتے ہی دیکھتے طرح طرح کے ایپس آگئے جو چند انسانوں نے بنائے اور ان گنت نے استعمال کیے۔ٹیکنالوجی میں تھوڑا اور دم خم آیا۔آپ خوش ہوں یا غمگین یا شرارتی موڈ میں تو اموجیز نے لفظوں کی جگہ لے لی۔


پر اس جدت کا اختتام تو نہیں نا اور نا ہی ہم اس کے بغیر اب رہ سکتے پھر ایموجز کی جگہ اسٹیکرز نے لے لی۔جس نے آپ کے بولنے سننے یا ایموجز کی جگہ ایسے لے لی کہ ایک ہی اسٹکر آپ کے سارے ایکسپریشن یا جذبات کو واضح کر سکتا۔ اب اگر ہم کمیونیکیشن کے بھی پرانے دور میں جائیں تو پہلے پہل پیغام ایک انسان کی صورت میں ایک جگہ سے دوسری جگہ بھیجا جاتا تھا۔

پھر خط و کتابت کا دور آیا تو بذریعہ خط پیغام ملتا۔ اس کے لئے بھی کئی کئی دن گزر جاتے تھے۔ پھر الیگزینڈر نے دو تین اور تار کی مدد سے فون ایجاد کیا۔ جس سے پہلی کال اپنے دوست کو کی تو یوں ٹیلی فون، وائرلیس ،تار فیکس اور دوسری کمیونیکیشن نے آہستہ آہستہ جدت کی طرف سفر کیا۔ جس کی بدولت آج ہم اس دور میں ہیں اس چیز کا پتا نہیں کہ ہمیں الیگزینڈر کا شکریہ ادا کرنا چاہیئے آسانی پر یا ناراض ہونا چاہیئے کہ اس کی ایجاد کی بدولت ہم احساسات وجذبات سے عاری ہوچکے ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :