
- مرکزی صفحہ
- اردو کالم
- کالم نگار
- سید ذکر اللہ حسنی
- آئین پاکستان کا باغی کون؟ طالبان سے مذاکرات میں نئی بحث کا آغاز !
آئین پاکستان کا باغی کون؟ طالبان سے مذاکرات میں نئی بحث کا آغاز !
اتوار 9 فروری 2014

سید ذکر اللہ حسنی
(جاری ہے)
ہم سمجھتے ہیں کہ” نفاذ شریعت یانفاذ آئین پاکستان “ میں فرق نہیں ہے۔ بعض لوگ اس میں فرق پیدا کرکے مذاکرات کی کامیابی میں روکاوٹ ڈال کر ملک کو بدامنی کی فضا میں رکھنا چاہتے ہیں۔ یہ وہی لوگ سوچ سکتے ہیں جو کبھی بھی اسلام اور پاکستان کے خیرخواہ نہیں ہوسکتے۔متفقہ طور پر قومی اسمبلی سے منظور شدہ آئین پاکستان میں موجود ہے کہ پاکستان کا سپریم لاء قرآن وسنت ہے۔ اس لئے یہ مذاکرات اگر اسی آئین کے تحت ہورہے ہیں تو بادی النظر میں فریقین اس پر متفق ہیں کہ پاکستان کا کوئی قانون قرآن وسنت کے منافی نہیں بن سکتا۔ اس لئے اگر طالبان کی جانب سے پاکستانی متفقہ آئین پر یقین کرلیا جائے اور یہ سمجھ لیا جائے کہ واقعی پاکستان میں جو آئین منظور شدہ ہے اس کے تحت کوئی قانون شریعت کے خلاف نہیں بن سکتا تو یہ پہلے ہی طالبان کے موٴقف کی تائید ہے۔ اب طالبان سمیت جو بھی ملک میں شریعت کا نفاذ چاہتا ہے اسے موجودہ نافذ شدہ قوانین کو پڑھنا چاہئے اور ان میں سے خلاف شریعت قوانین کی فہرست بناکر سامنے لائی جانی چاہئے ۔جس پر یقینا ایک ٹھوس مطالبہ سامنے آئے گا جس کی تائید شائد ہو لوگ بھی کردیں جو ابھی گھٹے گھٹے انداز میں نفاذ شریعت کے مطالبہ پر تحفظات کا اظہار کررہے ہیں۔ دوسری جانب متفقہ آئین کے خلاف بولنے والوں اور نفاذ شریعت کے آئینی حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کا بھی محاسبہ کیا جانا چاہئے۔متفقہ آئین کے مطابق قرآن وسنت کے نفاذ سے سود، شراب، جواء، قماربازی، دھوکہ دہی، بے ایمانی، جھوٹ، فریب، اختیارات کا ناجائز استعمال، فحاشی وعریانی، بے ہودگی اور خلاف شریعت دیگر سرگرمیوں کی گنجائش نہیں رہتی اور جو لوگ اس میں مبتلاء ہیں وہی لوگ طالبان سے مذاکرات کی مخالفت اور ملک میں آئین پاکستان کے نفاذ کی راہ میں سب سے بڑی روکاوٹ ہیں۔یوسف شاہ کے بقول طالبان کو نفاذ شریعت کے مطالبے اور آئین پاکستان کو سمجھنا چاہئے۔یہی بات طالبان اورمذاکرات کے مخالفین کو سمجھ لینی چاہئے ۔جس کے بعد واضح ہوجائے گا کہ آئین پاکستان کا باغی کون ہیں؟ متفقہ آئین کے نفاذ کی بات کرنے والے یا اس آئین کے نفاذ کی راہ میں روکاوٹ ڈالنے والے!
جے یوآئی کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے رواں ہفتے فیصل آباد میں اچانک آمد کے بعد مصروف وقت گزارا۔ انہوں نے جامعہ عبداللہ بن عباس کے استاذ الحدیث اور دارالعلوم فیصل آباد کے سابق شیخ الحدیث مولانا عبدالکریم شاہ کی وفات پرپیپلزکالونی پہنچے اور ان کے صاحبزادوں سے تعزیت کا اظہار کیا جبکہ جے یوآئی کے ضلعی جنرل سیکرٹری حاجی محمد رفیق کی وفات پر ان کے صاحبزادوں مسعود احمد،محمد احمدسے نثار کالونی میں حاجی مشتاق احمد کی رہائش گاہ پر تعزیت کا اظہار کیا۔ طالبان کی کمیٹی کے اعلان کے بعد مذاکرات پر فریقین کی آمادگی کے بعد ان کا موٴقف جاننا انتہائی ضروری تھا۔ لہذا معاون سیکرٹری اطلاعات پنجاب محمد یوسف انصاری کی کوششوں سے وہاں صحافیوں سے ملاقات کا اہتمام بھی کرلیا گیا ۔ مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ اپنی شناخت ہونے کے باوجودطالبان نے اپنی کمیٹی کے لئے باہرسے نام کیوں لئے ہیں یہ بات غورطلب ہے ۔عوام اورطالبان کے قابل اعتمادقبائلی جرگہ نظراندازکرکے نہ جانے کیوں کوئی سرپرائزدیاجارہاہے۔انہوں نے اپنی جماعت کی مذاکراتی ٹیم سے علیحدگی کے باوجودخواہش کا اظہار کیا کہ حکومت نے جس سنجیدگی سے کام شروع کیا ہے اسی سنجیدگی سے معاملہ حل بھی ہو۔مفاہمتی عمل متاثراورسبوتاژ نہیں ہوناچاہئے۔امن پوری انسانیت،پاکستان اورقوم کی ضرورت ہے جبکہ دہشت گردی کی جنگ امریکہ اورمغرب کی جنگ ہے جس کے نام پر سویت یونین کے بعد معیشت پرقبضہ امریکہ کا21ویں صدی کاپلان ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سید ذکر اللہ حسنی کے کالمز
-
پنجاب میں ماحولیات میں ماخولیات
منگل 11 جنوری 2022
-
مولانا شیرانی کا ایک اور اختلافی چھکا
جمعرات 24 دسمبر 2020
-
مسلم لیگ ن پنجاب کی تنظیم سازی۔۔فیصل آباد سے شیر علی گروپ ناک آوٴٹ
جمعرات 23 جولائی 2020
-
روہنگیا مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم پر دنیا بھر میں احتجاج!
اتوار 17 ستمبر 2017
-
یمن پر پاکستان کی مذہبی اور سیاسی جماعتوں کا محتاط رویہ!
پیر 6 اپریل 2015
-
مدارس کا شکوہ!
منگل 18 مارچ 2014
-
پارلیمنٹ لاجز کے راز افشاء ہونے کے بعد !
اتوار 2 مارچ 2014
-
آئین پاکستان کا باغی کون؟ طالبان سے مذاکرات میں نئی بحث کا آغاز !
اتوار 9 فروری 2014
سید ذکر اللہ حسنی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.