30 ڈویژنوں کو صوبے بنانے کی تجویز۔ قسط نمبر 1
منگل 29 جون 2021
(جاری ہے)
بڑے رقبوں والے صوبوں کی فلاسفی کے باعث ہی تخت لاہور بنا اور کراچی کو اپنی مٹھی میں لینے کی جنگ جاری رہی۔
میرے نزدیک چار بدانتظام صوبوں کی جگہ پاکستان کے موجودہ تیس ڈویژنوں کو صوبوں کا درجہ دینا چاہیے۔ یہ بات ریکارڈ میں ہے کہ ہزارہ، بہاولپور اور جنوبی پنجاب وغیرہ جیسے چند علاقوں کو صوبے بنانے کی بازگشت تو سنائی دیتی ہے لیکن ملک کے ہر ڈویژن کو صوبے کا درجہ دینے کی فوکسڈ تجویز اِس سے پہلے نہیں دی گئی۔ یہ سب کچھ جمہوری اور پارلیمانی طریقے سے آئینی ترامیم کے ذریعے ممکن ہے۔ پاکستان میں اس وقت چار آئینی صوبے ہیں جن کے اندر بلوچستان میں سات، پنجاب میں نو، خیبرپختونخوا میں سات اور سندھ میں سات ڈویژنز ہیں۔ گویا ملک کے چاروں صوبوں میں کل تیس ڈویژنز ہیں۔ اگر ان ڈویژنز کو صوبوں کا درجہ دے دیا جائے تو ملک میں کل تیس آئینی صوبے بن جائیں گے۔ پاکستان کے تیس ڈویژنوں کو صوبے کا درجہ دینے کے درج ذیل فوری فائدے ہیں۔ (1 74برس کی ہسٹری کو سامنے رکھیں تو ترقیاتی کاموں اور سہولتوں کی فراہمی کا مرکز صوبائی دارالخلافے یا چند بڑے شہر ہی ہوتے ہیں۔ یعنی متعلقہ صوبائی حکومتوں کی مکمل توجہ صوبائی دارالخلافوں یعنی کوئٹہ، لاہور، پشاور اور کراچی پر مرکوز ہوتی ہے۔ انہی چار شہروں پر متعلقہ صوبوں کے زیادہ تر وسائل خرچ ہوتے ہیں جس کی بناء پر 74برس میں یہ چار صوبائی دارالخلافے متعلقہ صوبوں کے دیگر شہروں سے بہت آگے ہیں اور متعلقہ صوبوں کے دیگر شہر صوبائی حکومت کی کم یا عدم دلچسپی، توجہ اور وسائل کی کم یابی کے باعث بہت پیچھے ہیں یا بہت پسماندہ ہیں۔ اگر ہر ڈویژن کو صوبے کا درجہ دے دیا جائے تو نئی صوبائی حکومتوں کے ذریعے موجودہ صوبوں کے پسماندہ اور دورافتادہ علاقے بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکیں گے۔ (2صوبائی حکومتوں کے وزرائے اعلیٰ، وزراء اور صوبائی اعلیٰ سرکاری افسران چونکہ صوبائی دارالخلافے میں ہی قیام پذیر ہوتے ہیں لہٰذا وہ اپنے صوبے کے دورافتادہ اور پسماندہ علاقوں کی دادرسی سے بہت دور ہوتے ہیں۔ کبھی کبھار سیاسی طور پر وزرائے اعلیٰ اپنے صوبے کے پسماندہ اور دورافتادہ علاقوں کا دورہ کرلیتے ہیں جوکہ ایک میڈیا ایکٹیویٹی سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا۔ اگر ڈویژن کی سطح پر صوبہ قائم کردیا جائے تو متعلقہ نئے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور اعلیٰ سرکاری افسران کے صوبے کا رقبہ کم ہوگا جس کے باعث وہ اپنے صوبے کے آخری سرے تک کے مسائل کو جان سکیں گے اور نتیجتاً متعلقہ صوبے کے وزرائے اعلیٰ اور اعلیٰ سرکاری افسران اُس صوبے کی عوام کی پہنچ میں بھی ہوں گے۔ (3موجودہ این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے چار صوبوں کو قومی وسائل میں شریک کیا جاتا ہے۔ موجودہ چار صوبے اِن وسائل کو اپنے صوبے میں یکساں طور پر پھیلانے میں کامیاب نہیں رہے جس کے باعث موجودہ ہر صوبے کا بیشتر علاقہ اُس صوبے کے چند ترقی یافتہ شہروں کے مقابلے میں ناانصافی کا شکار نظر آتا ہے۔ ڈویژن کی سطح پر نئے صوبے قائم ہونے سے این ایف سی ایوارڈ کی تقسیم پورے ملک میں براہ راست ہوگی اور اس کے فوائد سے ملک کا بیشتر علاقہ جو پسماندہ اور غیرترقی یافتہ ہے براہ راست مستفید ہوگا۔ این ایف سی ایوارڈ کے موجودہ فارمولے میں آبادی کو بنیاد بنایا گیا ہے۔ نئے صوبوں کے قیام کے بعد این ایف سی ایوارڈ کے فارمولے میں آبادی کے بجائے کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ فنڈ فراہم کرنے کی بارڈر لائنیں بنا دی جائیں۔ ڈویژن کی سطح پر نئے صوبے بننے کے بعد بعض صوبوں میں آبادی بہت کم ہوگی۔ اگرآبادی کے فارمولے کے تحت انہیں وسائل فراہم کیے گئے تو ان کے پاس ناکافی وسائل ہوں گے جبکہ کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ وسائل کی بارڈر لائن بنانے سے پسماندہ صوبے بھی ترقی کی طرف تیزی سے گامزن ہو سکیں گے۔ (4موجودہ چار صوبے اپنے وسائل سارے صوبے سے اکٹھے کرکے صوبائی دارالخلافے کی طرف منتقل کرتے ہیں جبکہ متعلقہ صوبوں کے پسماندہ علاقے وسائل پیدا کرنے کے باوجود غیرترقی یافتہ رہتے ہیں۔ ڈویژن کی سطح پر نئے صوبے قائم کرنے سے نئے صوبوں کے اندر سے وسائل اکٹھا کرکے اپنے ہی صوبے پر خرچ کرنے سے اُس صوبے کا تقریباً تمام علاقہ ترقی حاصل کرے گا۔ (جاری ہے)۔ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید سردار احمد پیرزادہ کے کالمز
-
آزاد خارجہ پالیسی کی خواہش
ہفتہ 19 فروری 2022
-
نیشنل سکلز یونیورسٹی میں یوم تعلیم پر سیمینار
منگل 8 فروری 2022
-
اُن کے گریبان اور عوام کے ہاتھ
بدھ 2 فروری 2022
-
وفاقی محتسب کے ادارے کو 39ویں سالگرہ مبارک
جمعہ 28 جنوری 2022
-
جماعت اسلامی کا کراچی میں دھرنا۔ کیوں؟
پیر 24 جنوری 2022
-
شارک مچھلی کے حملے اور سانحہ مری کے بعد فرق
ہفتہ 15 جنوری 2022
-
نئے سال کے لیے یہ دعا کیسی ہے؟
بدھ 12 جنوری 2022
-
قاضی حسین احمد آئے، دیکھا اور لوگوں کے دل فتح کیے
ہفتہ 8 جنوری 2022
سید سردار احمد پیرزادہ کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.