مُسافِر

بدھ 22 اپریل 2020

Syed Muntazir

سیّد منتظِر

ٹرین اسٹیشن ، سردیوں کی رات ہے، ہلکی ہلکی بوندیں پڑھ رہی ہیں ۔
اکبرگم سُم بینچ پہ بیٹھا آتی جاتی ٹرینوں کو تَک رہا ہے۔ اصغر چائے کا کپ ہاتھ میں لیئے اُسی بینچ پہ آکر بیٹھ جاتا ہے۔
 اصغر: (اپنی گھڑی کی طرف دیکھتے ہوئے)لگتا ہے آج پھر ٹرین لیٹ ہوگئی ہے۔
اکبر:(بغیرچہرہ گھمائے)ہممم۔
 اصغر: ویسے آپ کہا ں جا رہے ہیں؟
اکبر:پتا نہیں؟
 اصغر: کیا مطلب؟
(اُسی لمحے ایک ٹرین گزرتی ہے۔

دونوں اُس ٹرین کو دیکھتے ہیں)
اکبر:بالکل اِس ٹرین کی طرح اِدھر سے اُدھر بھاگتا رہا۔
 اصغر: جناب کیوں پہلیاں بوُجھوارہے ہیں؟ سیدھا سیدھا جواب دیجئے نا ؟
اکبر:سچ بتاؤں تو اِس شہر کی روشنیوں میں ایسا گم ہو گیا ہوں کہ اپنی منزل ،اپنی پہچان سب کچھ بھول گیا ہوں۔

(جاری ہے)


 اصغر: بھول گئے؟ بڑی عجیب بات ہے ۔ اچھا مطلب آپ کہیں تو جانا چاہتے ہونگے؟
اکبر:میرے چاہنے یانہ چاہنے سے کیا فرق پڑتا ہے۔


 اصغر: آپ کوئی فلسفی ہیں کیا؟جو ہربات کا اتنا گھما پھراکے جواب دیتے ہیں؟
اکبر:(نم آنکھوں کے ساتھ)میں کوئی فلسفی نہیں ہوں۔میں ایک مسافر ہوں ۔بلکہ ہم سب ایک مسافر ہیں۔جن کی منزل کا ٹکٹ بہت پہلے ہی کٹ چکا ہے اور بتایا گیا ہے کہ یہ عارضی جگہ ہے مستقل قیام توکہیں اور ہے۔لیکن ہم دنیا کی رنگینیوں میں اتنا مشغول ہوجاتے ہیں کہ ٹکٹ پر لکھی تاریخ دیکھنا بھول جاتے ہیں۔

عارضی جگہ کے لیئے اتنا کچھ جمع کرلیتے ہیں اورجہاں ہمیشہ رہنا ہے وہاں کے لیئے کچھ جمع نہیں کرتے۔
(کچھ دیر خاموش رہتا ہے)
ٹرین کچھ ہی دیر میں یہاں پہنچ جائے گی اورمیں نہ چاہتے ہوئے بھی اپنی آخری اورہمیشہ کی منزل کی طرف روانہ ہوجاؤ ں گا۔
(اصغر کی طرف دیکھتے ہوئے)
تم نے تواپنا سامان باندھنے میں کوتاہی نہیں کی نا؟
(دونوں ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں۔

اُسی دوران ایک ٹرین آکر رکتی ہے۔ اکبر بوجھل قدموں سے اُس ٹرین میں چڑھ جاتاہے۔ ٹرین چل پڑتی ہے اور اصغر وہی اسٹیشن پہ بیٹھا رہ جاتا ہے)
مانے یا نہ مانے اِس کوروناوائرس نے ہمیں سوچنے کا ایک موقع دیا ہے ۔کہیں ہم بھی تو نہیں بھول گئے کہ ہم سب بھی مسافر ہیں؟کیا ہم نے اپنا سامانِ آخرت باندھ لیا ہے؟اگرنہیں توشاید اِس سے بہتر وقت نہیں ملے گا ۔

شاید یہی بہترین وقت ہے خود احتسابی کا۔۔یہ سوچنے کا کہ حقوق ا لعباد اور حقوقِ الہی ادا کرنے میں کیا کیا کوتاہی کی ہے؟
رمضان المبارک بھی قریب ہے۔ایک بار اُس کوخلوص ِدل سے پکار کر تو دیکھیں۔کائنات میں وہی ہے جو سب سے جلدی راضی ہو جاتا ہے۔۔
یَاسَریع الَرِضَا
اے سب سے جلد راضی ہو جانے والے

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :