روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم پر دنیا بھر میں احتجاج!

اتوار 17 ستمبر 2017

Syed Zikar Allah Hasni

سید ذکر اللہ حسنی

برما اور بنگلہ دیش کے سرحدی علاقے میں واقعے روہنگیا مسلمانوں کی اکثریت رکھنے والا صوبہ اراکان جسے اب رکھانے کہا جاتا ہے اس وقت دنیا بھر میں زیربحث آیا جب25اگست کوبدھ مت راہبوں نے برمی فوج کے ساتھ مل کر نہتے روہنگیا مسلمانوں پر ظلم کے وہ پہاڑ توڑے جس سے سفاکیت بھی شرما گئی اور انسانیت کا دم بھرنے والے دم بخود رہ گئے۔ معصوم بچے ،عورتیں،بوڑھے، جوان حتیٰ کہ ان کے گھر زمینیں، جائیدادیں غرض ہر ایک چیز ختم کردی گئی ۔

ہزاروں جیتے جاگتے انسانوں کو روہنگیا سے بنگلہ دیش اور دیگر ممالک میں دھکیلنے کی کوشش کی گئی تو سفاکیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان میزبان ممالک نے بھی آگ اور خون کا دریا پار کرکے آنے والے روہنگیا مسلمانوں پر آنسو گیس اور لاٹھی چارج کیا۔

(جاری ہے)

یہ وہ دنیا کی مظلوم ترین قوم بن گئی ہے جو اجتماعی طور پر آسمان سے گراکھجور میں اٹکا کی عملی تفسیر بیان کررہی ہے۔

انہیں کوئی بھی ملک شہریت اور رہنے کیلئے جگہ دینے کو تیار نہیں ہے۔ بعض کو تو بغیر کسی سامان وضروریات زندگی کے کشتیاں بھر بھر کے سمندر میں مرنے کیلئے چھوڑا جارہا ہے۔ ان ممالک کے دریاوٴں کے کنارے بھی روہنگیا مسلمانوں کے بے گوروکفن لاشوں اور معصوم بچوں کی پانی پر تیرتی لاشوں سے بھرے پڑے ہیں۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردوان اور ان کی اہلیہ وبچے بنگلہ دیش میں قائم کیمپوں میں پہنچے ہیں اور ان متأثرین کی غذائی مدد کی جارہی ہے۔

بعض مسلم ممالک نے تشویش اور تھوڑی بہت امداد پر اکتفا کیا ہے۔ اقوام متحدہ اور یورپی ممالک بھی اس قوم کو ابھی تک صرف مظلوم تسلیم کرنے پر ہی قراردادیں منظور کررہے ہیں جبکہ روہنگیا کے مظلوموں کے مستقل حل کیلئے کوئی کوشش نہیں ہورہی۔ مظالم کے احوال سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آنے پر پاکستانی الیکٹرانک میڈیا نے بھی یہ دکھ محسوس کیا ہے اور عوام کے سامنے حقائق لانے شروع کردئیے ہیں۔

بعض میڈیا ہاوٴسز نے اپنے نمائندگان کو بھی روہنگیا میں بھیجنے کا رسک لیا ہے۔
ایسے میں پاکستان میں بسنے والے مسلمان اور اقلیتیں برمی روہنگیا مسلمانوں کے غم میں شدید اضطراب کا شکار ہیں اور اپنی بساط کے مطابق سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ روہنگیا مسلمانوں کو دنیا میں جینے کا حق دیا جائے۔ نہتے عوام پر مسلح افواج اور بدھ راہبوں کا انسانی تاریخ کا بدترین تشدد مہذب دنیا کے منہ پر زوردارطمانچہ ہے۔

پاکستان میں برمی سفارتخانہ بند کیا جائے۔ اقوام متحدہ اور او آئی سی روہنگیا مسلمانوں کیلئے مشرقی تیمور کی طرح الگ ملک دلوانے کیلئے کردار اداکریں۔پاکستان سمیت مسلم ممالک برما سے سفارتی تعلقات ختم کرکے اسے ظلم روکنے پر مجبور کریں۔ فیصل آباد یونین آف جرنلسٹس دستورکے زیراہتمام ایف یو جے آفس ذیل گھر سے ضلع کونسل چوک تک روہنگیا مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے صدر سجاد حیدر منا، مرکزی اسسٹنٹ سیکرٹری ونائب صدر حامد رفیق، مرکزی ایگزیکٹو ممبر ونائب صدر سید محمد نسیم شاہ، ضیاء شاہد،فنانس سیکرٹری سید ذکراللہ حسنی کی قیادت میں ریلی نکالی گئی جس میں ممبران ایگزیکٹو کونسل مرزانعیم بیگ ،محمدلقمان خان، خلیل بزمی، اشفاق مغل،میاں الحاج ابراہیم ،امتیاز بیگ ،فتح اللہ کے علاوہ رانا ابرار احمد خاں، چوہدری محمد طیب، میاں طارق ،آفس سیکرٹری ایف یو جے آفتاب نواز،رانا ندیم اختر،حاجی محمد تنویر،دلبر خٹک،عبدالغفار، ندیم راجپوت،حافظ محمد علی عابد، رانا حسن، طارق محمود ڈوگر، محمد شہزاد، محمد طیب، محمد صدیق بٹ، معظم علی،سلطان محمود،محمود احمد مرزا،رانا محمد افضل،ایم آر شاہد، چوہدری خادم حسین گجر، سجاد احمد، میاں محمد اصغر،بابرشاہ ، وحید حسین سمیت صحافیوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

یہ احتجاج دو ہفتوں سے جاری ہے۔ فیصل آباد میں بھی جمعیت علماء اسلام ف کے قائم مقام ضلعی امیر میاں محمد عرفان کی قیادت میں ریلی چنیوٹ بازار سے پریس کلب تک نکالی گئی جس میں مولانا یعقوب عثمانی ،مفتی محمد اقبال ، مفتی فضل الرحمان، ضلعی سیکرٹری اطلاعات محمدیوسف انصاری ، مولانا ضیاء مدنی اور چوہدری فضل الٰہی، حافظ محمد عرفان سمیت بڑی تعداد میں کارکنوں نے پرچموں سمیت شرکت کی۔

ریلی میں قومی وصوبائی اسمبلی کنوینئرز شیخ آصف رشید، میاں عامر شہزاد، ڈاکٹر محمد زبیر ودیگر کی قیادت میں کارکن مرکزی ریلی میں شامل ہوئے۔ پاکستان علماء کونسل (قاسمی) کے زیراہتمام جمعہ کے بعد گول جامع مسجد غلام محمد آباد کے باہر زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور برمی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔ صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی، محمد طیب قاسمی، مولانا اعظم فاروق ودیگر نے خطاب کیا ۔

جے یوآئی س کے زیراہتمام شہر کی مساجد میں خطباء نے احترام انسانیت اور بدھ مت دہشت گردوں کے مظالم پر گفتگو کی۔ امیر ضلع مولانا خلیل الرحمن انوری، قاری شبیر احمد عثمانی، سدید الدین نقشبندی ودیگر نے کہا کہ پاکستانی حکومت برمی سفارتخانہ بند کرے اور مسلم دنیا کے حکمران روہنگیا مسلمانوں کیلئے الگ آزاد خودمختار ملک کا بندوبست کریں۔

پاکستان علماء کونسل(اشرفی) کے زیر اہتمام رضا آباد میں حافظ طاہر محمود اشرفی، علامہ طاہر الحسن ودیگر نے بھی برمی مسلمانوں پر مظالم پر احتجاج کیاآل پارٹیز کانفرنس میں برمی مسلمانوں کے حق میں قراردادیں پاس کی گئیں۔ پاکستان عوامی تحریک کے رہنماوٴں میاں طاہرسلیم، سید ہدایت رسول شاہ کی قیادت میں ایک بڑی ریلی نکالی گئی۔ کونسلرز اتحاد کے صوبائی رہنما شاہد مجید کی قیادت میں ضلع کونسل چوک میں احتجاج کیا گیا۔

جے یو پی نورانی کے مرکزی رہنما مفتی عبدالشکور رضوی کی قیادت میں سات سمبر یوم ختم نبوت پر عظیم الشان ختم نبوت ریلی چوک گھنٹہ گھر تک نکالی گئی جبکہ برما کے مسلمانوں پر مظالم کے خلاف بھی احتجاج کیا گیا۔ مرکزی جامع مسجد کچہری بازار سے مفتی محمد ضیاء مدنی، تاجر رہنما شاہد گوگی ،عبدالسلام فانی ودیگر کی قیادت میں چوک گھنٹہ گھر تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔

رفیق کالونی میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت اور چنیوٹی شیخ برادری کی مشترکہ ریلی حسن خیر کے، مدثر خیرکے،ذیشان ہارون، عمیر ندیم، حارث خالد کی قیادت میں نکالی گئی۔ دفاع پاکستان کونسل کے زیراہتمام بھی ایک بڑی ریلی نکالی گئی جس میں مختلف مذہبی جماعتوں کے رہنماوٴں نے شرکت کی۔ جنہوں نے برمی مسلمانوں کو انصاف دلانے کیلئے اقوام متحدہ اور مسلم حکمرانوں سے اپیل کی۔

اس موقع پر برمی فوجی سربراہ کا پتلا بھی نذر آتش کیا گیا۔ جماعت اسلامی، سنی تحریک،این جی اوز نیٹ ورک، تعلیمی اداروں کی تنظیموں سمیت تمام طبقہ ہائے فکر کی طرف سے احتجاج جاری ہے۔علاوہ ازیں کئی سکولوں، تعلیمی اداروں، سماجی رہنماوٴں سمیت گلی محلوں سے بھی نوجوان اپنے مسلم روہنگیا مسلم عوام سے اظہار یکجہتی کیلئے سڑکوں پر مسلم حکمرانوں کی بے حسی کا نوحہ پڑھتے نظر آئے۔


پاکستان میں جاری مظاہروں کی طرح امریکہ، انگلینڈ، ترکی، بھارت، افغانستان، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ملائشیا سمیت دنیا بھر میں لاکھوں افراد سڑکوں پر آئے ہیں اور برما کے مظلوم روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوزمظالم کے خلاف شدید غم وغصہ کا اظہار کررہے ہیں۔ جس پر بنگلہ دیشی حکومت کو ترکی کے صدر رجب طیب اردگان اور خاندان نے ملاقات میں کم ازکم میزبانی پر قائل کرکے ان کی خوراک ودیگر ضروریات کا بندوبست کیا ہے۔

سعودی عرب ، عرب واسلامی ممالک نے بھی اوآئی سی کے پلیٹ فارم پر روہنگیا مسلمانوں کا مسئلہ اٹھایا ہے جبکہ اقوام متحدہ نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرکے روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ظالم آنگ سان چی اس کانفرنس میں نہیں آئیں۔ ادھر پاکستان کی قومی اسمبلی میں جے یوآئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے سیاسی رہنماوٴں میں سے قومی اسمبلی کے فلور پر زبردست انداز میں روہنگیائی مسلمانوں پر مظالم کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اقوام متحدہ، یورپ اور دیگر ممالک جانوروں کے حقوق اور مسلم ممالک میں اپنے کسی باشندے کو معمولی تکلیف پر بھی آسمان سر پر اٹھا لیتے ہیں مگر روہنگیائی مسلمانوں پر مظالم پر آنکھیں اور کان بند کرکے سوئے ہوئے ہیں۔

انہوں نے روہنگیا مسلمانوں کیلئے الگ ملک بنانے کی تجویز بھی دی ہے۔او آئی سی کو انہوں نے آئی سی یو میں قرار دیا ۔ مولانا فضل الرحمن نے دنیا بھر کے ممالک کو برما سے سفارتی وتجارتی تعلقات ختم کرکے سخت پیغام دینے کی اپیل کی۔ پاکستان میں وزارت خارجہ نے برمی سفیر کو طلب کرکے شدید احتجاج کیا اور سفیر کو سخت پیغام دیا ہے۔ جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے بھی عوامی مظاہرے کی خود قیادت کرکے زندہ سیاسی قیادت ہونے کا ثبوت دیا ہے۔

تقریباً تمام ملکی سیاسی رہنماوٴں نے عوامی جذبات کے ساتھ اپنی آواز ملائی ہے۔
یورپی، اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے اور آواز خلق کو نقارہ خدا سمجھتے ہوئے برما سمیت دنیا بھر میں بسنے والے ہر مظلوم کیلئے بلاتفریق رنگ ونسل ، مذہب وملت آواز اٹھانی چاہیے۔ جس طرح مشرقی تیمور بن سکتا ہے اسی طرح روہنگیا مسلمانوں کیلئے الگ ملک اراکان بھی بن سکتا ہے۔ جو آزاد زندگی گزار سکیں۔
اگر یہ تفریق ختم نہ کی گئی تو پھر مزاحمتی تحریکیں اٹھتی رہیں گی اور دنیا میں فساد مچارہے گا۔ لوگ اسلحہ خریدتے اور بیچتے رہیں گے۔ غذا کی تجارت کی بجائے اسلحے کی تجارت ہی جاری رہے گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :