
دسمبر، ستمگر اورخون زدہ پھول
جمعرات 18 دسمبر 2014

سید شاہد عباس
(جاری ہے)
پاکستان ہمیشہ سے عالمی طاقتوں کے مفادات کے درمیان گھن چکر سا بنا رہا ہے۔
دہشت گردوں کا شاید قصور ہی نہیں نا۔۔۔ اسی لیے ان کے خلاف فتویٰ نہیں آئے گا۔۔۔۔۔ صاف لفظوں میں مذمت نہیں آئے گی۔۔۔۔۔ وہ تو قیامت صغریٰ برپا کرنے کے بعد اپنی کمیں گاہوں میں جب واپس جائیں گے اور کاروائی میں ان کا ایک بچہ بھی ان کی اپنی ہی ڈھال بنے ہوئے گولیوں کا شکار ہو گیا تو پھر ایک شور بلند ہو گا کہ دیکھیں آپ نے ان کا بچہ مار دیا اب وہ کاروائی کریں گے تو کیا غلط کریں گے۔ ۔۔۔۔وہ تو سکول میں داخل ہوئے مختلف کلاسوں میں گئے تو بچوں کے ہاتھ میں کتاب کے بجائے جدید آٹو میٹک بندوقیں تھی۔ ۔۔۔۔ لہذا دہشت گردوں نے۔۔۔ ۔۔۔ اوہ!!! نہیں دہشت گرد نہیں ہمارے اپنے ہی بھائیوں نے اپنے دفاع میں ان معصوم بچوں۔۔۔۔۔ معافی پھر غلط کہہ گیا۔۔۔۔۔ معصوم نہیں خونخوار بچوں کے اپنے دفاع میں شہید کیا۔۔۔۔۔ شاید میں تو یہاں بھی غلط ہوں۔ کیوں کہ کچھ لوگ ان جانوں کے ضیاع کو ہلاکت سے تعبیر کر رہے ہیں۔اور کچھ اسے شہادت کا رتبہ دے رہے ہیں۔ ۔۔۔۔ مکمل کنفیوز قوم۔۔۔۔۔۔ مکمل عقل سے عاری اشرافیہ۔۔۔۔۔ اور نہایت ہی منظم دہشت گرد۔۔۔۔ نہیں!! ہمارے ہی بھائی۔ دہشت گردی کی مذمت، شہادتوں پر افسوس، خاندانوں سے اظہار ہمدردی۔۔۔ لیکن دہشت پھیلانے والوں کی مذمت نہیں؟چہ معنی دارد
کوئی ہے جو کوریا جیسی تاریخ دہرائے؟؟؟؟ کوئی ایسا ہے جو کوریا کے کشتی حادثے سے سبق حاصل کرنے کی اخلاقی جرات رکھتا ہو؟؟؟؟؟ کوئی ہے؟؟؟؟؟ محترم وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف صاحب۔۔۔۔ کیا آپ ماؤں کے بین سن سکتے ہیں؟؟؟؟ ؟ اگرآپ کو سیاسی دھینگا مشتی سے فراغت ہو تو؟؟؟؟؟ محترم وزیر اعلیٰ پرویز خٹک صاحب؟؟؟؟ ؟ کیا آپ دھرنوں میں رقص سے کچھ وقت نکال سکتے ہیں؟؟؟؟؟ ذمہ داری قبول کر نے کے لیے؟؟؟ کیا آپ میں اخلاقی جرات ہے؟ کیا آپ کوریا جیسی کوئی مثال قائم کرسکتے ہیں؟ خدارایہ تنقید نہیں ہے۔ یہ تو اخلاقیات ہیں۔ کوئی ہے جو آگے بڑھ کے ذمہ داری قبول کرے؟ کوئی بھی ؟شاید نہیں ۔۔۔ کیوں کہ ہم سوگ منانے کے عادی ہیں۔ تین روزہ سوگ کے بعد یہ قیامت ان ماؤں کے دلوں تک محدود ہو جائے گی جن کے لخت جگر بے جرم ، بے خطا خون میں نہلا دیے گئے۔
اقتدار کے ایوانوں میں تو شاید گولیوں سے چھلنی لاشے نہیں پہنچے ۔۔۔ مذمتی بیانات دینے والوں کا سامنا توپھٹے یونیفارم، جلے جسم سے نہیں پڑا ۔ ننھے پھول۔۔۔پاکستان کا مستقبل۔۔۔ روشنی کا سفر۔۔۔ لیکن ان کا مقدر کیا ٹھہرا؟نرم بدن پہ گرم بارود۔۔۔ علم کے ترانوں کا گولی سے جواب۔۔۔ آئیں سب مل کر سوگ مناتے ہیں۔۔۔ جتنے صاحب اولاد ہیں۔۔۔ وہ ایک لمحہ ان مسلی جانے والی کلیوں کا تصور کریں۔۔۔ پھر اپنے بچوں کو جی بھر کے غور سے دیکھیں۔۔۔اور انہیں دیکھتے دیکھتے ۔۔۔ گولی و باردو کو ذہن میں لائیں۔ اور ان کلیوں کے جسموں پہ باردود کی پھیلتی بدبو کا تصور کریں۔۔۔یقین کریں آپ دل سے ان ماؤں کے سوگ میں شامل محسوس کریں گے خود کو جنہوں نے اپنے ہاتھوں سے اپنے پھولوں کو صبح موت کی وادی میں تیار کر کے بھیجا۔۔۔ آپ ایسا کر کے اس باپ کے غم میں خود کو ڈوبا محسوس کریں گے جو خود اپنے لال کو مرنے کے لیے سکول اتار کر گیا۔ (میں پوری تحریر میں بے ربطی کے لیے معذرت خواہ ہوں کیوں کہ ربط قائم رکھنا شاید ممکن ہی نہیں)
دہشت گردوں نے۔۔۔ نہیں۔۔۔ ناراض بھائیوں نے۔۔۔کون سا دن چنا۔۔۔16دسمبر۔۔۔ سوگ کا دن ۔۔۔ رستا زخم۔۔۔ زخم کی یادیں اب تک تازہ۔۔۔ اسی دن پاکستان کے مستقبل کو شہید کیا گیا۔ پاکستان کو شہید گیا۔ ہر مسلا جانے والا پھول۔۔۔ ہر شہادت پانے والا پھول ، پاکستان تھا۔ کیوں کہ یہ پاکستان کا مستقبل تھا۔۔۔ وار پاکستان پر کیا گیا۔۔۔ شہید پاکستان کا مستقبل کیا گیا۔۔۔ شہید علم کو کیا گیا۔۔۔ ہم شہیدوں کو بھولتے نہیں۔۔۔ لیکن اب ایک قدم آگے برھنا ہو گا۔۔۔ شہادت کا بدلہ لینا ہو گا۔۔۔ سرخ یونیفارم میں ڈوبے لاشوں کی قربانی کو ضائع ہونے سے بچانا ہو گا۔۔۔ ان کی قربانی کا حساب لینا ہو گا۔۔۔ ان سے جنہوں نے پاکستان کو شہید کیا۔۔۔ ان سے جنہوں نے علم کو شہید کیا۔۔۔۔ ان سے جنہوں نے اس دھرتی کے سینے پہ ایک اور زخم لگایا۔ہمیں حساب لینا ہوگا۔۔۔ ہمیں اب دفاع سے کچھ آگے کا سوچنا ہو گا۔۔۔ ہماری بنیادوں میں ہمارے اجداد کا لہو بھی ہم سے سوال کرے گا کہ ہم نے پاکستان کے مستقبل کو شہید کرنے والوں سے حساب لیا کہ نہیں۔۔۔ ہم سے ہماری آنے والی نسلیں بھی حساب مانگیں گی۔ ہمیں آج فیصلہ کرنا ہو گا۔ ہمیں پاکستان کے مستقبل کے لیے آج فیصلہ کرنا ہو گا۔ فیصلہ مشکل ہو شاید۔ لیکن ہمیں فیصلہ کرنا ہو گا۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید شاہد عباس کے کالمز
-
کیا یہ دُکھ بانٹنا ہے؟
جمعرات 17 فروری 2022
-
یہ کیسی سیاست ہے؟
منگل 28 دسمبر 2021
-
نا جانے کہاں کھو گئیں وہ خوشیاں
جمعہ 17 دسمبر 2021
-
نیا افغانستان اور پاکستان
جمعہ 1 اکتوبر 2021
-
توقعات، اُمیدیں اور کامیاب زندگی
ہفتہ 10 جولائی 2021
-
زندگی بہترین اُستاد کیوں ہے؟
منگل 22 جون 2021
-
کیا بحریہ ٹاؤن کو بند کر دیا جائے؟
منگل 8 جون 2021
-
کورونا تیسری لہر، پاکستان ناکام کیوں؟
بدھ 26 مئی 2021
سید شاہد عباس کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.