قوم کی سوچ

پیر 20 اپریل 2020

Syed Muntazir

سیّد منتظِر

ایک دفعہ نجی ٹی وی چینل پر ایک شوآرہا تھاجس میں اینکر پرسن مختلف بازاروں اور شاہراہوں پر جاکر عوام سے سوال کر رہا تھاکہ اگر آپ کو پاکستان کا وزیراعظم بنا دیا جائے تو آپ سب سے پہلا کام کیا کریں گے؟ تو لوگوں کا اظہارِخیال کچھ یوں تھا ، اگر مجھے پاکستان کا وزیراعظم بنادیا جائے تو میں سب سے پہلے لوڈشیڈنگ ختم کروں گا ، ایک نے کہا مہنگائی ختم کروں گا،اگر میں وزیرِاعظم بنی تو عورتوں کو اُن کے حقوق دلاؤں گی وغیرہ وغیرہ۔

۔میں اِس حسرت میں بیٹھا پورا شو دیکھتارہا کہ کاش کوئی یہ بھی بول دے کہ ہم جوبظاہر جسمانی طور پہ آزاد ہیں میں اِس وقوم کو ذہنی غلامی سے آزاد کراؤں گاتاکہ اِس قوم کو اِس کی کھوئی ہوئی عزت ووقار واپسی دلاسکوں ۔لیکن جب ایسا نہ ہواتو میں یہ سوچنے پر مجبور ہوا کہ کیا اِس قوم کے کسی بھی فرد کو اپنی عزت کے چھن جانے کا افسوس نہیں ہے یا یوں کہیئے کہ ہمیں معلوم ہی نہیں ہے کہ ہم آج تک غلام ہیں؟
اِس بات کو سمجھنے کے لیئے ہمیں اِن تین ملکوں کے حالات کو سمجھنا ہوگا۔

(جاری ہے)

ایران، چین اور مصر۔۔سب سے پہلے ایران کے حالات پر راشنی ڈالتے ہیں۔مصر کاتذکرہ اِس لیئے بھی کروں گا کہ کچھ صورتوں میں پاکستان اور مصرکے حالات کافی مشابہت رکھتے ہیں۔۔
 ایران:
ایران کہ جہاں ڈھائی ہزار سال(۲۵۰۰)بعد شہنشاہیت کا تختہ پلٹا گیا اورآخری شہنشاہ رضاشاہ پہلوی کے سنگین مظالم سہنے کے بعدبالآخراُنیس سو اُناسی(۱۹۷۹) میں امام خمینی کا اِنقلاب آیا۔

ابھی اِنقلاب کا سورج طلوع ہی ہوا تھا کہ مغربی دنیا کی ایماء پر ڈکٹیٹرصدّام نے ایران پر چڑھائی کردی اور ایران عراق جنگ شروع ہوگئی جو تقریباً(۱۹۸۸-۱۹۸۰) آٹھ سال جاری رہی۔ ایران نے جنگ میں تقریباًاپنے۳ لاکھ افراد کھودیئے۔ ابھی جنگ ختم ہی ہوئی تھی کہ امریکہ نے ایرانی قوم پر پابندیوں کا ایک انبار لگا دیا گیا( حالیہ پابندی ایران کے میڈیکل شعبے پہ عین اُس وقت لگائی گئی کہ جب کوروناوائرس نے ایران میں طول پکڑنا شروع کیاجوابتک قائم ہے)یعنی انقلاب کے بعد وہ قوم اورذیادہ مشکلات کا شکار ہوگئی لیکن انقلاب کے ذریعے ایرانی قوم نے اپنی کھوئی عزت واپس حاصل کرلی اور آج وہ قوم سر اٹھا کر جی رہی ہے۔

کسی کو مجال نہیں کہ ایرانی قوم کی طرف میلی آنکھ اٹھا کے دیکھ لے حتیٰ کے امریکہ جیساسپر پاور بھی یہ جرات نہیں رکھتا۔۔
چین:
چین جو کئی عرصے تک مغربی دنیا کے زیر ِتسلط رہا کہ جہاں غربت اور نشوں نے اپنے ڈیرے ڈال رکھے تھے لیکن اُنیس سو اننچاس(۱۹۴۹) کے انقلاب نے چینی قوم کو مغربی غلامی سے ایسا آزاد کیاآج اُسی مغربی دنیا کوترقی کی راہ میں نہ صرف پیچھے چھوڑدیابلکہ آج اگر چین اپنی برآمدات بند کردے تو آدھی سے ذیادہ دنیا کا بھٹہ بیٹھ جائیں۔

حالیہ کچھ عرصے میں چین نے کافی حد تک ورلڈ آرڈر کو بھی تبدیل کردیا ہے۔
مصر:
 ۲۰۱۰ میں جب تیونس سے عرب اسپرنگ کا آغاز ہوا اتو کئی ایک عرب ممالک اِس کی لپیٹ میں آئے۔ مصر بھی اُن میں سے ایک ملک تھاجہاں اِس تحریک کا آغاز ۲۰۱۱میں ہوا۔اِخوان المسلین اورمصری قوم نے مل کرتقریباً (۳۰)تیس سال مصر پہ حکمرانی کرنے والے ڈکٹیٹرحسنی مبارک کو پچھاڑ دیا اوربعد ازحسنی مبارک۲۰۱۲میں اِخوان المسلین نے اپنی حکومت قائم کی ۔

لیکن محض ایک سال بعد ۳ جنوری ۲۰۱۳ میں ڈکٹیٹر جنرل سییی جیسے حاکم نے اِخوان المسلین کی اینٹ سے اینٹ بجادی اوربے پناہ قتل عام کیااوراپنی حکومت قائم کرلی۔یعنی انقلاب آیا تو صحیح لیکن وہ اسے سنبھال نہیں پائے اوروہی ہوا جس کا ڈر تھا ایک ڈکٹیٹر گیا تو دوسرا آگیا۔المختصر یہ کہ محض انقلاب کاآجانا ہی کافی نہیں ہے اُس کو سنبھالنا اور آگے بڑھانا سب سے اہم ہے ۔


پاکستان:
 پاکستان مسلم دنیا کی پہلی اور واحد ایٹمی قوت ہے ۔مگر امریکہ جب چاہتا ہے ملک کی خودمختاری کو سبوتاژ کرتے ہوئے ڈرون حملے کردیتا ہے، نیٹو کے جہاز آکر ہماری فوجی چیک پوسٹ (سلالہ ) پر بم گرا دیتے ہیں ،امریکی سیل ٹیم (SEAL Team Six)آکر اسامہ بن لادن کے خلاف آپریشن کردیتی ہے،انڈیا آئے دن ہمارے بارڈرز پر گولے برساتا رہتا ہے اور ہمارے مظلوم شہریوں کا قتل ِعام کر تا رہتاہے۔

جس کا جب دل چاہتا ہے دن دھاڑے حملے کر کے چلا جاتا ہے۔ ہمارے ویزے کی کیا حیثیت ہے؟ اِس کابخوبی اندازہ آپ غیر ملکی ائیر پورٹ پر لگا سکتے ہیں۔ یعنی ایٹمی پاور ہونے کے باوجود بھی ہم دنیا میں ذلیل و رسوا ہیں۔
تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ہمارے ساتھ ایسا کیوں ہوا؟کیا پاکستان ایک نظریئے(اسلامی نظریئے) کہ تحت آزاد نہیں ہو ا تھا ؟ کیاہم نے قربانیاں نہیں دی تھی؟
قائداعظم اور دیگرلیڈران کی محنت نے برِصغیر میں۲۰۰ سال سے حکمرانی کرنے والے فرنگیوں کو ایک طویل جدوجہد کرنے کے بعداِس خطے سے جانے پر مجبور کردیا۔

اور آخرکار۱۹۴۷میں ہم نے جسمانی آزادی تو حاصل کرلی مگر ذہنی آزادی حاصل نہ کر پائے ۔ مگر یقین جانیئے ہم ذہنی غلامی سے بھی آزاد ہوجاتے اگر پاکستان بنانے والوں کو تھوڑا سا وقت مل جاتا۔ نتیجتاًانگریز یہاں سے چلے تو گئے لیکن اُن کو ایک ہی فکر لاحق تھی کہ یہ قوم ذہنی غلامی سے آزاد نہ ہوجائے۔لہذٰا جاتے جاتے اپنانظام اور اپنے بوٹ پالشوں(کالی چمڑی والے گورے) کو یہی چھوڑ کر چلے گئے اور نتائج کچھ یوں سامنے آئے۔

قائداعظم محمد علی جناحکا آزادی کے ایک سال بعد ہی انتقال ہوگیا(ایمبولنس کا دیر سے پہنچنا ایک اتفاق تھا یا جان بوجھ کر یہ بات آج تک ایک معمہ ہے) لیاقت علی خان کو بیچ جلسے میں قتل کر دیا گیا ۔ فاطمہ جناح کو غداروطن کہہ کے سائڈ کر دیا گیا اورپھر اُن کی موت بھی آج تک ایک معمہ ہے ۔ پاکستا ن کے لیئے اپنی سالانہ لاکھوں روپے آمدن(آج کے حساب سے اربوں) کی جائیداد چھوڑکے آنے والے راجہ صاحب محمود آباد آخرکیوں پاکستان چھوڑ کر چلے گئے؟ یعنی جنہوں نے آزادی دلائی تھی اُن کی گھات میں بوٹ پالش بہت پہلے سے بیٹھے ہوئے تھے اور اُنہی بوٹ پالشوں نے اپنے پے در پے وار کیئے اورگیم ہاتھ سے نکل گیا۔

پھر اسکندر مرزانے پہلا مارشل لاء لگا کرجمہوریت پہ شب خون مارا اور پھر پے در پے مارشل لاء لگتے رہے ، عوام کو بیوقوف بنانے کے لئے اِنگریزوں کے بنائے ہوئے قانون میں لفظوں کو اِدھر اُدھر کر کے نئے آئین کانام دے دیا جاتا ہے۔ بیچ بیچ میں سیاسی پارٹیاں نئے ناموں کے ساتھ اپنے بدھے چہروں پہ میک اپ کرکے(یہ میک اپ کرنے والے بھی وہی بوٹ پالش ہوتے ہیں) تبدیلی کا نعرہ لگا تی ہیں ،ہر بار بیچاری عوام نے اُن کا ساتھ دیتی ہے اوروہ حکومت تشکیل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔

لیکن جب میک اپ ہٹتا ہے تو اصلیت کھل جاتی ہے چونکہ اُن کے صرف نعروں میں ہی جاذبیت ہوتی ہے اصل میں تو وہ بھی پچھلے والوں کی پالیسی پہ ہی گامزن ہوتے ہیں۔بقول جالب #
کہاں قاتل بدلتے ہیں فقط چہرے بدلتے ہیں
ابھی بھی دیر نہیں ہوئی ۔ آج بھی اگر ہم اپنے مُلک میں حقیقی معنوں میں( جس اسلامی نظرئیے کے تحت آزاد ہوئے تھے اُسی اسلامی نظر ئیے کے تحت) تبدیلی لائے تو اپنی کھوئی ہوئی عزت واپسی پالے گے پھر کسی مُلک کوجرات نہیں ہوگی کہ ہماری خود مختاری کوچیلنج کرسکے،ہم بھی دنیا میں سر اٹھا کرجئے گے ،دنیا کے کسی بھی گوشے میں کھڑے ہوکر فخریہ اپنے آپ کوپاکستانی کہے گے اور یہ غربت و دہشتگردی وغیرہ جیسے مسئلے تو خودبخود ختم ہوجائیں گے ۔

البتہ یہ یاد رہے نظام بدلنے کے لیئے نعروں کا نہیں فکر وں اور کرداروں کا پاک ہونا ضروری ہے ۔آخرمیں اقبال کے اِس شعر پہ اپنی تحریر کو ختم کرنا چاہوں گا ۔
سبق پھر پڑھ صداقت کا، عدالت کا، شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :